اور ہمیں اپنے نفس ا مارہ سے کہنا چاہئے کہ نیک اعمال تو صرف متقیوں سے قبول ہوتے ہیں اور تقوی کا حاصل کرنا نفس کو پاک کئے بغیر حاصل نہیں ہوتا اگر ہمارا نفس برائیوں سے پاک نہ ہوا تو نفس میں اچھائیوں کی نشو و نما نہیں ہو سکے گی اور اگر نفس سے شیطن باہر نہ گیا تو فرشتہ رحمت اس میں داخل نہیں ہو سکے گا اگر گناہ اور برے اخلاق سے نفس آلودہ ہوا تو آخرت کے جہان میں اس کے لئے نور نہ ہوگا_
ہمیں ہمیشہ ان بیماریوں کے انجام کی طرف جو پہلے بیان کی جاچکی ہیں متوجہ رہنا چاہئے اس کے ساتھ احادیث اور اخلاق کی کتابوں کے مطالعہ سے ان نفسانی بیماریوں اور ان کی اخروی سزا اور عقاب کو مورد توجہ قرار دینا چاہئے اس ذریعے سے ہمیں نفس امارہ کے حیلے اور بہانے اور نفس امارہ کے توہمات کا مقابلہ کرنا چاہئے اور نفس کی اصلاح اور اسے پاک کرنے میں حتمی اور جزمی ارادہ کر لینا چاہئے اگر ہم نے ارادے کا مرحلہ طے کر لیا تو پھر عمل کرنے کا مرحلہ قریب تر ہوجائیگا_
نفس پس غلبہ کرنا
تمام اعمال اور افعال اور برائیاں اور اچھائیوں کو بجالانے والی در حقیقت روح ہوا کرتی ہے اگر روح سالم اور صحیح ہو تو انسان کی دنیا اور آخرت آباد ہوگی اور اگر روح فاسد ہوئی تو پھر وہ برائیوں کے بجالانے کا موجب ہوگی اور دنیا اور آخرت کی ہلاکت اسے لاحق ہوجائیگی اگر انسان نے انسانیت کے راستے پر قدم رکھا تو اللہ کے مقرب فرشتوں سے بھی بالاتر ہوجائیگا اور اگر اسے نے انسانی شرافت کو نظر انداز کیا اور حیوانیت کے راستے پر گامزن ہوا تو حیوانات سے بھی بدتر ہوجائیگا بلکہ وہ شیطنت کے مقام تک پہنچ جائیگا ان دونوں راستوں کے طے کرنے کے اسباب اور عوامل انسان کی فطرت میں رکھ دیئے گئے ہیں_