امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

تمهارے ائمه تمهارے نمایندےهوں گے

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

تمهارے ائمه تمهارے نمایندےهوں گے
(382)رسول اکرمﷺ(خداتک پهنچنے کے لئے)تمهارے أئمه تمهارے نمایندے هیں لهذا تم اپنے دین اور اپنی نماز میں خوب سوچ سمجھ کر کسی کو نماینده بناؤ۔
(383)رسول اکرمﷺ:خداتک پهنچنے کے لئے تمهارے ائمه هی تمهارے قائدهوں گے لذا خوب غور فکر کے ساتھ اپنے دین اور نماز میں کسی کی اقتداکرو۔
(101)باطل امام کی پیروی
(384)امام محمدباقر:الله تعالیٰ  کا ارشاد هے میں هر اس رعیت کو عذاب میں مبتلاکروں گا جو ایسے جائر امام کی امامت تسلیم کرے گی جو خداکی طرف سے نهیں هے۔
(385)امام جعفرصادق:جوشخص خداکی طرف سےمقررکرده امام کے ساتھ کسی ایسے شخص کوشریک کرے جسے خدانے امام نهیں بنایا تووه مشرک هوگا۔
(102)جهنم والوں کے امام
قرآن کریم:اورهم نے ان کو (گمراهوں کا)پیشوابنایاهے که(لوگوں کو)جهنم کی طرف بلاتے هیں(قصص:41)
(386)امام علی:خداوند عالم کے نزدیک بدترین شخص وه ظالم وجابر پیشواهے جو خود بھی گمراه هو اور دوسروں کوبھی گمراه کردے(کیونکه)وه سنت رائج کو متروک اور بدعت متروکه کو زنده کرتاهے۔میں حضوررسالت مآبﷺسےسناهے که بروز قیامت ظالم و جابر امام کو ایسی حالت میں لایاجائےگا که اس وقت نه تو اس کا کوئی مددگار هوگا اور نه هی عذرپیش کرنے والا هوگا،اس وقت اسے جهنم کی آگ میں ڈال دیاجائے گا اور وه اس میں ایسے گھومے گا جیسے چکی کے پاٹ،پھر اسے جهنم کی گهرائی میں باندھ دیاجائے گا۔
(103)امامت کے جھوٹے دعوے دار
(387)امام محمد باقر:الله تعالیٰ  کے اس قولوَ يَوْمَ الْقِيامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّة(زمر:60)(یعنی جن لوگوں نے خدا پر جھوٹے بهتان باندھے تم قیامت کے دن دیکھو گے که ان کے چهر ے سیاس هوں گے)کے بارے میں فرمایا:ان سے مراد وه لوگ هیں جو امام نه هونے کے باوجود خود کو امام کهیں۔
(104)جوشخص خدا کی اطاعت نهیں کرتااس کی اطاعت نه کی جائے
قرآن کریم:اور کهیں که پروردگار ا!هم نے اپنے  سرداروں اور اپنےبڑوں کا کهنا مانا تو انهوں نے هی همیں گمراه کردیا۔(احزاب:67)
(389)رسول اکرمﷺ:جوشخص خداکی اطاعت نهیں کرتا اسکی اطاعت (فرض)نهیں هے۔
(390)رسول اکرمﷺ:یاعلیچار چیزیں ایسی هیں جو کمر توڑدیتی هیں(ان میں سےایک  یه هے)وه حکمران و پیشواجو خود توخدا کی نافرمانی کرتاهے لیکن مخلوق اس کی اطاعت کرتی هے۔
