مولود موعود کا سجدہ

محدث قمی منتہی الآمال میں اپنے اِسناد روایت کرتے ہیں: سیدہ حکیمہ (س) فرماتی ہیں کہ --- جب میری حالت معمول پر آئی تو تیز رفتاری سے امام (ع) کے کمرے کی طرف دوڑی، میں کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن امام (ع) نے فرمایا: پھوپھی جان واپس چلی جائیں، آپ انہیں اسی جگہ پائیں گی جہاں آپ کی آنکھوں سے اوجھل ہوئی تھیں-

واپس گئی تو اس خاتون گرامی کا چہرہ نور میں ڈوبا ہوا نظر آیا اور عظیم الشان طفل قبلہ رخ سجدے کی حالت میں گھٹنے زمین پر لگائے انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھائے کہہ رہے ہیں:

{اَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ اِلا اللّهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ وَ اَشْهَدُ اَنَّ جَدّى رَسُولُ اللّهِ وَ اَنَّ اَبى اَميرُ المُۆمِنينَ وَصِىُّ رَسُولُ اللّهِ}-

اور اس کے بعد اپنے والد امام حسن عسکری (ع) تک تمام ائمہ طاہرین (ع) کے اسماء گرامی لے کر ان کی امامت کی گواہی دی اور اللہ کی بارگاہ میں التجاء کی:

"خداوندا! نصرت کا جو وعدہ نے مجھے دیا ہے، وفا کر، اور اپنا امر خلافت و امامت کو تمام کر اور میری فوقیت کو استوار فرما اور میرے ذریعے زمین کو عدل و قسط سے مالامال فرما"- (1)

شیخ صدوق سیدہ حکیمہ (س) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں:

جب امام (عج) نے سجد سے سر اٹھایا تو آل عمران کی آیات کریمہ کی تلاوت فرمائی:

" "اللہ گواہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ملائکہ اور صاحبانِ علم گواہ ہیں کہ وہ عدل کے ساتھ قائم ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ صاحبِ عزّت و حکمت ہے *دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے صرف آپس کی ناحق کوشی کی بنا پر اور جو بھی آیات الٰہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے"- (2)

منتہی آلآمال کی روایت کے مطابق، سیدہ حکیمہ کہتی ہیں: جب طفل نے سر سجدے سے اٹھایا تو امام عسکری (ع) نے فرمایا: پھوپھی جان! طفل کو اٹھا کر میرے پاس لے آئیں- جب میں نے انہیں اٹھایا تو دیکھا کہ --- اس کے دائیں بازو پر تحریر تھا:

{جَاء الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقاً}- (3)
"اور کہئے کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا یقیناً باطل تو مٹنے والا ہی ہے"-

سیدہ حکیمہ کہتی ہیں: میں نو مولود کو اٹھا کر امام عسکری (ع) کے پاس لے گئی؛ جب اس کی نظر اپنے والد پر پڑی تو سلام کیا اور امام (ع) نے اس کو اٹھایا اور اس کی دو آنکھوں پر زبان مبارک پھرائی اور اس کے منہ اور کانوں میں زبان پھرائی اور اس کو اپنے بائیں ہاتھ پر بٹھایا اور ہاتھ اس کے سر پر پھیر دیا اور فرمایا: اے فرزند! قدر الہی سے بولو؛ تو طفل نے کہا:

{اعوذ بالله من الشيطن الرجيم * بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ * وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ * وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِي فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ}- (4)

پناہ مانگتا ہوں خدا کی شیطان راندہ درگاہ سے * اللہ کے نام سے جو سب کو فیض پہنچانے والا بڑا مہربان ہے * اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پر جنہیں زمین میں کمزور بنا کر دبایا گیا ہے اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں * انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں اور فرعون اور ہامان اور ان کے تمام لاو لشکر کو ان کی جانب سے وہ شے دکھلائیں جس سے وہ ڈرتے تھے"-

معتبر احادیث سے ثابت ہے کہ یہ آیت کریمہ امام زمانہ (عج) کی شان میں نازل ہوئی ہے- (5)

حوالہ جات:

1- منتہي الآمال ج 2 باب 14-

2- کمال الدين ـ شيخ صدوق ـ ص 433-

3- سورہ اسراء (17) آيت 81-

4- سورہ قصص (28) آيات 4 و 5-

5- منتہي الآمال ج 2 باب 14-