5%

جہاد اور تائید الہی

یہ ٹھیک ہے کہ نفس کے ساتھ جہاد بہت سخت اور مشکل ہے اور نفس کے ساتھ جہاد کرنا استقامت اور پائیداری اور ہوشیاری اور حفاظت کا محتاج ہے لیکن پھر بھی ایک ممکن کام ہے اور انسان کو تکامل کے لئے یہ ضروری ہے اگر انسان ارادہ کرلے اور نفس کے جہاد میں شروع ہوجائے تو خداوند عالم بھی اس کی تائید کرتا ہے_ خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ '' جو شخص اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرتے ہیں ہم انہیں اپنے راستے کی ہدایت کرتے ہیں_(۱۵۴)

حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مبارک ہو اس انسان کے لئے جو اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اپنے نفس اور خواہشات نفس کے ساتھ جہاد کرے _ جو شخص خواہشات نفس کے لئے لشکر پر غلبہ حاصل کر لے تو وہ اللہ تعالی کی رضایت حاصل کر لیگا_ جو شخص اللہ تعالی کے سامنے عاجزی اور فروتنی سے پیش آئے اور اپنی عقل کو نفس کا ہمسایہ قرار دے تو وہ ایک بہت بڑی سعادت حاصل کرلیگا_

انسان اور پروردگار کے درمیان نفس امارہ اور اس کی خواہشات کے تاریک اور وحشت ناک پردے ہوا کرتے ان پردوں کے ختم کرنے کیلئے خدا کی طرف احتیاج خضوع اور خشوع بھوک اور روزہ رکھنا اور شب بیداری سے بہتر کوئی اسلحہ نہیں ہوا کرتا اس طرح کرنے والا انسان اگر مرجائے تو دنیا سے شہید ہو کر جاتا ہے اور اگر زندہ رہ جائے تو اللہ تعالی کے رضوان اکبر کو جا پہنچتا ہے خداوند عالم فرماتا ہے جو لوگ ہمارے راستے میں جہاد کرتے ہیں ہم ان کو اپنے راستوں کی راہنمائی کردیتے ہیں_ اور خدا نیک کام کرنے والوں کے ساتھ ہے_ اگر کسی کو تو اپنے نفس کو ملامت اور سرزنش اور اسے اپنے نفس کی حفاظت کرنے میں زیادہ شوق دلا_ اللہ تعالی کے اوامر او رنواہی کو