5%

صعود کے کمال کے درجات طے کرنے لگے_ عارف انسان اس حالت میں ممکن ہے کہ اس طرح مستفرق ہوجائے کہ سوائے خدا کے اور کوئی چیز نہ دیکھے اور صرف خدا سے ہی مانوس ہوجائے_ ایسے افراد کو یہ کیفیت مبارک ہو بہت ہی بہتر ہے کہ اس موضوع کو اولیاء خدا کے سپرد کردیں کہ جنہوں نے ان مراحل اور ان طریقوں کو طے کیا ہوا ہے اور مقام شوق اور ذوق انس اور بقاء کا مزہ چکھا ہوا ہے_

امیر المومنین(ع) کا حکم

نوف کہتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ جلدی سے جا رہے تھے_ میں نے عرض کی _ اے مولای_ آپ کہاں جا رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا اے نوف مجھے میری حالت پر چھوڑ دے کیونکہ میری آرزو او رتمنا مجھے اپنے محبوب کی طرف لے جا رہی ہے _ میں نے عرض کی _ اے میری مولا_ آپ کی آرزو کیا ہے؟ آپ نے فرمایا_ وہ ذات جو میری آرزو کو جانے وہ جانتی ہے کہ میری آرزو کیا ہے اور دوسروں کو اس آرزو کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے ؟ ادب کا تقاضا یہی ہے کہ خدا کا بندہ اللہ تعالی کی نعمتوں اور حاجات میں کسی دوسرے کو شریک قرار نہ دے_

میں نے عرض کی_ یا امیرالمومنین میں خواہشات نفس اور دنیاوی امور کی طمع سے اپنے اوپر ڈرتا ہوں؟ آپ نے فرمایا کہ تم کیوں اس ذات سے جو خوف کرنے والوں اور عارفین کی حفاظت کرنے والی ہے سے غافل ہو؟ میں نے عرض کی کہ اس ذات کی مجھے نشاندہی فرمایئےآپ نے فرمایا کہ وہ خداوند عالم ہے کہ جس کے فضل اور کرم سے تو اپنی آرزو کو حاصل کرتا ہے_ تو ہمت کر کے اس کی طرف متوجہ رہ اور جو کچھ دل پر خیالات آتے ہیں انہیں باہر نکال دے اور اگر پھر تجھ پر یہ کام دشوار ہوا تو میں اس کا ضامن ہوں _ خدا کی طرف لوٹنے جا اور اپنی تمام توجہہ خدا کی طرف کر خداوند عالم فرماتا ہے کہ مجھے اپنی ذات اور جلال کی قسم کہ اس کی امید جو میرے سوا کسی دوسرے سے امید رکھتا ہو قطع کر