امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

احادیث مہدویت-۱

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

فصل اوّل: امامت اور رهبرى
هدف انبياء

حديث-۱- عَنْ الإمامُ المهدى عليه السلام: إنَّ اللّه َتَعالى لَمْ يَخْلُقِ الْخَلْقَ عَبَثاً ولا أهْمَلَهُمْ سُدىً، بَلْ خَلَقَهُمْ بِقُدْرَتِهِ وَ جَعَلَ لَهُمْ أسْماعاً وَ أبْصاراً وَ قُلُوباً وَ ألْباباً، ثُمَّ بَعَثَ اِلَيْهِمُ النَبيّينَ عليهم السلاممُبَشِّرِينَ وَ مُنْذِرينَ، يأمُرُونَهُمْ بِطاعَتِهِ، وَ يَنهُونَهُمْ عَنْ مَعْصيَتِهِ، وَ يُعَرِّفُونَهُمْ ما جَهِلُوهُ مِنْ أمْرِ خالِقِهِمْ وَ دِينِهِمْ. [بحارالانوار، 53، 194]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا:پروردگار عالم نے کسی بھی مخلوق کو بے مقصد اور عبث  پیدا نہیں کیا اور انہیں بے کار بھی نہیں چھوڑا۔ بلکہ پروردگار نے ان کو اپنی قدرت سے پیدا کیا اور ان کو آنکھیں، کان، دل اور دماغ عطا کیئے، پھر اس  ذات الہی نے ان کے پاس انبیاء بھیجے جوانہیں  بشارت اور خوشخبری دیتے اور ان کو تنبیہ کرتے، انہیں پروردگار عالمین کی اطاعت کا حکم دیتے اورمعصیت و  گناہوں سے منع کرتےہیں۔ ان کے لئے وہ چیزیں جو وہ اپنے رب اور اپنے دین کے بارے میں نہیں جانتے   تھےانہیں سکھاتے ہیں
هدف خاتميت
حديث – ۲ وَ عَنهُ عليه السلام: ثُمَّ بَعَثَ مُحَمَّداً صلي الله عليه و آله رَحْمَةً لِلْعالَمينَ، وَ تَمَّمَ بِهِ نِعْمَتَهُ وَ خَتَمَ بِهِ أنْبياءَهُ وَ أرْسَلَهُ إلىَ النّاسِ كافَّةً... . [بحارالانوار، 53، 194]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: خداوند عالم نےحضرت محمد صلي الله عليه و آله وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر مبعوث کیا۔ اور اسی کے ذریعے اپنی نعمتوں  پوری کی۔ اور پروردگار عالم نے اپنے پیغمبروں کو اس کے ساتھ ختم کیا یعنی خاتم الانبیاء بنایا، اور اسے پوری کائینات کےلوگوں کے پاس بھیج دیا۔
هدف امامت
حديث – ۳ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَجَعَلَ الاْمْرَ بَعْـدَهُ صلي الله عليه و آله إلى أخيهِ وَ ابْنِ عَمِّهِ وَ وَصيِّهِ وَ وارِثِهِ عَليِّ بْنِ أبى طالِبٍ ثُمَّ إلىَ الْأوْصياءِ مِن وُلْدِهِ واحِداً واحِداً أحْيا بِهِمْ دينَهُ وَ أتَـمَّ بِهِمْ نُـورَهُ. [بحارالانوار 53 : 194]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: خداوند عالم نےاپنے امور کی ذمہ داری اور امّت کےکام حضرت محمد صلي الله عليه و آله وسلم کے بعد اپنے آنحضرت کے چچازاد بھائی ، ولی اور وارث، على بن ابى طالب عليه السلام کے سپرد کیا۔پھر اس نے یکے بعد دیگرے اپنی اولاد سے اپنے جانشینوں کے حوالے کیا۔ اور ان کے ذریعے اپنے دین کو زندہ  اور اپنے نور کو مکمل کیا۔
امام معصوم کی خصوصیات
حديث -۴ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَجَعَلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ إخْوانِهِمْ وَ بَنى عَمِّهِمْ وَ الْأدنينَ فَالْأدْنينَ مِنْ ذَوِى أرْحامِهِمْ فُرْقْاناً بَيِّناً يُعْرَفُ بِهِ الْحُجَّةَ مِنَ المْحَجُوج، وَالاْءمامَ مِنَ الْمَأْمُومِ، بِأنْ عَصَمَهُمْ مِنَ الذُّنُوبِ وَبَرَأهُمْ مِنَ الْعيُوبِ وَطَهَّرَهُمْ مِنَ الدَّنَسِ وَ نزَّهَهُمْ مِنَ الْلَّبْسِ وَ جَعَلَهُمْ خُزّانَ عِلْمِهٍ، وَ مُسْتَوْدَعَ حِكْمَتِهِ، وَ مَوْضِعَ سِرِّهِ وَ أيَدَّهُمْ بِالدَّلائلِ، وَ لَوْلا ذلِكَ لَكانَ النّاسُ سَواءً وَ لاَءدَّعى أمْرَاللّهِ عَزَّوَجَلَّ كُلُ اَحَدٍ وَلَما عُرِفَ الحقُّ مِنَ الْباطِلِ وَ لاَ الْعالِمُ مِنَ الْجاهِلِ. [بحارالانوار 53: 194]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: اور ائمہ  طاہرین، ان کے بھائیوں ، انکے چچا زاد بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کے درمیان واضح فرق کیا تاکہ حجّت خدا کی حاکمیت اور  دلائل  و برہان نیز امام اور ماموم ایک دوسرے سے مشخصّ  وممتاز ہوں اور عام لوگ پہچان  سکیں  ۔اس لئے ان کو گناہوں، لغزشوں، غلطیوں، غلاظتوں اور عیبوں سے محفوظ اور عافیت والا بنایا، اور انہیں علم و حکمت کے خزانے اور اپنے رازوں کےلئے جايگاه اسرار قراردیا، اور دلائل و برهان کے ساتھ ان کی تأييد  اورتصدیق کی، اور اگر ایسا نہ کیا ہوتا تو تمام  انسان مساوی اور برابر تھے، اور جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ ہر کوئی رهبرى و امامت کا دعویٰ کر رہا ہوتا،نیز حق و باطل ،صحیح و غلط، عقلمند اور جاہل و ناداں کی تشخيص و تمیز نہ ہوتی۔
دو، بھائیوں کی امامت
