نفس کی تکمیل اور تربیت
نفس کو پاک صاف کرنے کے بعد اس کی تکمیل اور تربیت کا مرحلہ آتا ہے کہ جسے اصطلاح اخلاقی میں تحلیہ_ کہا جاتا ہے_ علوم عقلیہ میں ثابت ہو چکا ہے کہ انسان کا نفس ہمیشہ حرکت اور ہونے کی حالت میں ہوتا ہے_ اس کی فعلیت اس کی استعداد اور قوت سے ملی ہوئی ہے_ آہستہ آہستہ اندر کی قوت اور استعداد کو مقام فعلیت اور بروز و ظہور میں لاتا ہے اور اپنی ذات کی پرورش کرتا ہے اگر نفس نے صراط مستقیم پر حرکت کی اور چلا تو وہ آہستہ کامل کامل تر ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ آخر کمال تک پہنچ جاتا ہے اور اگر صراط مستقیم سے ہٹ گیا اور گمراہی کے راستے پر گامزن ہوا تو پھر بھی آہستہ آہستہ کمال انسانی سے دور ہوتا جاتا ہے اور حیوانیت کی ہولناک وادی میں جا گرتا ہے_
خدا سے قرب
یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انسان کی حرکت ایک حقیقی اور واقعی حرکت ہے نہ کہ اعتباری محض اور یہ حرکت انسان کی روح اور نفس کی ہے نہ جسم اور تن کی اور روح کا حرکت کرنا اس کا ذاتی فعل ہے نہ کہ عارضی_ اس حرکت میں انسان کا جوہر اور گوہر حرکت کرتا ہے اور متغیر ہوتا رہتا ہے_ لہذا انسان کی حرکت کا سیر اور راستہ ایک واقعی