5%

ذکر اور بقاء کے آثار اور علائم

جیسے کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ ذکر اور شہود اور لقاء ایک باطنی مقام اور معنوی اور روحانی پایہ تکمیل نفس کا ذریعہ ہے_ عارف انسان اس مقام تک جب پہنچ جائے تو وہ ایک ایسے مقام تک پہنچا ہے کہ وہ اس سے پہلے یہاں تک نہیں پہنچا تھا اگر یہ کہا جاتا ہے کہ مقام شہود ایک حقیقت اور واقعیت ہے اور اسی طرح جب کہا جاتا ہے کہ مقام انس یا مقام رضا یا مقام محبت یا مقام شوق یا مقام وصال یا مقام لقاء تو یہ مجاز گوئی اور مجازی معنی مراد نہیں ہوتے بلکہ یہ سب حقیقت ہیں لہذا مقام ذکر وجود واقعی کا ایک مرتبہ ہے اور رتبہ اور وہ نئے علائم اور آ ثار رکھتا ہے اس کمال کا وجود اس کے آثار اور علامتوں سے پہچانا جاتا ہے_ ہم یہاں اسکے کچھ اثرات بتلاتے ہیں:

خداوند عالم کی اطاعت

جب کوئی آدمی مقام شہود اور ذکر تک پہنچ چکا ہو اور اپنے باطن میں ذات احدیت کے جمال کا مشاہدہ کرلے اور اپنے آپ کو اس ذات کے سامنے پائے تو پھر بغیر کسی شک کے سوفیصدی اس کے احکام کی پیروی کرے گا اور جو کچھ خدا کہے گا اس بجالائیگا اور جس سے روکا ہوگا اسے ترک کرے گا اگر انسان یہ معلوم کرنا چاہے کہ آیا اس مقام تک پہنچا ہے یا نہ تو اسے اوامر اور نواہی الہی کی پابندی سے معلوم کرے اور جتنی اس میں پابندی کی نسبت ہو اسی نسبت سے اس مقام تک پہنچے کو سمجھ لے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ انسان مقام شہود اور انس تک پہنچا ہوا ہو اور پھر اللہ تعالی کے