امامت

امامت
 (۱۲)امام علی:هاں ایسا هے که زمین کسی ایسی هستی سے خالی نهیں هوتی جو خدا کی حجتوں کو قائم کرے،یا تو وه ظاهر اور مشهور هو،یاپھر مصلحت الهیٰ کے تحت سے لوگوں کی آنکھوں سے پوشیده هوتاکه خداکی حجت اور واضح دلائل باطل نه هوں۔
(۱۳)امام محمدباقر:یه زمین امام کے بغیر قائم نهیں ره سکتی ،یاتو وه ظاهر هوگا یا پوشیده۔
(94)اگرامام نه هوتو زمین دھنس جائے
(۱۴)امام جعفرصادق:اگرزمین امام سے خالی هوجائےتو(اپنے اهل کے ساتھ)دھنس جائے۔
(۱۵)زمین حجت خدا کے بغیر نهیں هوتی ،کیونکه حجت خداهی لوگوں اور زمین کی اصلاح کرتی هے۔
(95)بروزقیامت هر امت اپنے امام کے ساتھ بالائی جائے گی
قرآن کریم:اس دن،جب هم تمام لوگوں کو انکے امام کے نام سے پکاریں گے۔(بنی اسرائیل:71)
(۱۶)امام جعفرصادق:جب قیامت کا دن هوگاتو الله جل جلاله کی طرف سے آوازآئے گی،آگاه هوجاؤ،که جس شخص نے داردنیا میں جس امام کی امامت کو تسلیم کیا هواتھا اب وه اس کے پیچھے جائے جدھر بھی وه لے جائے، اس وقتإِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا...(بقره:166)کچھ پیروکار ایسے هونگے جو ان لوگوں سے اظهار برائت کریں گے جن کی وه اطاعت کرتے رهے تھے۔
(96)امام کی معرفت
(۱۷)رسول اکرمﷺ:جو شخص اپنے امام زمانه کی معرفت کے بغیر مرجائے وه جاهلیت کی موت مرتاهے۔
(۱۸)رسول اکرمﷺ:جوشخص امام کے بغیر مرے وه جاهلیت کی موت مرے گا۔
(۱۹)حضرت امام حسین:جب پوچھا گیا که خدا کی معرفت کیا هوتی هے؟اپ نے فرمایا:هرزمانه کے لوگوں کی اپنے امامک کی معرفت جس کی اطاعت ان پر واجب هوتی هے۔
(۲۰)امام جعفرصادق:الله کے اس قول کے بارے میں که يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشاءُ وَ مَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْراً كَثِيرا(بقره:269)یعنی جس کو (خداکی طرف سے حکمت عطا کی گئی تو اس میں شک هی نهیں که اس خوبیون کی بڑی دولت هاتھ لگی)فرمایا:اس حکمت سے،خدا کی اطاعت اور امام کی معرفت مرادهے۔
(۲۱)امام صادق:امام،خدا اور مخلوق خداکے درمیان راهنما(اور واسطه)هے جوامام کو پهچان لے وه مومن اور جو امام کا انکار کرے وه کافرهے۔
(۲۲)امام جعفرصادق:جوشخص نه تو هم کوجانتاهے اور نه هی همارا انکار کرتاهے وه اس وقت تک گمراه رهے گا جب تک که اس هدایت کی طرف لوٹ نه آئے جو اس پر الله نے هماری اطاعت واجبه کی صورت میں قراردی هے،اگر وه اپنی گمراهی پر مرجائے تو اس کے ساتھ خداجوچاهے گا کرے گا۔