5%

اور پابندی سے بجالائیں_ اولیاء خدا نے یا حی یا قیوم او ریا _ من لا الہ الا انت کا زیادہ تجربہ کیا ہے اور میں نے بھی اسی ذکر کا تجربہ کیا ہے لیکن میرا غالبا ذکر _ یا اللہ _ جب کہ دل کو خدا کے علاوہ سے نکال کر اور خداوند عالم کی طرف پوری توجہہ سے ہوا کرتا تھا_

لیکن سب سے زیادہ اہم اللہ تعالی کا پوری توجہ اور پابندی سے ذکر کرنا ہوا کرتا ہے باقی چیزیں اللہ تعالی کے ذکر کے برابر نہیں ہوا کرتیں اگر اللہ کا ذکر چالیس دن اور رات تک متصل کیا جائے تو حکمت اور معرفت اور محبت کے انوار کے دروازے ایسے کرنے والے پر کھول دیئے جاتے ہیں اس وقت وہ فناء فی اللہ اور بقاء باللہ کے مقام تک ترقی کر جاتا ہے_(۳۹۹)

ملا آخوند حسین قلی کا خط

آخوند ملا حسین قلی ہمدانی جو عالم ربانی اور زاہد اور عارف تھے انہوں نے ایک خط تبریز شہر کے ایک عالم کو لکھا کہ جس میں آپ نے فرمایا _بسم الله الرحمن الرحیم الحمد لله رب العالمین و الصلواة و اسلام علی محمد و آله الطاهرین و لعنته الله علی اعدائهم اجمعین _ دینی اور ایمانی بھائیوں پر واضح ہونا چاہئے کہ ذات الہی تک قرب حاصل کرنا سوائے اس کے اور کوئی نہیں ہے کہ انسان کو تمام حرکات اور سکنات اور تمام اوقات میں شریعت اسلامی کا پابند ہونا چاہئے_

جاہل صوفیاء کی لغویات اور خرافات سے جو ان کی عادت بن چکی ہے اس کے اپنا نے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ ان کے طریقے اور ذکر اور ورد پر عمل کرنا اللہ سے دور ہو جانے کے اور سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوتا یہاں تک کہ اگر کوئی شخص موچھوں کو بڑھانے رکھے جیسے کہ یہ ایران کے صوفیوں کی جو اپنے آپ کو شیعہ کہلاتے ہیں علامت ہے_ ) اور اسے ضروری سمجھتے ہیں اور گوشت کو نہ کھائے تو یہ بھی خرافات اور لغویات میں شمار ہوتا ہے اگر کوئی شخص ائمہ علیہم السلام کے معصوم ہونے