5%

دوسرے کے قریب ہیں_

قرب زمانی

جب دو چیزیں ایک زمانے میں ایک دوسرے کے نزدیک ہوں تو کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب اور ہمعصر ہیں_ اور یہ واضح ہے کہ بندوں کا خدا کے نزدیک اور قریب ہونا ان دونوں معنی میں نہیں ہو سکتا کیونکہ خدا کسی مکان اور زمانے میں موجود نہیں ہوا تھا تا کہ کوئی چیز اس مکان اور زمان کے لحاظ سے خدا کے قریب اور نزدیک کہی جائے بلکہ خدا تو زمانے اور مکان کا خالق ہے اور ان پر محیط ہے

قرب مجازی

کبھی کہا جاتا ہے کہ فلان شخص فلان شخص کے قریب اور نزدیک ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلان کا احترام او ربط اس شخص کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کی خواہش کو وہ بجالاتا ہے اور وہ جو چاہتا ہے وہ اسے انجام دے دیتا ہے اس طرح کی نزدیکی اور قرب کو مجازی اور اعتباری اور تشریفاتی قرب اور نزدیکی کہا جاتا ہے یہ قرب حقیقی نہیں ہوا کرتا بلکہ مورد احترام قرا ردینے والے شخص کو اس کا نزدیک اور قریبی مجازی لحاظ سے کہا جاتا ہے_ کیا اللہ کے بندوں کو خدا سے اس معنی کے لحاظ سے قریبی اور نزدیکی قرار ددیا جا سکتا ہے؟ آیا خدا سے قرب اس معنی میں ہو سکتا ہے یا نہ؟

یہ مطلب ٹھیک ہے کہ خدا اپنے لائق بندوں سے محبت کرتا ہے اور ان سے علاقمند ہے اور ان کی خواہشات کو پورا بھی کرتا ہے لیکن پھر بھی بندے کا قرب خدا سے اس معنی میں مراد نہیں لیا جا سکتا_ کیونکہ پہلے اشارہ کیا گیا ہے کہ علوم عقلیہ اور آیات اور روایات اس پر دلالت کرتی ہیں کہ انسان کی حرکت ذاتی اور اس کا صراط مستقیم پر چلنا اور مسیر ایک امر واقعی ہے نہ کہ امر اعتباری اور تشریفاتی خدا کی طرف رجوع کرنا کہ جس کے لئے اتنی آیات اور روایات وارد ہوئی ہیں ایک حقیقت فرماتا ہے_ ''اے نفس مطمئن تو اللہ تعالی کی طرف رجوع کر اس حالت میں کہ جب اللہ تعالی