نماز میں حضور قلب
نماز ایک ملکوتی اور معنوی مرکب ہے کہ جس کی ہر جزو میں ایک مصلحت اور راز مخفی ہے_ اللہ تعالی سے راز و نیاز انس محبت کا وسیلہ اور ارتباط ہے_ قرب الہی اور تکامل کا بہترین وسیلہ ہے_ مومن کے لئے معراج ہے برائیوں اور منکرات سے روکنی والی ہے_ معنویت اور روحانیت کا صاف اور شفاف چشمہ ہے جو بھی دن رات میں پانچ دفعہ اس میں جائے نفسانی آلودگی اور گندگی سے پاک ہو جاتا ہے اللہ تعالی کی بڑی امانت اور اعمال کے قبول ہونے کا معیار اور ترازو ہے_
نماز آسمانی راز و اسرار سے پر ایک طرح کا مرکب ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ اس میں روح اور زندگی ہو_ نماز کی روح حضور قلب اور معبود کی طرف توجہہ اور اس کے سامنے خضوع اور خشوع ہے_ رکوع اور سجود قرات اور ذکر تشہد اور سلام نماز کی شکل اور صورت کو تشکیل دیتے ہیں_ اللہ تعالی کی طرف توجہ اور حضور قلب نماز کے لئے روح کی مانند ہے_ جیسے جسم روح کے بغیر مردہ اور بے خاصیت ہے نماز بھی بغیر حضور قلب اور توجہ کے گرچہ تکلیف شرعی تو ساقط ہو جاتی ہے لیکن نماز پڑھنے والے کو اعلی مراتب تک نہیں پہنچاتی نماز کی سب سے زیادہ غرض اور غایت اللہ تعالی کی یاد اور ذکر کرنا ہوتا ہے_ خداوند عالم پیغمبر علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ '' نماز کو میری یاد کے لئے برپا کر_( ۴۶۴)
قرآن مجید میں نماز جمعہ کو بطور ذکر کہا گیا ہے یعنی '' اے وہ لوگو جو ایمان لے آئے ہو موجب نماز جمعہ کے لئے آواز دی جائی تو اللہ تعالی کے ذکر کی طرف جلدی کرو_(۴۶۵)
نماز کے قبول ہونے کا معیار حضور قلب کی مقدار پر قرار پاتا ہے جتنا نماز میں حضور قلب ہوگا اتنا ہی نماز مورد قبول واقع ہوگی_ اسی لئے احادیث میں حضور قلب کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے_ جیسے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے ''کبھی آدھی نماز قبول ہوتی ہے اور کبھی تیسرا حصہ اور کبھی چوتھائی اور کبھی پانچواں حصہ