احکام کی کامل طور سے پابندی نہ کرے_
امام جعفر صادق علیہ السلام نے ذکر کی شناسائی او رتعریف میں فرمایا ہے کہ '' ذکر کے یہ معنی ہیں کہ جب تیرے سامنے اللہ تعالی کی کوئی حکم آئے تو اسے بجالائے اور اگر منع کیا ہو تو اس سے رک جائے_(۳۷۰)
امام حسین علیہ السلام نے عرفہ کی دعا میں فرمایا ہے '' اے وہ ذات کہ جس نے اپنے ذکر کی مٹھاس اور شرینی کو اپنے دوستوں کے موہنہ میں ڈالا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ تیری عبادت کے لئے تیرے سامنے آکھڑے ہوتے ہیں_(۳۷۱)
اور تیرے سامنے خضوع اور خشوع کرتے ہیں_ اے وہ ذات کہ جس نے ہیبت کا لباس اپنے اولیاء کو پہنایا ہے کہ وہ تیرے سامنے کھڑے ہوں اور استغفار کریں_
خدا قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ '' ان سے کہہ دو کہ اگر واقعی خدا کودوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو تا کہ خدا بھی تمہیں دوست رکھے_(۳۷۲)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو شخص واقعی خدا کا ذکر کرنے والا ہوگا تو وہ ذات الہی کا فرمانبردار اور مطیع بھی ہوگا اور جو شخض غافل ہوگا وہ گنہگار ہوگا_(۳۷۳)
خضوع اور عاجزی
جو انسان خدا کی عظمت اور قدرت کا مشاہدہ کرے گا تو وہ مجبوراً اس کے سامنے خضوع کرے گا اور اپنے قصور اور ناتوانی سے شرمندہ اور شرمسار ہوگا_
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' تیرا یہ جان لینا کہ تو خدا کا مورد توجہہ ہے تو یہ تیرے خضوع اور حیا اور شرمندگی کا باعث بنے گا_(۳۷۴)
عشق اور محبت_ مقام شہود کی ایک علامت اور اثر عبادت سے زیادہ علاقہ اور اس سے لذت حاصل کرنا ہوتا ہے کیونکہ جس نے لذت الہی کی عظمت اور قدرت کو پالیا ہو اور اپنے آپ کو اس کے حضور میں سمجھتا ہو اور عظمت اور کمال الہی کا مشاہدہ کرلیا