تو و سیاہ نقطہ تدریجاً بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کے ت مام دل کو گھیر لیتا ہے اس حالت میں وہ کبھی کامیابی اور چھٹکارا حاصل نہیں کر سکے گا_(۴۰۴)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' میرے والد فرمایا ہے کہ انسان کے دل اور روح کے لئے گناہ سے کوئی چیز بدتر نہیں ہوا کرتی کیونکہ گناہ انسان کی روح اور قلب سے جنگ کرنا شروع کر دیتا ہے یہاں تک کہ اس پر قابو اور غلبہ حاصل کر لیتا ہے اس صورت میں اس کا دل الٹا اور سرنگوں ہو جاتا ہے_(۴۰۵) گناہ گار انسان کی روح سرنگوں اورالہی ہوجاتی ہے اور وہ الٹے راستے چلتی ہے تو پھر وہ کس طرح قرب الہی کے رساتے کی طرف حرکت کر سکی گی اور اللہ تعالی کے فیوضات اور اشراقات کو قبول کرے گی؟ لہذا کمال تک رسائی حاصل کرنے والے انسان کے لئے ضروری اور واجب ہوجاتا ہے کہ وہ ابتداء ہی سے اپنے نفس اور روح کو گناہوں سے پاک اور صاف کرے اور پھر ریاضت اور ذکر الہی میں داخل ہو ور نہ اس کا ذکر اور عبادت میں کوشش کرنا اس کو قرب الہی تک نہیں پہنچا سکے گا_
دوسری رکاوٹ
کمال حاصل حاصل کرنے سے ایک بڑی رکاوٹ مادی اور دنیاوی تعلقات ہیں جیسے مال اور دولت سے اہل و عیال سے یا مکان اور زندگی کے اسباب سے جاہ و جلال مقام اور منصب سے مال باپ سے بہن بھائی سے یہاں تک کہ علم اور دانش سے اور اس طرح کی دوسری چیزوں سے علاقہ اور تعلق یہ وہ تعلقات ہیں کہ انسان کو اللہ تعالی کے قرب حاصل کرنے اور اس کے طرف حرکت اور ہجرت کرنے سے روک دیتے ہیں_
جس دل نے محسوسات سے محبت اور انس کر رکھا ہو اور اس کا فریفتہ اور عاشق ہو کس طرح وہ ان چیزوں کو چھوڑ کر عالم بالا کی طرف حرکت کرے گا جو دل دنیاوی