5%

کو شش نہیں کرتے یہی وہ دو مہم سبب ہیں کہ جنہوں نے ہمیں اپنی اصلاح اور تہذیب نفس سے غافل کر رکھا ہے ہمارے لئے ضروری ہے کہ اس میں بحث کریں اور اس کا علاج بتلائیں_

بیماری سے غفلت

ہم غالبا اخلاقی بیماریوں کو پہچانتے ہیں اور ان کے برے ہونے کو بھی جانتے ہیں لیکن یہ صرف دوسروں میں نہ اپنے وجود میں_ اگر ہم کسی دوسرے میں برے اخلاق اور برے رفتار کو دیکھیں تو اس کی برائی کو اچھی طرح جان لیتے ہیں ہو سکتا ہے کہ وہی بری صفت بلکہ اس سے بدتر ہم میں موجود ہو تو اس کی طرف ہم بالکل متوجہ نہیں ہوتے مثلا دوسرے کے حقوق کو ضائع کرنا برا سمجھتے ہیں اور اس کے بجا لانے والے سے نفرت کرتے ہیں ہو سکتا ہے کہ ہم خود دوسروں کے حقوق ضائع کر رہے ہوں لیکن اسے بالکل نہیں سمجھتے بلکہ اپنے کام کو تو دوسرے کے حقوق کو ضائع کرنا ہی نہیں جانتے بلکہ ہو سکتا ہے کہ اپنے ایسے کام کو ایک اپنی نگاہ میں بہت عمدہ اور اخلاقی قدر والا گر دانتا ہو اسی طریقے سے اپنے نفس کو مطمئن کر دیتے ہیں یہی حال دوسرے بری صفات کا بھی ہو سکتا ہے یہی تو وجہ ہوتی ہے کہ ہم اپنی کبھی اصلاح کرنے کی فکر میں نہیں جاتے کیونکہ اگر بیمار اپنے آپ کو بیمار نہ سمجھے تو وہ علاج کرنے کی فکر میں نہیں جاتا اور چونکہ ہم اپنے آپ کو بیمار نہیں سمجھتے لہذا اس کے علاج کرنے کے درپے بھی نہیں ہوتے ہماری سب سے بڑے مصیبت اور مشکل یہی ہے_ لہذا اگر ہم اپنی سعادت کی فکر میں جائیں تو اس مشکل کا حل ہمیں تلاش کرنا ہوگا اور جس ذریعے سے بھی ممکن ہو ہمیں اپنی نفسانی بیماریوں کے پہچاننے میں کوشش کرنی چاہئے_