5%

۳_ قوت ایمان

انسان کی اللہ تعالی کی طرف توجہ اس کی معرفت اور شناخت کی مقدار کے برابر ہوتی ہے اگر کسی کا اللہ تعالی پر ایمان یقین کی حد تک پہنچا ہوا ہو اور اللہ تعالی کی قدرت اور عظمت اور علم اور حضور اور اس کے محیط ہونے کا پوری طرح یقین رکھتا ہو تو وہ قہر اللہ تعالی کے سامنے خضوع اور خشوع کرے گا_ اور اس غفلت اور فراموشی کی گنجائشے باقی نہیں رہے گی_ جو شخض خدا کو ہر جگہ حاضر اور ناظر جانتا ہو اور اپنے آپ کو اس ذات کے سامنے دیکھتا ہو تو نماز کی حالت میں جو ذات الہی سے ہم کلامی کی حالت ہوتی ہے کبھی بھی اللہ تعالی کی یاد سے غافل نہیں ہوگا_ جیسے اگر کوئی طاقت ور بادشاہ کے سامنے بات کر رہا ہو تو اس کے حواس اسی طرف متوجہ ہونگے اور جانتا ہے کہ کیا کہہ رہاہے اور کیا کر رہا ہے اگر کوئی اللہ تعالی کو عظمت اور قدرت والا جانتا ہو تو پھر وہ نماز کی حالت میں اس سے غافل نہیں ہوگا لہذا انسان کو اپنے ایمان اور معرفت الہی کو کامل اور قوی کرنا چاہئے تا کہ نماز میں اسے زیادہ حضور قلب حاصل ہوسکے_

پیغمبر اکرم نے فرمایا ہے کہ '' خدا کی اس طرح عبادت کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے_(۴۷۸)

ابان بن تغلب کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے امام زین العابدین علیہ السلام کو دیکھا ہے کہ آپ کا نماز میں ایک رنگ آتا تھآ اور جاتا تھا؟ آپ نے فرمایا '' ہاں وہ اس مبعود کو کہ جس کے سامنے کھڑے تھے کامل طور سے پہچانتے تھے_(۴۷۹)

۴_ موت کی یاد

حضور قلب اور توجہ کے پیدا ہونے کی حالت کا ایک سبب موت کا یاد کرنا ہو