5%

پہلا درجہ

پہلے درجے میں چونکہ ذکر کرنے والا خدا کی طرف توجہ کرتا ہے اور قصد قربت سے خاص اور مخصوص زبان پر بغیر معانی سمجھے اور متوجہہ ہوئے جار ی کردیتا ہے_

دوسرا درجہ _

قصد قربت سے ذکر کرتا ہے اور ذکر کرنے کی حالت میں ان کے معانی کو بھی ذہن میں خطور دیتا ہے_

تیسرا درجہ

زبان قلب کی پیروی کرتی ہے اور ذکر کہتی ہے اس معنی میں کہ جب دل خدا کی طرف توجہہ کرتا ہے اور اپنے باطن ذات میں ان اذکار کے معانی پر ایمان رکھتا ہے تو پھر وہ زبان کو حکم دیتا ہے کہ وہ خدا کا ذکر شروع کردے_

چوتھا درجہ

خدا کی طرف رجوع کرنے والا انسان خالق جہان کے بارے میں حضور قلبی اور توجہ کامل رکھتا ہے اور اسے حاضر اور ناظر اور اپنے آپ کو اس ذات کے سامنے حاضر دیکھتا ہے_ خدا کی طرف رجوع کرنے والے انسان اس حالت میں درجات رکھتے ہیں اور مختلف ہوتے ہیں بعض کاملتر ہیں جتنی مقدار غیر خدا سے قطع قطع کرے گا اتنی ہی مقدار خدا سے مانوس اور اس سے علاقمند ہوگا یہاں تک کہ انقلاع کامل اور لقاء اور فتاء کی حد تک پہنچ جائیگا_ اس درجے میں خدا کی طرف رجوع کرنے والا انسان اعلی ترین درجے پر ہوتا ہے_ اس کے سامنے دنیا کے حجاب اٹھ جاتے ہیں_ اور غیر حقیقی اور مجازی علاقہ اور ربط اس نے ختم کردیئے ہوتے ہیں اور خیرات اور کمال کے مرکز سے متصل ہوجاتا ہے لہذا اس کے سامنے تمام چیزیں یہاں تک کہ وہ اپنی ذات کو کبھی