5%

کے لئے شفاء اور رحمت ہیں_(۱۰۶)

امیر المومنین علیہ السلام قرآن کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ''قرآن کو سیکھو کہ وہ بہترین کلام ہے اس کی بات میں خوب غور کرو کہ عقل کی بارش روح کو زندہ کرتی ہے اور قرآن کے نور سے شفاء حاصل کرو کہ وہ دلوں کو یعنی روحوں کو شفا بخشتا ہے_(۱۰۷)

ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ '' جو شخص قرآن رکھتا ہو وہ کسی دوسری چیز کا محتاج نہ ہوگاہ اور جو شخص قرآن سے محروم ہوگاہ کبھی غنی نہ ہوگا_ قرآن کے واسطے سے اپنے روح کی بیماریوں کا علاج کرو اور مصائب کے ساتھے مٹھ بھیڑ میں اس سے مدد لو کیونکہ قرآن بزرگترین بیماری کفر اور نفاق اور گمراہی سے شفا دیتا ہے_(۱۰۸)

جی ہاں قرآن میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام نفوس کے طبیب ہیں_ ہمارے درد اور اس کے علاج کو خوب جانتا ہے اور ایسے قرآن کو لایا ہے جو ہمارے باطنی درد کے لئے شفا دیتے کا ضابطہ ہے اور ہمیں ایسا قرآن دیا ہے_ اس کے علاوہ کئی اقسام کی باطنی بیماریوں اور ان کے علاج پیغمبر علیہ السلام اور ائمہ اطہار نے واضح کیا ہے اور وہ حدیث کی شکل میں ہمارے لئے باقی موجود ہیں لہذا اگر ہمیں اپنے آپ کے لئے روح کی سعادت اور سلامتی مطلوب ہے تو ہمیں قرآن اور احادیث سے استفادہ کرنا چاہئے اور اپنی روح کی سعادت اور سلامتی مطلوب ہے تو ہمیں قرآن اور احادیث سے استفادہ کرنا چاہئے اور اپنی روح کی سعادت اور سلامتی کے طریق علاج کی مراعات کرنی چاہئے اور قرآن اور پیغمبر(ص) اور ائمہ اطہارعلیہم السلام کی راہنمایی میں اپنی روح کی بیماریوں کو پہچاننا چاہئے اور ان کی علاج کے لئے کوشش اور سعی کرنی چاہئے اور اگر ہم اس امر حیاتی اور انسان ساز میں کوتاہی کریں گے تو ایک بہت بڑے نقصان کے متحمل ہونگے کہ جس کا نتیجہ ہمیں آخرت کے جہان میں واضح اور روشن ہوگا_

تکمیل اور تہذیب نفس

پہلے بتاتا جا چکا ہے کہ روح کی پرورش اور تربیت ہمارے لئے سب سے زیادہ