استغفار او توبہ کیا ہے؟ توبہ کرنا بلند لوگوں کا مرتبہ ہے توبہ اور استغفار چھ چیزوں کا نام ہے_ ۱_ گذرے ہوئے گناہوں پر پشیمانی ہونا_ ۲_ ہمیشہ کے لئے گناہ کے ترک کرنے کا ارادہ کرنا_۳_ لوگوں کے حقوق کو ادا کرنا کہ جب تو خدا کے سامنے جائے تو تیری گردن پر لوگوں کا کوئی حق نہ ہو_ ۴_ پوری طرح سے متوجہ ہو کہ جس واجب کو ترک کیا ہے اسے ادا کرے_ ۵_ اپنے گناہوں پر اتنا غمناک ہو کہ وہ گوشت جو حرام کے کھانے سے بنا ہے وہ ختم ہوجائے اور تیری چمڑی تیری ہڈیوں پر چمٹ جائے اور پھر دوسرا گوشت نکل آئے گا_ ۶_ اپنے نفس کو اطاعت کرنے کی سختی اور مشقت میں ڈالے جیسے پہلے اسے نافرمانی کی لذت اور شیرینی سے لطف اندوز کیا تھا ان کاموں کے بعد تو یہ کہے کہ استغفر اللہ) ۳۲۸) تو گویا یہ پھر توبہ حقیق ہے_ گناہ شیطن اتنا مکار اور فریبی ہے کہ کبھی انسان کو توبہ کے بارے میں بھی دھوکا دے دیتا ہے_ ممکن ہے کہ کسی گنہگار نے وعظ و نصیحت یا دعا کی مجلس میں شرکت کی اور مجلس یا دعا سے متاثر ہوا اور اس کے آنسو بہنے لگے یا بلند آواز سے رونے لگا اس وقت اسے شیطن کہتا ہے کہ سبحان اللہ کیا کہنا تم میں کیسی حالت پیدا ہوئی_ بس یہی تو نے توبہ کرلی اور تو گناہوں سے پاک ہوگیا حالانکہ نہ اس کا دل گناہوں پر پشیمان ہوا ہے اور نہ اس کا آئندہ کے لئے گناہوں کے ترک کردینے کا ارادہ ہے اور نہ ہی اس نے ارادہ کیا ہے کہ لوگوں اور خدا کے حقوق کو ادا کرے گا اس طرح کا تحت تاثیر ہوجانا توبہ نہیں ہوا کرتی اور نہ ہی نفس کے پاک ہوجانے اور آخرت کی سعادت کا سبب بنتا ہے اس طرح کا کا شخص نہ گناہوں سے لوٹا ہے اور نہ ہی خدا کی طرف پلٹا ہے_
جن چیزوں سے توبہ کی جانی چاہئے
گناہ کیا ہے اور کس گناہ سے توبہ کرنی چاہئے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو اللہ تعالی کی طرف جانے اور سیر و سلوک سے مانع ہو اور دنیا سے علاقمند کر دے اور توبہ کرنے سے روکے رکھے وہ گناہ ہے اور اس سے پرہیز کرنا چاہئے اور نفس