5%

پرورش کرنے کا پابند ہے انسان اپنی اس شناخت کیوجہ سے شرافت اور کرامت کو محسوس کرتا ہے اور اپنے مقدس اور پرارزش وجود کو پہچانتا ہے اور کمالات اور فضائل اس کے لئے پر معنی اور قیمت پیدا کرلیتے ہیں اس صورت میں وہ نا امیدی اور بے فائدہ اور بیہودہ خلق ہونے سے نجات حاصل کر لیتا ہے پھر زندگی اس کے لئے پر بہا اور مقدس اور غرض دار اور خوشنما ہوجاتی ہے_

باطنی زندگی

انسان اس دنیا میں ایک ظاہری زندگی رکھتا ہے کہ جو اس کے جسم اور تن سے مربوط ہے_ کھتا ہے ، پیتا ہے، سوتا ہے، چلتا ہے، اور کام کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ باطن میں ایک نفسانی زندگی بھی رکھتا ہے، اس حالت میں وہ دنیا میں زندگی کرتا ہے_ باطن میں وہ کمال اور سعادت اور نورانیت کی طرف بھی سیر و سلوک کرتا ہے یا تو وہ بدبختی اور شقاوت اور تاریکی کی طرف جا رہا ہوتا ہے یا وہ انسانیت کے سیدھے راستے سے بھٹکا ہوا ہوتا ہے اور تاریک وادی اور حیوانیت کے پست درجہ میں غلطاں ہوتا ہے یا وہ کمال کے مدارج طے کر کے نور اور سرور و کمال و جمال کے راستے طے کرتا ہے یا وہ عذاب اور تاریکی میں گر رہا ہوتا ہے گرچہ اکثر لوگ اس باطنی زندگی سے غافل ہیں لیکن وہ حقیقت اور واقعیت رکھتی ہے_

خداوند عالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ '' وہ ظاہری دنیاوی زندگی کا علم تو رکھتے ہیں لیکن اخروی زندگی جو باطنی ہے سے غافل ہیں_(۳۴)

کسی چیز کا جان لینا یا نہ جاننا واقعیت میں موثر نہیں ہوتا_ قیامت کے دن جب انسان کی آنکھ سے مادیت کے سیاہ پردے اٹھا لیئے جائیں گے تو اس وقت وہ اپنی واقعیت اور اپنے آپ کو پہچانے گا_ خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ '' قیامت کے دن انسان سے کہا جائیگا کہ تو دنیا میں اس امر سے غافل تھا لیکن آج تیری آنکھیں تیز بین