5%

کو اس سے پاک کرنا چاہئے گناہ دو قسم پر ہوتے ہیں_ ۱_ اخلاقی گناہ_ ۲_ عملی گناہ_

۱ _ اخلاقی گناہ

برے اخلاق اور صفات نفس کو پلید اور کثیف کر دیتے ہیں اور انسانیت کے صراط مستقیم کے راستے پر چلنے اور قرب الہی تک پہنچنے سے روک دیتے ہیں_ بری صفات اگر نفس میں رسوخ کر لیں اور بطور عادت اور ملکہ کے بن جائیں تو ذات کے اندر کو تبدیل اور تغیر کر دیتے ہیں یہاں تک کہ انسانیت کے کس درج پر رہے اسے بھی متاثر کردیتے ہیں_ اخلاقی گناہوں کو اس لحاظ سے کہ اخلاقی گناہ ہیں معمولی اور چھوٹا اور غیر اہم شمار نہیں کرنا چاہئے اور ان سے توبہ کرنے سے غافل نہیں ہونا چاہئے بلکہ نفس کو ان سے پاک کرنا ایک ضروری اور زندگی ساز کام ہے_ برے اخلاق نام ہے_ ریائ، نفاق، غضب، تکبر، خودبینی، خودپسندی، ظلم، مکر و فریب و غیبت، تہمت نگانا، چغلخوری، عیب نکالنا، وعدہ خلافی، جھوٹ حب دنیا حرص اور لالچ، بخیل ہونا حقوق والدین ادا نہ کرنا، قطع رحمی_ کفر ان نعمت ناشکری، اسراف، حسد، بدزبانی گالیاں دینا اور اس طرح کی دوسری بری صفات اور عادات

سینکٹروں روایات اور آیات ان کی مذمت اور ان سے رکنے اور ان کے آثار سے علاج کرنے اور ان کی دنیاوی اور اخری سزا کے بارے میں وارد ہوئی ہیں_ اخلاقی کتابوں میں ان کی تشریح اور ان کے بارے میں بحث کی گئی ہے_ یہاں پر ان کے بارے میں بحث نہیں کی جا سکتی_ اخلاقی کتابوں اور احادیث میں ان کے بارے میں رجوع کیا جا سکتا ہے_

۲_ عملی گناہ

عملی گناہوں میں سے ایک چوری کرنا_ کسی کو قتل کرنا_ زناکاری، لواطت، لوگوں کا مال غصب کرنا، معاملات میں تقلب کرنا، واجب جہاد سے بھاگ جانا_