دوسری مشکلات بھی اکثر اسی وجہ سے وجود میں آتی ہیں_ برا اخلاق جیسے حسد _ کینہ پروری، انتقام لینا، ضدبازی، تعصب، خودپسندی، خودبینی ، طمع، بلندپروازی، تکبر و غیرہ وہ بری صفات ہیں کہ انسان کے لئے مشکلات اور مصائب غم اور غصہ وجود میں لاتی ہیں اور بہترین اور شیرین زندگی کو تلخ اور بے مزہ کر دیتی ہیں _ ایسا شخص اتنا خواہشات نفسانی کا قیدی ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ اپنے درد اور اس کی دواء کے پہچاننے سے عاجز ہوجاتا ہے_ سب سے بہتر چیز جو ان حوادث کے واقع ہونے کو روک سکتی ہے وہی تقوی ہے اور اپنے نفس پر کنٹرول کرنا اور اس کی حفاظت کرنا ہے_ متقی انسان کے لئے اس طرح کے دردناک واقعات بالکل پیش ہی نہیں آتے وہ سکون قلب اور آرامش سے اپنے زندگی کو ادامہ دیتا ہے اور آخرت کے لئے توشہ ور زاد راہ حاصل کرتا ہے _ دنیا کی محبت ان تمام مصائب اور گرفتاریوں کا سرچشمہ ہوتی ہے لیکن متقی انسان دنیا اور مافیہا کا عاشق اور فریفتہ نہیں ہوتا تا کہ اس کے نہ ہونے سے رنج اور تکلیف کو محسوس کرے_ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ دنیا کی محبت سے پرہیز کر کیونکہ یہ دنیا کی ہر مصیبت کی جڑ اور ہر تکلیف کی کان ہے_(۲۶۷)
تقوی اور آزادی
ممکن ہے کہ کوئی گمان کرے کہ تقوی تو آزادی کو سلب کر لیتا ہے اور ایک محدودیت اور قید و بند وجود میں لے آتا ہے اور زندگی کو سخت اور مشکل بنا دیتا ہے لیکن اسلام اس گمان اور عقیدہ کو قبول نہیں کرتا اور رد کر دیتا ہے بلکہ اس کے بر عکس تقوی کو آزادی اور آرام اور عزت اور بزرگواری کا سبب قرار دیتا ہے اور انسان بغیر تقوی والے کو قید اور غلام شمار کرتا ہے_ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ تقوی ہدایت اور استقامت اور آخرت کے زاد راہ اور توشہ کی چابی ہے_ تقوی غلامی سے آزادی اور ہلاکت سے نجات پانے کا وسیلہ ہے_(۲۶۸)