5%

طرح ہے کہ جسنے کوئی گناہ ہی نہ کیا ہو اور جو گناہوں کو بجالانے پر اصرار کرتا ہے اور زبان پر استغفار کے کلمات جاری کرتا ہے یہ مسخرہ کرنے والا ہوتا ہے_(۳۲۳) اس طرح کی آیات اور روایات بہت زیادہ موجود ہیں لہذا توبہ کے قبول کئے جائے میں کوئی شک اور تردید نہیں کرنا چاہئے بلکہ خداوند عالم توبہ کرنے والے کو دوست رکھتا ہے_ قرآن مجید میں فرماتا ہے '' یقینا خدا توبہ کرنے والے اور اپنے آپکو پاک کرنے والے کو دوست رکھتا ہے_(۳۲۴) امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' اللہ تعالی کا اس بندہ سے جو توبہ کرتا ہے خوشنود ہونا اس شخص سے زیادہ ہوتا ہے کہ جو تاریک رات میں اپنے سواری کے حیوان اور زاد راہ اور توشہ کو گم کرنے کے بعد پیدا کر لے_(۳۲۵)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جب کوئی بندہ خالص توبہ اور ہمیشہ کے لئے کرے تو خداوند عالم اسے دوست رکھتا ہے اور اللہ تعالی اس کے گناہوں کو چھپا دیتا ہے_ راوی نے عرض کی _ اے فرزند رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اللہ تعالی کس طرح گناہوں کو چھپا دیتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہے کہ وہ دو فرشتے جو اس کے اعمال کو لکھتے ہیں اس کے گناہ کو بھول جاتے ہیں اور اللہ تعالی اس کے اعضاء اور جوارح زمین کے نقاط کو حکم دیتا ہے کہ توبہ کرنے والے بندے کے گناہوں کو چھپا دیں ایسا شخص خدا کے سامنے جائیگا جب کہ کوئی شخص اور کوئی چیز اس کے گناہوں کی گواہ نہ ہوگی_(۳۲۶)

توبہ کیا ہے؟

گذرے ہوئے اعمال اور کردار پر ندامت اور پشیمانی کا نام توبہ ہے اور ایسے اس شخص کو توبہ کرنے والا کہا جا سکتا ہے جو واقعا اور تہہ دل سے اپنے گذرے ہوئے گناہوں پر پشیمان اور نادم ہو_ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ پشیمان اور ندامت توبہ ہے_(۳۲۷)

یہ صحیح اور درست ہے کہ خداوند عالم توبہ کو قبول کرتا اور گناہوں کو بخش دیتا ہے لیکن صرف زبان سے استغفراللہ کا لفظ کہہ دینا یا صرف پشیمانی کا اظہار کر دینا یا گریہ