ذکر اور نماز سے غافل نہ رہو_ سکوت اور تعقل اور صبر و صدق اور برے لوگوں سے دوری کا خیال کرو_ باطل کلام جھوٹ بہتان دشمنی سوء ظن غیبت چغل خوری سے اجتناب کرو_ اور آخرت کی طرف توجہ رکھو اور اس دن کے آنے کے انتظار میں رہو کہ جس دن خدا کا وعدہ پورا ہوگا اور اللہ تعالی کی ملاقات کا سامان مہیا کرو_ آرام اور وقار خشوع خضوغ ذلت کہ جب کوئی بندہ اپنے مولی سے ڈرتا ہے اس کی رعایت کرو_ خوف اور امید خوف اور ترس کی حالت میں رہو اور اگر اپنے دل کو عیبوں سے اور باطل کو دھوکا دینے سے اور بدن کو کثافت سے پاک اور صاف کرو_ اللہ تعالی کے علاوہ ہر ایک چیز سے بیزاری کرو_ اور اللہ کی حکومت کو روزے کے وسیلے سے اور ظاہر اور باطن کو جس سے خدا نے منع کیا ہے خالی کرنے سے قبول کر لیا اور اللہ تعالی سے خوف اور خشیت کو ظاہر اور باطن میں ادا کیا اور روزہ کے دنوں اپنے نفس کو خدا کے لئے بخش دیا اور اپنے دل کو خدا کے لئے خالی کر دیا اور اسے حکم دیا تا کہ وہ اللہ تعالی کے احکام پر عمل کرے اگر اس طرح اور اس کیفیت سے روزہ رکھا تو پھر تو واقعا روزہ دار ہے اور اپنے وظیفہ پر عمل کیا ہے اور ان چیزوں میں جتنی کمی اکرو گے اتناہی تیرا روزہ ناقص ہوجائیگا کیونکہ روزہ رکھنا صرف نہ کھانے اور پینے سے نہیں ہوتا بلکہ خدا نے روزے کو تمام افعال اور اقوال جو روزے کو باطل کردیتے ہیں حجاب اور مانع قرار دیا ہے پس روزے رکھنے والے کتنے تھوڑے ہیں اور بھوکے رہنے والے بہت زیادہ ہیں_(۵۳۰)
اپنے آپ کو سنوار نے میں روزے کا کردار
اگر روزے کو اسی طرح رکھا جائے کہ جس طرح پیغمبر اسلام نے چاہا ہے اور اسی کیفیت اور شرائط سے بجالا جائے کہ جو شرعیت نے معین کیا ہے تو پھر روزہ ایک بہت بڑی قیمتی اور مہم عبادت ہے اور نفس کے پاک کرنے میں بہت زیادہ اثر کرتا ہے روزہ ہر حالت میں نفس کو گناہوں اور برے اخلاق سے خالی کرنے اور نفس کو کامل اور