5%

کو غذا کی ضرورت ہے اتناہی کھائے بالخصوص جب عبادت اور دعا اور ذکر میں مشغول ہو تو بھوکا ہی رہے_

پانچویں رکاوٹ

عارف اور سالک انسان کو اس کے قرب الہی کے مقصد اور حضور قلب اور خدا کی طرف توجہہ سے ایک رکاوٹ غیر ضروری اور بے فائدہ گفتگو کرنا ہوا کرتی ہے_ خداوند عالم نے انسان ضرورت کی مقدار تک گفتگو کرے تو اس نے اس بہت بڑی نعمت سے صحیح فائدہ حاصل کیا ہوگا اور اگر بیہودہ اور غیر ضروری گفتگو کرے تو اس نے اس بہت بڑی نعمت کو ضائع اور بردبار کر دیا ہوگا اس کے علاوہ زیادہ اور ادھر ادھر کی گفتگو اور باتیں کرنا انسان کی فکر کو پریشان کر دیتی ہیں اور پھر وہ پوری طرح سے اللہ تعالی کی طرف حضور قلب اور توجہہ پیدا نہیں کر سکتا_ اسی لئے احادیث میں زیادہ اور بے فائدہ باتیں کرنے کی مذمت وارد ہوئی ہے_

پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' سوائے اللہ تعالی کے ذکر کرنے کے زیادہ کلام کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ اللہ تعالی کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں کرنا قساوت قلب کا سبب ہوتا ہے اللہ تعالی سے سب سے زیادہ دور انسان وہ ہے کہ جس کا دل تاریک ہو_(۴۱۸)

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' اپنی زبان کی حفاظت کر اور اپنی گفتگو کو شمار کرتا رہے تا کہ تیری گفتگو امر خیر کے علاوہ کمتر ہوجائے_(۴۱۹)

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ '' گفتگو تین قسم کی ہوا کرتی ہے _ مفید _ سالم _ شاحب یعنی بیہودہ_ مفید گفتگو ذکر خدا_ سالم گفتگو وہ ہے کہ جسے خدا دوست رکھے_ شاحب گفتگو وہ ہے جو لوگوں کے متعلق بیہودہ بات کی جائے_(۴۲۰)