حديث -۵ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَ قَدْ أَبَى اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ اَنْ يَكُونَ [الإمامَةُ] فى أخَوَيْنِ بَعْدَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ عليهماالسلام [بحارالانوار 53: 196]
حضرت امام مہدی علیہ السلام کی فرمان میں اس طرح آیا ہے: خداوندعالم نےاس بات کی اجازت نہیں دی اور نہ چاہا کہ امامت امام حسن اور امام حسین عليهماالسلام کے بعد کسی دو بھائیوں میں جمع ہو۔
امامت و الطاف خدا
حديث - ۶ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَ أمَّا الْأئمَّةُ عليهم السلام فَإنَّهُمْ يَسْألُونَ اللّه َتَعالى فَيَخـْلُقُ وَ يَسْـألُونـَهُ فَيـَرْزُقُ إيجاباً لِمَسْألَتِهِمْ وَ إعْظاماً لِحَقِّهِمْ. [كتاب الغيبة: 178]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا: الْأئمَّةُ عليهم السلام ، خدا سے درخواست  یا اس ذات سے مانگتے ہیں، تو وہ ذات الہی انہیں  خلق کردیتا اور رزق دےدیتا ہے، تاکہ ان کی درخواست کا جواب دے اور ان کے حق کا احترام بھی محفوظ رہیے۔
آدم سےخاتم تک کی امامت
حديث -۷ وَ عَنْهُ عليه السلام: ...أوَلَمْ تَروَا أنَّ اللّه َ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ لَكُمْ مَعاقِلَ تَأْوُونَ إلَيْها وَاَعْلاماً تَهْتَدُونَ بِها مِنْ لَدُنْ آدَمَ عليه السلام إلى أنْ ظَهَرَ الْماضى [ابومحمّد]صَلواتُ اللّهِ عَلَيْهِ. [كمال الدين و تمام النعمة 2: 487]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا: ۔۔۔کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ و عزوجل نے تمہارے لئےعقل اور حکمت کے ذرائع قرار دی ہیں جن میں تم پناہ لیتے ہو؟ اور اس نے جھنڈے اور نشانات لگائے ہیں تاکہ  تمہاری هدايت  اوررہنمائی ہو،اور یہ طریقہ و روش حضرت آدم کے زمانے سے شروع ہوا جو[ابومحمّد] امام عسكرى عليه السلام  کے زمانے تک جاری رہیے۔
امامت کا مستحکم سلسلہ
حديث -۸ -وَ عَنهُ عليه السلام:أوَلَمْ يَعُلَمُوا انْتِظامَ أَئِمَّتِهِمْ بَعْدَ نَبيِّهِمْ(صلي الله عليه وآله)واحِداً بَعْدَ واحِدٍ إلى أنْ أفْضىَ الْأمْرُ بِأمْرِاللّهِ عَزَّوَجَلَّ إلىَ الماضى ـ َعْنى الْحَسَنَ بْنَ عَلَىٍّ ـصَلَواتُ اللّهِ عَلَيْهِ- فَقامَ مَقامَ آبائِهِ(عليهم السلام)يَهْدى إلىَ الْحَقِّ وَ إلى طَريقٍ مُسْتَقيمٍ [كمال الدين وتمام النعمة،510ح۴۲]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا: کیا وہ نہیں جانتے کہ ان کےأَئِمَّہ ان کے نبی کے بعد یکے بعد دیگرے آئے یہاں تک کہ پروردگارِ عالم کے حکم سے بعد والےامام اس منصب امامت پر فائز ہوتے ہیں، یعنی امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے آباءو  اجداد کی منصب امامت پر فائز ہوئےہیں جولوگوں کو راہ ِحق اور صراط مستقیم کی ہدایت کرتے ہیں ۔
ارتباط جاودانه
حديث-۹ وَ عَنْهُ عليه السلام: ... كُلَّما غابَ عَلَمٌ بَدا عَلَمٌ، وَ إذِا أفَلَ نَجْمٌ طَلَعَ نَجْمٌ فَلَمّا قَبَضَهُ اللّه ُ إلَيْهِ ظَنَنْتُمْ أنَّ اللّه َعَزَّوَجَلَّ قَدْ قَطَعَ السَّبَبَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ خَلْقِهِ كَلاّ ما كانَ ذلك وَ لايَكُونُ حَتّى تَقُوَمَ السّاعَةُ وَ يَظْهَرُ أمْرُ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ وَ هُمْ كارِهُونَ [كمال الدين و تمام النعمة 2: 787]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔ ایک جھنڈا ، پرچم چھپا تو دوسرا جھنڈا نمودار ہوا۔ اور جب ایک ستارہ غروب ہوا تو دوسرا ستارہ طلوع ہوا، ایسا زمانہ آیا کہ خداوند نے امام عسكرى عليه السلام  کی قبض روح کی  ۔  تو اس وقت تم لوگوں  کا گمان اور خیال تھا کہ  پس پروردگار اور اس کی مخلوق کے درمیان کا سلسلہ اور رشتہ منقطع ہوگیا  ۔یادرکھنا!لیکن یہ رشتہ  نہ کبھی منقطع ہوا ہے اور نہ ہی قیامت تک منقطع ہوگا،اگرچہ ان کو ناگوار گزرےگا مگر  پروردگار عالم  کا حکم غالب رہے گا اور فتح وجیت بھی اسی کا ہو گا ۔
اطاعت جاودانه
حديث - ۱۰ وَ عَنْهُ عليه السلام: أما سَمِعْتُمْ اللّه َعَزَّوَجَلَّ يَقُولُ: يا اَيُّهَا الَّذينَ امَنوا اَطيعُوا اللّه َوَ أطيعُوا الرَّسولَ وَ اُولُو الأمْرِ مِنْكُمْ۔ هَلْ أمرٌ إلاّ بِما هُوَ كائِنٌ إلى يَوْمِ القيامَةِ۔۔[كمال الدين و تمام النعمة،2: 487]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔کیا تم لوگوں نے نہیں سنا ہے کہ پروردفار عالم نے ارشادفرمایا:
"يا اَيُّهَا الَّذينَ امَنوا اَطيعُوا اللّه َوَ أطيعُوا الرَّسولَ وَ اُولُو الأمْرِ مِنْكُمْ"
 اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اور تم میں سے جو صاحبان امر ہیں ان کی اطاعت کرو۔
کیا  اس حکم کاکوئی مفہوم  و مصداق نہیں! جو قیامت تک قائم رہے؟
آگاهى اهل‌بيت عليه‌السلام
حديث - ۱۱ وَ عَنْهُ عليه السلام: فَإِنـّا يُحيطُ عِلمـُنا بِأنْبـائِكُمْ، وَلا يَعْزُبُ عَنّا شَىءٍ مِنَ أخبارِكُمْ وَ مَعْرِفَتِـنا بَالِزَّلَلِ الَّذى أصابَكُمْ. [بحارالانوار 53: 175]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ، ہمارے علم تم لوگوں کےاخبار اور حالات کا احاطہ کیا ہوا ہے، اور نہ ہی تم لوگوں کی  کوئی چیز ہم سے پوشیدہ ہے(یعنی: اہل بیت علیہم السلام اپنے شیعوں کی ہر چیز سے باخبر ہیں)، اور ہم تم لوگوں کو درپیش آنے والے لغزرشوں اورخرابیوں سے بھی ہم واقف ہیں۔
اهل‌بيت عليه‌السلام  کی لوگوں کے ساتھ توجہ
حديث- ۱۲ وَ عَنْهُ عليه السلام: إنّا غَيْرُ مُهْمِلينَ لِمُراعاتِكُمْ، وَ لاناسينَ لِذِكْرِكُمْ، وَلَوْلا ذلِك لَنَزَلَ بِكُمْ الْلَأواءُ وَاصْطَلَمَكُمْ الْأعْداءُ فـَاتـَّقـُوااللّه َجَلَّ جـَلالُهُ. [بحار الانوار 53: 175]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔ (شیعوں سےمخاطب ہوکرفرمایا) ہم تمہاری  دیکھ بھال سے بے خبر اور کوتاہی  نہیں کرتےہیں۔اور نہ ہی ہم تم لوگوں  کو  بھولیں گےاور نہ ہی فراموش، اگر ہم نےایسا نہ  کیا ہوتا تو تم لوگوں  پر مصیبتوں کی پہاڑ نازل ہوتیں اور دشمن تم لوگوں کو نیست و نابود کر دیتے، پس ہر وقت تقوی الہی اختیار کرنا اور اسی کو اپنا پیشہ بنا لیں۔
حجت ِآشكاراورپنهان
حديث-۱۳ وَ عَنْهُ عليه السلام: أما تعْلَمُونَ أنَّ الاْرْضَ لا تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ إمـّا ظاهِراً وَ إمـّا مَغْمُوراً. [بحارالانوار، 53: 191]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔ اگر تم لوگ نہیں جانتے کہ روئےزمین کبھی بھی حجّت سے خالى نہیں رہےگی ، چاہے آشكار ہو يا پنهان و غائب اور پوشیدہ ہو۔
ياد ِپنجتن
حديث-۱۴ وَ عَنْهُ عليه السلام:...اِنَّ زَكَرِيّا(عليه السلام) سَأَلَ رَبَّهُ أنْ يُعَلِّمَهُ أسْماءَ الْخَمْسَةَ، فَأهْبَطَ عَلَيْهِ جَبْرَئيلَ (عليه السلام) فَعَلَّمَهُ إيّاهُ فَكانَ زَكَريّا اِذا ذَكَرَ مُحَمَّداً وَ عَلِيّاً وَ فاطِمَةَ وَ الْحَسَنَ(عليهم السلام) سُرِّى عَنْهُ هَمُّهُ وَ انْجَلى كَرْبُهُ وَ إذا ذَكَرَ اَلْحُسَيْنَ خَنَقَتْهُ الْعَبْرةَ وَ وَقَعَتْ عَلَيْهِ الْبَهَرَةُ [بحارالانوار52: 84]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےفرمایا:۔۔۔حضرت زكريّا عليه السلام نے پروردگار عالم سے" پنجتن پاک(علیہم السلام)" کے اسماء کی تعلیم کی  درخواست کی توپروردگارعالم نےآپ(آنحضرت ص) پر جبرائيل عليه السلام کو نازل فرمایا، اور وہ ان کوتعلیم دےگئے۔اس کے بعد  زَكريّا جب بھی ، محمد، علی، فاطمہ اور حسن(عليهم السلام)  کا نام لیتے تو اس کی اداسی اورغم و اندوہ دور ہوجاتی، لیکن جب بھی امام حسین(علیہ السلام) کو یاد کرتے توغمگین اور رونا آتایہاں تک کہ گلا دبا رہا  ہوتا اور سانسیں  پھولنے لگتی... .۔
روش امام عسكرى عليه‌السلام
حديث - ۱۵ وَ عَنْهُ عليه السلام فى أبيهِ: كانَ نُوراً ساطِعاً وَ قَمَراً زَاهِراً، إخْتـارَاللّه ُعَزَّوَجَلَّ لَهُ ما عِنْـدَهُ، فَمَضى عَلى مِنْهاجِ آبائِهِ (عليهم السلام ) حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ. [بحارالانوار 53: 191]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نےاپنے پدر بزرگوارکے بارے میں  فرمایا: والدگرامی ایک جلتی روشن ستارہ اور ایک روشن قمر درخشان تھے جو خداوندِ بزرگ  وعظیم کے منتخب شدہ تھے، چنانچہ آپ(علیہ السلام)نے اپنے آباء و اجددا (عليهم السلام )کی سیرت طیبہ اور صراط مستقیم پر قدم بہ قدم پر چلتے ہوئےشہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔
حق کس کے ساتھ؟
حديث- ۱۶ وَ عَنْهُ عليه السلام:۔۔۔وَلْيَعْلَمُوا أنَّ الْحَقَّ مَعَنا وَ فينا، لايَقُولُ ذلِكَ سِوانا إلاّ كَذّابٌ مُفْتَرٍ وَ لا يَدَّعيهِ غَيْرُنا إلاّ ضالٌّ غَوى. [كمال الدين و تمام النعمة 510: 42]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: تم لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ حق ہمارےساتھ اور ہمارے پاس اور ہمارےدرمیان ہے۔یاد رکھنا!ایسی باتیں اور  ایسا دعویٰ  کوئی نہیں کرسکتا، سوائے گمراہ ، كذّابٌ  اور دروغ گو، جھوٹے اور بہتان  و افتراء لگانے والے کے اور کوئی نہیں کہے گا (حق اور سچا ہی دعوی کرسکتا ہے)
فصل دوم:  مهدويّت
نائب حضرت مهدى عليه‌السلام

