5%

لحاظ سے عقل نظری کہا جا تا ہے کیونکہ اس طرح نہیں ہوتا کہ جو ا نسان تقوی نہیں رکھتا وہ ریاضی اور طبعی کے مسائل سمجھنے سے عاجز رہتا ہے گرچہ تقوی سمجھنے اور ہوش اور فکر کے لئے بھی ایک حد تک موثر واقع ہوتا ہے_

تقوی اور مشکلات پر قابو پانا

تقوی کے آثار میں سے ایک اہم اثر زندگی کی مشکلات اور سختیوں پر غلبہ حاصل کرلینا ہے_ جو بھی تقوی پر عمل کرے گا خداوند عالم اس کی مشکلات کے دور ہونے کا کوئی نہ کوئی راستہ نکال دے گا اور ایسے راستے سے کہ جس کا اسے گمان تک نہ ہو گا اسے روزی فراہم کردے گ)۲۶۴) خداوند عالم فرماتا ہے کہ '' جس نے تقوی پر عمل کیا خداوند عالم اس کے کام آسان کر دیتا ہے_(۲۶۵) '' امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ '' جو شخص تقوی پر عمل کرے گا تو اس کی سختیاں اور مشکلیں جب کہ نزدیک تھا کہ اس پر وارد ہو جائیں دور ہوجائیں گی تلخیاں اس کے لئے شیرین ہوجائیں گی مشکلات کی لہریں اس کے سامنے پھٹ جائیں گی اور سخت سے سخت اور دردناک کام اس کے لئے آسان ہوجائیں گے_(۲۶۶) ''

اس قسم کی آیات اور روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مشکلات کے حل ہونے اور ان پر غلبہ حاصل کرنے میں تقوی انسان کی مدد کرتا ہے_ اب دیکھا جائے کہ تقوی ان موارد میں کیا تاثیر کر سکتا ہے_ زندگی کی سختیوں اور مشکلات کو بطور کلی دو گروہ میں تقسیم کیا جا سکتا ہے _ پہلا گروہ_ وہ مشکلات کہ جن کا حل کرنا انسان کے اختیار میں نہیں ہے جیسے کسی عضو کا نقص اور ایسی بیماریوں میں مبتلا ہونا کہ جو لا علاج ہیں اور ایسے خطرات کہ جن کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی اور اسی طرح کی دوسری مشکلات کہ جنہیں روکنا اور دور کرنا انسان کے امکان اور قدرت سے باہر ہے_

دوسرا گروہ_ ایسی مشکلات اور سختیاں کہ جن کے دور کرنے اور پیش بینی کرنے میں