حدیث ثقلین؛ اهل بیت علیهم السلام

 

حدیث ثقلین
(396)رسول اکرمﷺ:میں تم میں دوگرانقدرچیزیں چھوڑے جارهاهوں جب تک تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رهوگے کبھی گمراه نهیں هوگے .ان میں سے ایک دوسری سے بڑی هے (ایک)کتاب خدا(قرآن)هے جو آسمان سے زمین تک لمبی اور متصل رسی هے(اور دوسری)میری عترت،یعنی میرے اهل بیت هیں،یادرکھو!یه دونوں مجھ تک حوض کوثر پر پهنچنے سے پهلے هرگزجدانهیں هوں گے۔
(109)اهل بیت علیهم السلام کے نقش قدم پر چلنا واجب هے
(397)رسول اکرمﷺ:میرے اهلبیت کی مثال سفینه نوح کی طرح هے جو اس پر سوار هوا اس نے نجات پائی اور جو اس سے پیچھے ره گیا وه غرق هوا۔
(398)امام علی:اپنے بنی کے اهلبیت کو دیکھو،ان کی سمت کو اختیار کرو،ان کےنقش قدم پر چلو،کیونکه وه تمهیں هدایت سے باهر نهیں انے دیں گے اور نه هی هلاکت کی طرف پلٹائیں گے اگروه کهیں بیٹھ جائیں تو تم بھی بیٹھ جاؤ اور اگر وه(قیام کریں اور)کھڑے هوجائیں تو تم بھی کھڑے هوجاؤ۔
(399)امام علی:خبردار!آل محمدﷺکی مثال آسمانی ستاروں جیسی هے که جب کوئی ستاره غرب کرتاهے تو دوسرا طلوع کرتاهے گویا تمهارے بارے میں الله تعالیٰ  کی طرف سے تمام احسانات پایه تکمیل کو پهنچ چکے هیں اور جس چیزکی تمهیں آرزو تھی خدانے اسےپورا کردیاهے۔
(400)امام علی:هم نبوت کا شجر،رسالت کے نازل هونے کی جگه ،ملائکه کے آنے کامقام ،علم کی کانیں اور حکمتوں کے سرچشمے هیں۔
(401)امام علی:ائمه اطهار خدا کی طرف سے اس مخلوق میں الله کے مقررکرده حاکم اور اس کے بندوں(کے امور)کی معرفت رکھنے والے هیں،جنت میں صرف وهی شخص داخل هوگاجوائمه کی معرفت رکھتاهو اور ائمه اسے پهچانتے هوں گے، اسی طرح جهنم میں صرف وهی شخص جائے گا جونه ائمه کوپهچانتاهوگا اور نه ائمه اس سےواقف هوں گے۔
(402)امام علی: هم اهلیت هی وه نقط اعتدال هیں که پیچھے ره جانے والے کو هم سے آکر ملنا اور آگے بڑھ جانے والے کو اس کی طرف پلٹ کرآنا لازم هے۔
(403)امام صادق:ائمه کے حالات و صفات بیان کرتے هوئے :خداوندعالم نےانهیں لوگوں کی زندگی کا سرمایه ،تاریکیوں کے چراغ کلیدسخن اور اسلام کے ستوں قرار دیاهے۔
(110)اهل بیت پر لوگوں کے ظلم و استبداد کی وجه
(404)امام علی:لوگوں نے اس مقام(خلافت)کے بارے میں هم پر ظلم کیا حالانکه حسب و نسب کے لحاظ سے بھی هم سب سے بلند وبالاهیں اور رسول پاکﷺ سے بھی همارا گهرا تعلق هے اس کی وجه یه هے که یه خلافت ایک ایسا مرغوب وجذاب امر هے جس کے سلسلے میں کچھ لوگوں نے بخل کیا اور اس سے چمٹ گئے اور کچھ لوگوں(اهل بیت)نے دریادلی دکھائی اور اسے چھوڑ دیا البته(همارے اور ان کے درمیان)فیصله کرنے والاخدا هے۔
(111)اهل بیت کی نظرمیں حکومت کافلسفه
(405)امام علی:خداوند اتوجانتاهے که کچھ هم نے کیا هے وه نه حکومت و قدرت پر رقابت کی وجه سے اور نه مال و متاع دنیا کے حصول کے لئے بلکه اگر هم نے حکومت کو قبول کیا هے تو صرف اس لئے که که اس سے تیرے دین کے علوم و معارف کو ان کی جگه پرپلٹادیں اور تیرے شهروں میں اصلاح احوال کریں تاکه تیرے مظلوم بندوں کو سکھ کا سانس لینا نصیب هو اور تیری معطل شده حدود کو بحال کیاجائے۔
(112)اگرتفرقه کا خطره نه هوتا
(406)امام علی:خداکی قسم اگر مسلمانوں کے درمیان تفرقه اور ان کے کفر کی طرف پلٹ جانے(اور دین کو چھوڑجانے دین کے معیوٹ هونے)کا خطره نه هوتا(تو جس حدتک ممکن هوتا هم اس صورتحال کو تبدیل کردیتے)۔
(113)باره امام
(407)رسول اکرمﷺ:لوگوں معامله اس وقت تک چلتارهے گا جب تک ان پر باره امام حکومت کرتے رهیں گےجو سب کے سب قریش سے هوں گے۔
(408)رسول اکرمﷺ:میرے خلفاء اور جانشینوں کی تعداد حضرت موسی کے نقیبوں کی تعداد کے برابر هے۔
(114)علم الامام
(409)امام جعفرصادقحضرت علی:عالم تھے اور وهی علم وراثت کے طور پر ائمه میں چل رهاهے کوئی عالم اس وقت تک دنیا سے رخصت نهیں هوتا جب تک اس کے بعد کوئی دوسرا شخص موجودنه هو جو اس کا علم یا جوکچھ خداچاهے جانتاهو۔
(410)امام جعفرصادق:خداکی قسم میں کتاب خدا کو اس کے اول سے آخرتک بهت اچھی طرح جانتاهوں،گویاوه میرےهاتھ کی هتھیلی میں هے،جس میں آسمان وزمین اور وما کان و ما یکون کی خبریں هیں، خداوند عالم فرماتاهے فیه  تِبْياناً لِكُلِّ شَيْ‏ءاس میں هر چیز کا شافی بیان هے۔
(411)امام علی رضا:جبب خداوندعالم اپنے کسی بندے کو اپنی مخلوق کے لئے منتخب کرلیتاهے تو اس بات کے لئے اس کا سینه بھی کشاده فرماتاهے،اس کے دل میں اپنی حکمت کے سر چشمے جاری و ساری فرمادیتاهے ،اور اسے ایسا علم و دانش الهام فرماتاهے که جس کی وجه سے نه تو کسی جواب سے عاجر هوتاهے اور نه هی صراط مستقیم سے بھٹکتااور منحرف هوتاهے۔