حديث-۱۷ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَأمَّا الْحَوادِثُ الْواقِعَةُ فَارْجِعُوا فيها إلى رُواةِ حَديثِنا فَإنَّهُمْ حُجَّتى عَلَيْكُمْ وَ أنَا حُجَّهُ اللّهِ عَلَيْهِمْ. [معجم احاديث المهدى عليه السلام، ج 4، ص 294]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے اس طرح فرمایا :لیکن (اےہمارےپاہنےوالو،جب بھی تمہیں)جب بھی تمہیں کوئی  واقعہ (نت نئےمسائل)پیش آئیں تو اس وقت  ہماری احادیث کے راویوں(یعنی مجتہدین) کی طرف مراجعہ کرنا ۔کیونکہ وہ تمہارے اوپر ہماری طرف سے حجّت ہیں جس طرح میں پروردگار عالم کی طرف سے تم لوگوں پر حجّت ہوں۔
عامل آسائيش
حديث - ۱۸ وَ عَنْهُ عليه السلام: وَ إنـّى لَأمـانٌ لِأهـْلِ الْأرْضِ كَما أنَّ النُّجُومَ أمانُ لِأهْلِ السَّماءِ. [بحارالانوار 53: 181]  
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: میں اہل زمین کے لئے اس طرح امان (موجب امنيت) ہوں، جیسے ستارے آسمان والوں کیلئے (موجب امنيت)ہیں۔
خورشيد پنهان
حديث-۱۹ وَ عَنْهُ عليه السلام: ۔۔۔وَ أمّا وَجْهُ الاْءنْتِفاعِ بى فى غَيْبَتى فـَكَالاْءنْتِـفاعِ بِـالشَّـمْسِ إذا غَيَّبَها عَنِ الْأبْصارِ السَّحابُ. [بحارالانوار 53: 181]
حضرت امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا:۔۔۔ لیکن ہماری غیبت کے زمانے میں ہم  خورشيد اورسورج کے مترادف ہیں جس طرح یہ  سود مند اور فائدہ مند ہے(اسی طرح ہماری غیبت بھی فائدہ پہنچائےگی)۔جس  طرح جب بادل اپنی  آنکھوں سےاوجھل  اور پنہاں ہوجاتے ہیں

