کچھ نورانی احادیث
قالَ الصّـادقُ عليه السلام: مَنْ زارَ جَدّى عارِفا بِحَـقِّهِ كَتَبَ اللّهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حِجَّةً مَقْبُولَةً و عُمْرَةً مَبْرُورَةً، وَاللّهِ يَابْنَ مارِدٍ ما تَطْعَمُ النّارُ قَدَما تَغَبَّرَتْ فى زيارَةِ اَميرِالْمؤمِنينَ ماشِيا كانَ اَوْ راكِبا، يَاابْنَ ماردٍ! اُكْتُبْ هذَاالْحَديثَ بِماءِالذَّهَبِ۔ (وسائل الشيعه، ج 10، ص 294)
امام صادق علیہ السلام(ابن مارِد نے اپنے جد امجد امیر المؤمنین علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت کے بارے میں سؤال کے جواب میں) فرماتے ہیں: جو شخص بھی میرے جد امجد کی حقِ معرفت کے ساتھ زیارت کرے ، پروردگار عالم اس کے ہر قدم کے عوض اور بدلے میں اس شخص کو ایک حج اور عمرہ مقبول کے برابر ثواب لکھا جائےگا۔
اےابن مارِد! خدا کی قسم ! (قیامت کے دن)آگ اس قدم کو کبھی نہیں جلائے گی جو امیر المؤمنین کی زیارت (سوار یا پیدل) کے راستے میں خاک و غبار آلود ہو جائے۔
اےابن مارِد! اس حدیث کو سونے کے پانی اورسنہری حروف سے لکھ لیں!
قالَ الصّـادقُ عليه السلام: مَـنْ زارَ واحِـدا مِـنّـا كانَ كَمَنْ زارَ الْحُسَيْنَ عليه السلام۔
(بحارالأنوار، ج 97، ص 118)
امام جعفر صادق عليه السلام علیہ السلام نے فرمایا: جس نے بھی ہم (چودہ معصومین علیہم السلام) میں سے کسی کی بھی زیارت کریں وہ ایسے ہے جیسےکہ اس نے سید الشہداء حسین علیہ السلام کی زیارت کی ہو۔
قالَ الصّـادقُ عليه السلام: زيارَةُ قَبْرِ رَسُولِ اللّهِ وَ زيارَةُ قُبُورِالشُّهَداءِ وَ زيارَةُ قَبْرِالْحُسَيْنِ تَعْدِلُ حِجَّةً مَبْرُورَةً مَعَ رَسُولِ اللّهِ. (وسائل الشيعه، ج10، ص 278)
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر اطہرکی زیارت کرنا ، شہداء کے قبورکی زیارت کرنا، اور امام حسين عليه السلام کی قبر مطہرکی زیارت کرنا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قبول شدہ حج انجام دینے کے برابر ہےیعنی ثواب میں برابر ہے
قالَ الصّـادقُ عليه السلام: ... ما كانَ مِنْ هذا اَشَدَّ فَالثَّوابُ فيهِ عَلى قَدْرِ الْخَوْفِ، وَ مَنْ خافَ فى اِتْيانِهِ آمَنَ اللّهُ رَوْعَتَهُ يَوْمَ يَقُومُ النّاسُ لِرَبِّ الْعالَمينَ۔ (وسائل الشيعه، ج 10، ص 357)
امام صادق عليه السلام (نے اپنے ایک صحابی «محمد بن مسلم» سے جو خوف اور اندیشے کے ساتھ اباعبداللّه الحسين عليه السلام کی قبر کی زیارت کے لئے جا رہے تھے )
فرمایا: (اےمحمد بن مسلم!جان لو)یہ زیارت جتنی ہی مشکل اور خطرناک ہو اسی حساب سے اس زیارت کا ثواب و پاداشت میں بھی اضافہ ہوگا۔ اور جو شخص بھی امام کی زیارت کے راستے میں ڈر و خوف اور ہراس کی حالت میں سفر کرے تو پروردگار عالم اسے قیامت کے دن کی خوف و ہراس سے محفوظ رکھے گا اس وقت جب کہ وہاں تمام لوگ پروردگار کے حضور حاضر کھڑےہوں گے۔