(391)امام علی:رسول پاکﷺ:نے کسی مهم کے لئے ایک لشکر روانه فرمایا اور اس پر ایک امیر مقرر فرمایا،لشکرکو حکم دیا که وه اس کی باتیں سنیں اور اطاعت کریں، چنانچه امیر لشکر نے آگ روشن کی اور لشکر یوں کو حکم دیا که اس میں کودپڑیں لیکن کچھ لوگوں نے اس بات سے انکار کردیا اور کها که هم نے جهنم کی آگ سے بچنے کے لئے تو راه فرار اختیار کی هے(اور آپ همیں اس میں جلاتے هیں)جبکه کچھ لوگوں نے اس آگ میں کودجانے کا اراده کرلیا،جب یه بات آنحضرتﷺتک پهنچی تو آپ نے  ارشاد فرمایا:اگروه اس میں چلے جاتے تو پھر کبھی اس سے باهر نه نکل پاتے اور ساتھ هی فرمایا: خداکی نافرمانی کرکے کسی کی اطاعت نهین هوسکتی کسی کی اطاعت صرف اور صرف نیکیوں کےبارے میں هی هوسکتی هے۔
(105)ظالم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑهونا واجب هے
(392)رسول اکرمﷺ:عنقریب اسلام کی چکی گھومنے لگے گی،لهذا جدھر کو قرآن جائے تم بھِی اس کے ساتھ ساتھ چلنا،هوسکتاهے قرآن اور حاکم وسلطان کی آپس میں جنگ شروع هوجائے اور وه ایک دوسرے سے جدا هوجائیں،عنقریب تم پر ایسے بادشاه حکمران حکومت کریں گے جو تمهارے لئے تو اور فیصله کریں گے اور اپنے لئے کوئی اور،اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو وه تمهیں گمراه کردیں گے اور اگر ان کی نافرمانی کروگے تو تمهیں مارڈالیں گے،لوگوں نے عرض کیا یارسول الله اگر ایسے حالات همیں پیش آجائیں تو همیں کیا کرنا چاهئے؟آپ نے فرمایا تمهیں حضرت عیسیٰکے ساتھیوں کا سارویه اختیار کرنا چاهئے که جنهیں آروں سے چیره گیا اور سولی پر لٹکایاگیا. اطاعت الهیٰ میں موت آجائے تو وه اس زندگی سے بهترهے جو خدا کی معصیت میں هو۔
(106)امام کب قیام نهیں کرتا
(393)امام محمدباقر:جب امام کے پاس اهل بدر کی تعداد کے برابر(یعنی 313)افراد جمع هوجائیں تو اس پر جهاد کے لئے قیام اور فاسق نظام میں تبدیلی واجب هوجاتی هے۔
(394)امام جعفرصادق:خداکی قسم(اے سدید!اگر میرے شیعوں کی تعداد ان گوسفندوں کے برابر بھی هوتی تو میں کبھی بھی نه بیٹھتا اور ضرور قیام کرتا(سدیر کهتے هیں) هم نے وهاں پر پڑاؤ کیا اور نماز اداکی، جب نماز سے فارغ هوئے تو میں نے گوسفندوں کی جانب مڑکر دیکھا اور شمار کیا تووه کل ستره تھے۔
(107)انتخاب امام
(395)امام مهدی(عج):سعدبن عبدالله قمی کے سوال کے جواب میں که لوگوں کو اپنے لئے اپنا امام منتخب کرنے سے کیوں روک دیاگیا هے؟امام زماننے ارشاد فرمایاآیاوه امام مصلح هے یا مفسد؟میں نے عرض کی مصلح،آپ نے فرمایا یه تو سب کو معلوم هے کسی شخص کو کسی کے دل کی بات کا علم نهیں هوتا که اس کےدل میں اچھائی هے یا برائی اس طرح جب وه کسی کو منتخب کرلیں گے تو کیا ممکن نهیں هے که وه کسی کو صالح سمجھ کر منتخب کریں اور وه بعد میں غیر صالح ثابت هو؟ میں نے عرض کیا باکل ممکن هے۔امام نے فرمایا:پس یهی علت هے(جس کی وجه سےانهیں امام کو منتخب کرنے سے منع کردیا گیاهے)۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک