نیز خدا فرماتا ہے کہ '' جب مومن تیرے پاس آئیں تو ان سے کہہ دے کہ تم پر سلام ہو_ خدا نے اپنے اوپر رحمت اور مہربانی لازم قرار دے دی ہے_ تم میں سے جس نے جہالت کی وجہ سے برے کام انجام دیئے اور توبہ کرلیں اور خدا کی طرف پلٹ آئیں اور اصلاح کرلیں تو یقینا خدا بخشنے والا مہربان ہے_(۳۱۴)
توبہ کی ضرورت
گمان نہیں کیا جا سکتا کہ گناہگاروں کے لئے توبہ کرنے سے کوئی اور چیز لازمی اور ضروری ہو جو شخص خدا پیغمبر قیامت ثواب عقاب حساب کتاب بہشت دوزخ پر ایمان رکھتا ہو وہ توبہ کے ضروری اور فوری ہونے میں شک و تردید نہیں کرسکتا_
ہم جو اپنے نفس سے مطلع ہیں اور اپنے گناہوں کو جانتے ہیں تو پھر توبہ کرنے سے کیوں غفلت کریں؟ کیا ہم قیامت اور حساب اور کتاب اور دوزخ کے عذاب کا یقین نہیں رکھتے؟ کیا ہم اللہ کہ اس وعدے میں کہ گناہگاروں کو جہنم کی سزا دونگا شک اور تردید رکھتے ہیں؟ انسان کا نفس گناہ کے ذریعے تاریک اور سیاہ اور پلید ہوجاتا ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ انسان کی شکل حیوان کی شکل میں تبدیل ہوجائے پس کس طرح جرت رکھتے ہیں کہ اس طرح کے نفس کے ساتھ خدا کے حضور جائیں گے اور بہشت میں خدا کے اولیا' کے ساتھ بیٹھیں گے؟ ہم گناہوں کے ارتکاب کرنے کی وجہ سے اللہ تعالی کے صراط مستقیم کو چھوڑ چکے ہیں اور حیوانیت کی وادی میں گر چکے ہیں_ خدا سے دور ہوگئے ہیں اور شیطن کے نزدیک ہوچکے ہیں اور پھر بھی توقع رکھتے ہیں کہ آخرت میں سعادتمند اور نجات یافتہ ہونگے اور اللہ کی بہشت میں اللہ تعالی کی نعمتوں سے فائدہ حاصل کریں گے یہ کتنی لغو اور بے جا توقع ہے؟ لہذا وہ گناہگار جو اپنی سعادت کی فکر رکھتا ہے اس کے لئے سوائے توبہ اور خدا کی طرف پلٹ جانے کے اور کوئی راستہ موجود نہیں ہے_