سکتی_
خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے '' عصر کی قسم کہ انسان نقصان اور خسارہ میں ہے مگر وہ انسان جو ایمان لائیں اور نیک عمل بجالائیں اور حق اور بردباری کی ایک دوسرے کو سفارش کریں _(۲۹۱)
امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں_ کہ ''عاقل وہ ہے جو آج کے دن میں کل یعنی قیامت کی فکر کرے اور اپنے آپ کو آزاد کرنے کی کوشش کرے اور اس کہ لئے کہ جس سے بھاگ جانا یعنی موت سے ممکن نہیں ہے نیک اعمال انجام دے_(۲۹۲)
نیز آنحضرت فرمایا ہے کہ ''جو شخص اپنا حساب کرے تو وہ اپنے عیبوں کو سمجھ پاتا ہے اور گناہوں کو معلوم کرلیتا ہے اور پھر گناہوں سے توبہ کرتا ہے اور اپنے عیبوں کی اصلاح کرتا ہے_(۲۹۳)
کس طرح حساب کریں
نفس پر کنٹرول کرنا سادہ اور آسان کام نہیں ہوتا بلکہ سوچ اور فکر اور سیاست بردباری اور حتمی ارادے کا محتاج ہوتا ہے_ کیا نفس امارہ اتنی آسانی سے رام اور مطیع ہوسکتا ہے؟ کیا اتنی سادگی سے فیصلے اور حساب کے لئے حاضر ہوجاتا ہے؟ کیا اتنی آسانی سے حساب دے دیتا ہے؟ امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ '' جس نے اپنے نفس کو اپنی تدبیر اور سیاست کے کنٹرول میں نہ دیا تو اس نے اسے ضائع کردیا ہے_(۲۹۴)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' کہ جس شخص نے اپنے نفس کا فریب اور دھوکہ دینا مول لے لیا تو وہ اس کو ہلاک میں ڈال دے گا_(۲۹۵)
آنحضرت نے فرمایا ہے کہ ''جس شخص کے نفس میں بیداری اورآگاہی ہو تو خداوند عالم کی طرف سے اس کے لئے نگاہ بان معین کیا جائیگا_(۲۹۶)
نیز آنحضرت(ص) نے فرمایا ہے کہ ''پے در پے جہاد سے اپنے نفس کے مالک بنو