دنیاوی اور اخروی امور کے لئے کسی خاص حد اور مرز کا قائل نہیں ہے_
تیسری رکاوٹ
خواہشات نفس اور اس کی ہوی اور ہوس سے پیروی کرنا قرب الہی حاصل کرنے کا بہت بڑا مانع ہے_ نفسانی خواہشات دل کے گھر کو سیاہ دھوئیں کی طرح سیاہ کر دیتے ہیں اس طرح کا دل اللہ تعالی کے انوار کی تابش کی قابلیت نہیں رکھتا_ نفسانی خواہشات انسان کے دل کو ادھر ادھر کھینچتے رہتے ہیں اور اسے مہلت نہیں دیتے کہ وہ خداوند عالم سے خلوت کرسکے اور اس ذات سے انس اور محبت کرسکے_ وہ دن رات نفسانی خواہشات کے پورا کرنے کی تلاش اور کوشش میں لگا رہتا ہے_ وہ کب دنیا کو چھوڑسکتا ہے تا کہ بارگاہ الہی کی طرف پرواز کرسکے_ خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے_ '' ہوی او رہوس کی پیروی نہ کر کیونکہ وہ تجھے خدا کے راستے سے دور کئے رکھیں گے_(۴۱۱) امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' سب سے بہادر انسان وہ ہے جو خواہشات نفس پر غلبہ حاصل کرے _(۴۱۲)
چوتھی رکاوٹ
خدا کی یادسے ایک رکاوٹ او رمانع شکم پرستی ہے_ جو شخص دن رات کوشش کرتا رہتا ہے کہ اچھی اور لذیذ غذا مہیا کرے اور اپنے پیٹ کو مختلف قسم کی غذاؤں سے پر کرے وہ کس طرح اپنے خدا سے خلوت اور راز و نیاز اور انس کرسکتا ہے_ غذا سے بھرا ہوا پیٹ کس طرح اللہ تعالی کی عبادت اور دعا کرنے کی حالت پیدا کرسکتا ہے_ غذا سے بھر ہوا پیٹ کس طرح اللہ تعالی کی عبادت اور دعا کرنے کی حالت پیدا کرسکتا ہے_ جو انسان کھانے اور پینے میں لذت سمجھتا ہے وہ کس طرح اللہ تعالی سے مناجات کی لذت کو محسوس کرسکتا ہے؟ اسی لئے تو اسلام نے شکم پرستی کی مذمت کی ہے_
امام جعفر صادق علیہ السلام نے ابوبصیر سے فرمایا ہے کہ '' انسان کا پیٹ بھر جانے