قالَ رَسُـولُ اللّه صلي الله عليه و آله: سَتُدْفَنُ بَضْعَةٌ مِنّى بِاَرْضِ خُراسانَ لا يَزُورُها مُؤمِنٌ اِلاّ اَوْجَبَ اللّهُ لَهُ الجَنَّةَ وَ حَرَّمَ جَسَدَهُ عَلَى النّارِ۔ (من لا يحضره الفقيه، ج 2، ص 585)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عنقریب میرے جسم کا ایک حصہ یا ٹکرا سرزمین خراسان میں دفن ہو گا۔ کوئی مؤمن نہیں جو اس کی زیارت کر سکے جب تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کو واجب قرار نہ دے اور اس کے جسم کو دوزخ وجہنم کی آگ کے لئے حرام قرار نہ دے۔
داود الصّرفى قال: قُلت لَهُ ـ يعنى ابَاالحَسَن ـ : اِنّى زُرْتُ اَباك وَ جَعَلْتُ ذلِكَ لَـكَ. فَقالَ: لَكَ مِنَ اللّهِ اَجْرٌ و ثَوابٌ عَظيمٌ وَ مِنّا الْمـَحْمِدَةُ. ( بحارالأنوار، ج 99، ص 256)
داود الصّرفى کہتے ہیں: میں نےان سے( اباالحسن یعنی امام كاظم عليه السلام)سےعرض کیا: میں نے آپ علیہ السلام کے والد گرامی کی قبر کی زیارت کی ہے اور اسےمیں نے آپ علیہ السلام کے لئے (یعنی آپ علیہ السلام کی طرف سےیا نیابت میں) قرار دی ہے۔توآنحضرت علیہ السلام نے فرمایا: تمہیں پروردگار عالم جزائے خیر اور عظیم ثواب عطاء فرمائے اور ہم بھی تمہاری(اس نیک عمل کے انجام دہی پر) ستائش اور شکریہ اداءکرتے ہیں۔
قُلتُ لِلرِّضا عليه السلام : ما لِمَنْ زارَ اَباكَ؟ قـالَ عليه السلام : لَـهُ الْجَنـَّةُ فَـزُرْهُ.
(سفينة البحار، ج 1، ص 565)
(ابن سنان سے نقل ہے کہ میں نے حضرت رضا عليه السلام سے عرض کیا: جو شخص آپ کے والد گرامی(امام كاظم عليه السلام) کی زیارت کرے اس کےلئےکیا ثواب ہے؟)
توحضرت رضا عليه السلام نے فرمایا: اس کے لئے جنت ہے، پس اس کی زیارت کرو۔
قالَ الرِّضا عليه السلام: لا تَنْقَضى الأيّامُ وَ اللَّيالى حتّى تَصيرَ طُوسُ مُخْتَلَفَ شيـعَتى وَ زُوّارى، اَلا فَمَنْ زارَنى فى غُرْبَتى بِطُوسَ كانَ مَعى فى دَرَجَتى يَوْمَ الْقـيامَةِ مَغْـفُورا لَهُ. (بحارالأنوار، ج 99، ص 39)
امام رضا عليه السلام نے(دِعْبِل بْن عَلی خُزاعی سے) فرمایا: دن اور راتیں نہیں گزریں گی مگر شہرطوس (مشہدمقدس)میرے زائرین،شيعوں اور چاہنے والوں کی محلِّ رفت و آمد نہ بن جائے۔
آگاہ ہوجاؤ! پس جو بھی شہر طوس(مشہدمقدس) میں میری غربت(جلاوطنی ،عالم غربت، وطن سے دور) کے دوران میری زیارت کرے گا، قیامت کے دن وہ شخص میرے ساتھ (یعنی اس کامرتبہ امامت کے برابر)ہو گا اور اسے بخش دیا جائے گا۔
قالَ الامامُ الْعَسْكَرى عليه السلام: قَبْـرى بِسُـرَّ مَنْ رَأى اَمانٌ لاِهْـلِ الْجـانِبَيْنِ.
