اپنے آپ کو ذات الہی کے سامنے حاضر دیکھتا ہے کسی کام کو بغیر سوچے سمجھے انجام نہیں دیتا اگر کوئی گناہ یا نافرمانی اس کے سامنے آئے تو فورا اسے اللہ اور قیامت کے حساب و کتاب کی یاد آجاتی ہے اور وہ اسے چھوڑ دیتا ہے اپنے کئے ہوئے عہد اور پیمان کو نہیں بھلاتا اسی ذریعے سے اپنے نفس کو ہمیشہ اپنی ملکیت اور کنٹرول میں رکھتا ہے اور اپنے نفس کو برائیوں اور ناپاکیوں سے روکے رکھتا ہے ایسا کرنا نفس کو پاک کرنے کا ایک بہترین وسیلہ ہے اس کے علاوہ جو انسان مراقبت رکھتا ہے وہ تمام دن واجبات اور مستحبات کی یاد میں رہتا ہے اور نیک کام اور خیرات کے بجالانے میں مشغول رہتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ نماز کو فضیلت کے وقت میں خضوع اور خشوع اور حضور قلب سے اس طرح بجالائے کہ گویا اس کے عمر کی آخری نماز ہے_ ہر حالت اور ہر کام میں اللہ کی یاد میں ہوتا ہے فارغ وقت بیہودہ اور لغویات میں نہیں کاٹتا اور آخرت کے لئے ان اوقات سے فائدہ اٹھاتا ہے وقت کی قدر کو پہچانتا ہے اور ہر فرصت سے اپنے نفس کے کام کرنے میں سعی اور کوشش کرتا ہے اور جتنی طاقت رکھتا سے مستحبات کے بجا لانے میں بھی کوشش کرتا ہے کتنا ہی اچھا ہے کہ انسان بعض اہم مستحب کے بجالانے کی عادت ڈالے _ اللہ تعالی کا ذکر اور اس کی یاد تو انسان کے لئے ہر حالت میں ممکن ہوا کرتی ہے_ سب سے مہم یہ ہے کہ انسان اپنے روز مرہ کے تمام کاموں کو قصد قربت اور اخلاص سے عبادت اور سیر و سلوک الی اللہ کے لئے قرار دے دے یہاں تک کہ خورد و نوش اور کسب کار اور سونا اور جاگنا نکاح اور ازدواج اور باقی تمام مباح کاموں کو نیت اور اخلاص کے ساتھ عبادت کی جزو بنا سکتا ہے_ کار و بار اگر حلال روزی کمانے اور مخلوق خدا کی خدمت کی نیت سے ہو تو پھر یہ بھی عبادت ہے_ اسی طرح کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سونا اور جاگنا اگر زندہ رہنے اور اللہ کی بندگی کے لئے قرا ردے تو یہ بھی عبادت ہیں_ اللہ کے مخصوص بندے اسی طرح تھے اور ہیں_
۳_ اعمال کا حساب
تیسرا مرحلہ اپنے ہر روز کے اعمال کا حساب کرنا ہے ضروری ہے انسان دن میں