بھی اسی طرح ہے کہ اس کے لئے فطرت اور خلقت کے لحاظ سے مخصوص کام قرار دیئے گئے ہیں جنہیں اس کو بجالانے ہوتے ہیں_ روح عالم ملکوت سے آئی ہے علم اور رحمت قوت احسان انصاف پسندی محبت معرفت نورانیت اور دوسرے کمالات اور مکارم اخلاق سے اسے سنخیت حاصل ہے اور ان سے مربوط ہے یہ فطرت کے لحاظ سے علت کو معلوم کرتی ہے اور خدا طلب ہے ایمان اور خدا کی طرف توجہ اور اس ذات سے محبت اور علاقمندی اس کی عبادت اور اس سے دعا اور راز و نیاز روح کی سلامتی اور صحت کی علامتیں ہیں_ اسی طرح علم و دانش اور اللہ کے بندوں کی رضا الہی کے لئے خدمت_ قربانی اور ایثار، عدالت خواہی اور دوسرے مکارم اخلاق روح کی صحت اور سلامتی کی علامتیں شمار ہوتی ہیں اگر انسان اس قسم کی صفات اپنے میں موجود پائے تو معلوم ہوجائیگا کہ اس کی روح سالم اور صحیح ہے اور اگر اسے حاصل ہو کہ وہ خدا کی طرف توجہہ نہیں رکھتا اور عبادت اور دعا اور مناجات سے لذت حاصل نہیں کرتا اور اس سے بھاگتا ہے خدا کو دوست نہیں رکھتا اور صرف مقام اور مرتبہ جاہ و جلال دولت اور ثروت اور اولاد اور بیوی شہوترانی اور لذات حیوانی کو اللہ کی رضا پر ترجیح دیتا ہے اور زندگی سے صرف منافع شخصی کا ہدف رکھتا ہے اور فداکاری اور قربانی اور ایثار اور احسان اور خدمت خلق سے لذت حاصل نہیں کرتا اور دوسروں کے درد اور مصیبت سے دردناک نہیں ہوتا_ ایسے شخص کو جان لینا چاہئے کہ اس کی روح واقعا بیمار ہے اگر وہ اپنی سعادت کو چاہتا ہے تو اسے بہت جلدی اپنی روح کی اصلاح اور علاج کرنا چاہئے_
علاج کرنے کا عزم
جب ہم نے نفس اور روح کی بیماریوں کو پہچان لیا اور یقین کر