عاقبت منكر ِمهدى عليه‌السلام
حديث-۲۰ وَ عَنْهُ عليه السلام:۔۔۔فَاعْلَمْ أنَّهُ لَيْسَ بَيْنَ اللّه ُعَزَّوَجَلَّ وَ بَيْنَ اَحَدٍ قَرابَةٌ، وَمَنْ أنْكَرَنى فَلَيْسَ مِنّى وَسَبيلُهُ سَبيلَ ابْنِ نُوحٍ. [كمال الدين و تمام النعمة 2: 484]
حضرت امام مہدی علیہ السلام کے رقعہ(نامہ،تحریر)میں اس طرح آیاہے:۔۔۔ لوگو جان لو! پروردگار عالم اور اس کے بندوں کے درمیان کوئی قرابت یا رشتہ داری نہیں ہے۔(یاد رکھنا!)جو بھی ہمارا انکار اور ہمیں  جھٹلایا وہ ہم میں سے نہیں اور اس کا راستہ حضرت نوح (علیہ السلام)کے (ناخلف)بیٹے کے مانندہے۔

-----

احادیث مہدویت قسط -۲-

http://alhassanain.org/urdu/?com=content&id=1395

زندگي نامه حضرت مهدى عليه السلام

http://alhassanain.org/urdu/?com=content&id=1397

---

 

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک