درست ہے کہ جو شخص اپنی نفس خواہشات کے سامنے سر تسلیم کر چکا ہے اور ان کے حاصل کرنے میں کسی برائی اور قباحت کی پروا نہیں کرتا اور دیوانوں کی طرح اس کی تلاش اور کوشش کرتا ہے اور عقل کی بھلائی آواز کو نہیں سنتا اور پیغمبروں کی راہنمائی پر کان نہیں رھرتا ایسا شخص یقینا خواہشات نفس کا قیدی اور غلام اور نوکر اور مطیع ہے_ نفس کی خواہشات نے انسان کی شخصیت اور گوہر نایاب کو جو عقل ہے اسے مغلوب کر رکھا ہے اور اپنے دام میں پھنسا لیا ہے ایسے شخص کے لئے آزاد ہونے طور آزادی حاصل کرنے کے لئے تقوی کے اور کوئی راستہ موجود نہیں ہے لہذا تقوی محدود نہیں کرتابلکہ انسان کو آزاد بخشتا ہے_
تقوی اور بیماریوں کا علاج
یہ مطلب پہلے ثابت کیا جا چکا ہے کہ برے اخلاق جیسے حسد ، بغض، انتقام جوئی، عیب جوئی، غضب، تعصب، طمع، خودبینی، تکبر، خوف، بے آرادگی، وسوسہ و غیرہ یہ تمام نفسانی بیماریاں ہیں ان مرضوں میں مبتلا انسان مجازی طور سے نہیں بلکہ حقیقی لحاظ سے بیمار ہے اور یہ مطلب بھی علوم میں ثابت ہوچکا ہے کہ نفس اور جسم میں فقط مضبوط ربط اور اتصال ہی برقرار نہیں ہے بلکہ یہ دونوں متحد ہیں اور اسی ربط اور اتصال سے ایک دوسرے پر اثر انداز اور متاثر ہوتے ہیں_ جسمانی بیماریاں نفس انسان کو ناراحت اور پریشان کرتی ہیں اس کے بر عکس روحانی اور نفسانی بیماریاں جیسے معدے اور انتڑیوں میں زخم اور ورم اور بد ہضمی اور غذا کا کھٹا پن ہوجانا سر اور دل کا درد ممکن ہے کہ وہ بھی برے اخلاق جیسے حسد_ بغض اور کینہ طمع اور خودخواہی اور بلند پروازی سے ہی وجود میں آجائیں_ مشاہدہ میں آیا ہے کہ مضر اشیاء کی عادت شہوات رانی میں افراط اور زیادہ روی کتنی خطرناک بیماریوں کو موجود کر دیتی ہیں جیسے کہ پہلے گذر چکا ہے کہ نفسانی بیماریوں کا صرف ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے تقوی لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