توبہ کا قبول ہونا
اگر درست توبہ کی جائے تو وہ یقینا حق تعالی کے ہاں قبول واقع ہوتی ہے اور یہ بھی اللہ تعالی کے لطف و کرم میں سے ایک لطف اور مہربانی ہے_ خداوند عالم نے ہمیں دوزخ اور جہنم کے لئے پیدا نہیں کیا_ بلکہ بہشت اور سعادت کے لئے خلق فرمایا ہے پیغمبروں کو بھیجا ہے تا کہ لوگوں کو ہدایت اور سعادت کے راستے کی رہنمائی کریں اور گناہگار بندوں کو توبہ اور اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیں توبہ اور استغفار کا دروازہ تمام بندوں کے لئے کھلا رکھا ہوا ہ ے پیغمبر ہمیشہ ان کو اس کی طرف دعوت دیتے ہیں_ پیغمبر(ص) اور اولیاء خدا ہمیشہ لوگوں کو توبہ کی طرف بلاتے ہیں_ خداوند عالم نے بہت سی آیات میں گناہگار بندوں کو اپنی طرف بلایا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ ان کی توبہ کو قبول کرے گا اور اللہ کا وعدہ جھوٹا نہیں ہوا کرتا_ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ اطہار نے سینکٹروں احادیث میں لوگوں کو خدا کی طرف پلٹ آنے اور توبہ کرنے کی طرف بلایا ہے اور انہیں امید دلائی ہے_ جیسے_
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ '' وہ خدا ہے جو اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے اور ان کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور جو کچھ تم انجام دیتے ہو اس سے آگاہ ہے_(۳۲۰)
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ '' میں بہت زیادہ انہیں بخشنے والا ہوں جو توبہ کریں اور ایمان لے آئیں اور نیک اعمال بجالائیں اور ہدایت پالیں_(۳۲۱)
اگر خدا کو یاد کریں اور گناہوں سے توبہ کریں_ خدا کے سوا کون ہے جو ان کے گناہوں کو بخش دے گاہ اور وہ جو اپنے برے کاموں پر اصرار نہیں کرتے اور گناہوں کی برائی سے آگاہ ہیں یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے اعمال کی جزا بخشا جانا اور ایسے باغات ہیں کہ جن کے درمیان نہریں جاری ہیں اور ہمیشہ کے لئے وہاں زندگی کریں گے اور عمل کرنے والوں کے لئے ایسے جزا کتنی ہی اچھی ہے_(۳۲۲)
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' گناہوں سے توبہ کرنے والا اس شخص کی