اور اولیاء خدا کے سامنے سر خروی اور بہشت میں ہمیشہ کی زندگی ہوگی _ اللہ کے نیک بندوں کی ہمسایگی ہوگی یا اللہ تعالی کا غیظ اور غضب لوگوں کے درمیانی رسوائی اور دوزخ میں ہمیشہ کی زندگی ہوگی_
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بندوں کا حساب ایک جیسا نہیں ہوگا_ بعض انسانوں کا حساب بہت سخت اور مشکل اور طولانی ہوگا_ دوسری بعض کا حساب آسان اور سادہ ہوگا_ حساب مختلف مراحل میں لیا جائیگا_ اور ہر مرحلہ اور متوقف میں ایک چیز سے سوال کیا جائے گا سب سے زیادہ سخت مرحلہ اور موقف مظالم کا ہوگا اس مرحلہ میں حقوق الناس اور ان پر ظلم اور جور سے سوال کیا جائیگا اس مرحلہ میں پوری طرح حساب لیا جائیگا اور ہر ایک انسان اپنا قرض دوسرے قرض خواہ کو ادا کرے گا_ جائے تاسف ہے کہ وہاں انسان کے پاس مال نہیں ہوگا کہ وہ قرض خواہوں کا قرض ادا کر کرسکے ناچار اس کو اپنی نیکیوں سے ادا کرے گا اگر اس کے پاس نیکیاں ہوئیں تو ان کو لے کر مال کے عوض قرض خواہوں کو ادا کرے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو قرض خواہوں کی برائیوں کو اس کے نام اعمال میں ڈال دیا جائیگا بہرحال وہ بہت سخت د ن ہوگا_ خداوند عالم ہم تمام کی فریاد رسی فرمائے_ آمین_
البتہ حساب کی سختی اور طوالت تمام انسانوں کے لئے برابر نہ ہوگی بلکہ انسان کی اچھائیوں اور برائیوں کے حساب سے فرق کرے گی لیکن خدا کے نیک اور متقی اور لائق بندوں کے لئے حساب تھوڑی مدت میں اور آسان ہوگا_ پیغمبر اکرم نے اس شخص کے جواب میں کہ جس نے حساب کے طویل ہونے کے بارے میں سوال کیا تھا_ فرمایا_ ''خدا کی قسم کہ مومن پر اتنا آسان اور سہل ہوگا کہ واجب نماز کے پڑھنے سے بھی آسانتر ہوگا_( ۲۸۴)
قیامت سے پہلے اپنا حساب کریں
جو شخص قیامت حساب اور کتاب اور اعمال اور جزاء اور سزا کا عقیدہ اور ایمان