5%

مراد وہ مجرد ملکوتی جوہر ہے کہ جس سے انسان کی انسانیت مربوط ہے _ قلب کا مقام قرآن میں ا تنا عالی اور بلند ہے کہ جب اللہ تعالی سے ارتباط جو وحی کے ذریعے سے انسان کو حاصل ہوتا ہے وہاں قلب کا ذکر کیا جاتا ہے_ خداوند قرآن مجید میں پیغمبر علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ ''روح الامین (جبرئیل) نے قرآن کو تیرے قلب پر نازل کیا ہے تا کہ تو لوگوں کو ڈرائے_ نیز خدا فرماتا ہے اے پیغمبر(ص) کہہ دے کہ جو جبرائیل (ع) کا دشمن ہے وہ خدا سے دشمنی کرتا ہے کیونکہ جبرائیل (ع) نے تو قرآن اللہ کے اذن سے تیرے قلب پر نازل کیا ہے_( ۷۲) قلب کا مرتبہ اتنا بلند ہے کہ وہ وحی کے فرشتے کو دیکھتا اور اس کی گفتگو کو سنتا ہے خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ ''خدا نے اپنے بندے (محمد(ص) ) پر وحی کی ہے اور جو پیغمبر (ص) کے قلب نے مشاہدہ کیا ہے اسے فرشتے نے جھوٹ نہیں بولا_(۷۳ )

قلب کی صحت و بیماری

ہماری زندگی قلب اور روح سے مربوط ہے روح بدن کو کنٹرول کرتی ہے_

جسم کے تمام اعضاء اور جوارح اس کے تابع فرمان ہیں تمام کام اور حرکات روح سے صادر ہوتے ہیں_ ہماری سعادت اور بدبختی روح سے مربوط ہے_ قرآن اور احادیث سے مستفاد ہوتا ہے کہ انسان کا جسم کبھی سالم ہوتا ہے اور کبھی بیمار اور اس کی روح بھی کبھی سالم ہوتی ہے اور کبھی بیمار_ خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ ''جس دن (قیامت) انسان کے لئے مال اور اولاد فائدہ مند نہ ہونگے مگر وہ انسان کہ جو سالم روح کے ساتھ اللہ تعالی کی طرف لوٹے گا_(۷۴) _

نیز ارشاد فرماتا ہے کہ ''اس ہلاکت اور تباہ کاری میں تذکرہ ہے جو سالم روح رکھتا ہوگا_(۷۵) اور فرماتا ہے کہ '' بہشت کو نزدیک لائینگے جو دور نہ ہوگی یہ بہشت وہی ہے جو تمام ان بندوں کے لئے ہے جو خدا کی طرف اس حالت میں لوٹ آئے ہیں کہ جنہوں نے اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھا اور خدا نے ان کے لئے اس کا وعدہ کیا ہے