۱_ مشارطہ اور عہد لینا
نفس کے حساب کو اس طرح شروع کریں دن کی پہلی گھڑی میں ہر روز کے کاموں کے انجام دینے سے پہلے ایک وقت مشارطہ کے لئے معین کرلیں مثال کے طور پر صبح کی نماز کے بعد ایک گوشہ میں بیٹھ جائیں اور اپنے آپ سے گفتگو کریں اور یوں کہیں_ ابھی میںزندہ ہوں لیکن یہ معلوم نہیں کہ کب تک زندہ رہوں گا_ شاید ایک گھنٹہ یا اس کم اور زیادہ زندہ رہونگا_ عمر کا گذرا ہوا وقت ضائع ہوگیا ہے لیکن عمر کا باقی وقت ابھی میرے پاس موجود ہے اور یہی میرا سرمایہ بن سکتا ہے بقیہ عمر کے ہر وقت میں آخرت کے لئے زاد راہ مہیا کرسکتا ہوں اور اگر ابھی میری موت آگئی اور حضرت عزرائیل علیہ السلام میری جان قبض کرنے کے لئے آگئے تو ان سے کتنی خواہش اور تمنا کرتا کہ ایک دن یاایک گھڑی اور میری عمر میں زیادہ کیا جائے؟
اے بیچارے نفس اگر تو اسی حالت میں ہو اور تیری یہ تمنا اور خواہش پوری کر دی جائے اور دوبارہ مجھے دنیا میں لٹا دیا گیا تو سوچ کہ تو کیا کرے گا؟ اے نفس اپنے آپ اور میرے اوپر رحم کر اور ان گھڑیوں کو بے فائدہ ضائع نہ کر سستی نہ کر کہ قیامت کے دن پشیمان ہوگا_
لیکن اس دن پشیمانی اور حسرت کوئی فائدہ نہیں دے گی_ اے نفس تیری عمر کی ہر گھڑی کے لئے خداوند عالم نے ایک خزانہ برقرار کر رکھا ہے کہ اس میں تیرے اچھے اور برے عمل محفوظ کئے جاتے ہیں اور تو ان کا نتیجہ اور انجام قیامت کو دیکھے گا اے نفس کوشش کر کہ ان خزانوں کو نیک اعمال سے پر کردے اور متوجہ رہ کر ان خزانوں کو گناہ اور نافرمانی سے پر نہ کرے_ اسی طرح اپنے جسم کے ہر ہر عضو کو مخاطب کر کے ان سے عہد اور پیمان لیں کہ وہ گناہ کا ارتکاب نہ کریں مثلاً زبان سے کہیں