(بحارالأنوار، ج 99، ص 59)
امام حسن عسكرى عليه السلام نے فرمایا: سامرّا میں میری قبر دونوں جانبین کے لوگوں (عامہ و خاصہ یعنی :شیعہ اور سنی) کے لئےامن وامان اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔
قالَ الصّـادقُ عليه السلام:اِنَّ لِلّهِ حَرَما وَ هُوَ مَكَّةُ وَ لِرَسُولِهِ حَرَما وَ هُوَ الْمَدينَةُ و لِأميرِالمُؤْمِنينَ حَرَما وَ هُوَالْكُوفَةُ وَلَناحَرَماوَهُوَ قُم، وَسَتُدْفَنُ فيهِ اِمْرَأةٌ مِنْ وُلْدى تُسَمّى فاطِمَةُ مَنْ زارَهاوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ (بحارالأنوار، ج 99، ص 267)
امام صادق عليه السلام نے فرمایا:پروردگار عالم کےلئے ایک حرم ہے وہ «مكّه» ہے، رسول خدا (ص)کےلئے ایک حرم ہے وہ«مدينه منورہ» ہے اور امیر المؤمنین علیہ السلام کےلئے ایک حرم ہے وہ «شہرمقدس كوفه» ہے۔
اور ہم اہل بیت(ع) کےلئے ایک حرم ہے وہ «شہر مقدس قم» ہے۔
عنقریب میری اولاد میں سے ایک خاتون «بنام فاطمه» کو اس شہر مقدس میں دفن کیا جائے گا اور جو کوئی اس خاتون «بنام فاطمه» کی زیارت کرے گا اس کے لئے بہشت اورجنت واجب ہو جائے گی۔
قالَ الامامُ الهادى عليه السلام: لَوْ اَنَّكَ زُرْتَ قَبْرَ عَبْدِ الْعَظيمِ عِنْدَكُمْ لَكُنْتَ كَمَنْ زارَ الحسينَ بْنَ عَلىٍّ عليهماالسلام. ( بحارالأنوار، ج 99، ص 268)
( شہر«رى» (تہران)کے لوگوں میں سےایک شخص امام محمد تقی الهادى عليه السلام کی زیارت کو پہنچے)
تو امام هادى عليه السلام نے اس شخص سے پوچھا: تم کہاں تھے؟اس شخص نے عرض کیا(مولا): امام حسین علیہ السلام کی زیارت کےلئے گیا ہوا تھا۔
تو اس وقت حضرت امام ہادی علیہ السلام نے اس سے فرمایا: آگاہ اور ہوشیار رہیں! شاہ عَبْد الْعَظيمِ حسنی کی قبر جو تمہارے شہر(رى یعنی تہران) میں موجود ہے اس کی بھی زیارت کیا کریں تو ایسا ہے جیسے حسين بن على عليهماالسلام کی (کربلاء معلی میں)زیارت کی ہو (یعنی شاہ عبد العظیم حسنی جن کی قبر مطہر شہر تہران میں ہےان کی زیارت کا ثواب ایسا ہے جیسے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب ہے)۔
قالَ رَسُـولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: اَلزِّيـارَةُ تُنْـبِتُ الْمَـوَدَّةَ. (بحارالأنوار، ج 71، ص 355)
رسول خدا صلي الله عليه و آله وسلم نے فرمایا: زيارت کرنا، مودّت ،محبت اور دوستی کا باعث بنتاہے۔
قالَ الصّـادِقُ عليه السلام: مَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ اَنْ يَزُورَ قُبُورَنا فَلْيَزُرْ قُبُـورَ صُـلَحاءِ اِخْوانِنـا. (بحارالأنوار، ج 74، ص 311)
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: جو شخص ہماری(ہم اہل بیت علیہم السلام کی) قبروں کی زیارت نہیں کر سکیں تو اسے چاہیے کہ ہمارے صُلَحاء(صالح )اور نیک بھائیوں کی قبروں کی زیارت کرے۔
قالَ الصّـادِقُ عليه السلام: تَزاوَرُوا، فَاِنَّ فى زِيارَتِكُمْ احياءً لِقُلُوبِكُمْ وَذِكْرا لِأَحاديثِنا وَ اَحاديثُنا تُعَطِّفُ بَعْضَكُمْ عَلى بَعْضٍ. (بحارالأنوار، ج 71، ص 258)
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: (اے ہمارے شیعو!تم)ایک دوسرے کی زیارت کو جایا کرو، بے شک تمہاری ایک دوسرے کی زیارت اور ملاقات کرنےسےہماری (اہل بیت علیہم السلام)کی احاديث اورنورانی کلمات کی یاد آوری اورتمہارے دل زندہ ہو جائیں گے اوریاد رکھنا !ہماری احادیث کی وجہ سے تمہارے درمیان عطوفت و محبت اور پیار و آشتی بڑھے گی۔
قالَ الصّادِقُ عليه السلام: اِذَا انْصَرَفَ الرَّجُلُ مِنْ اِخْوانِكُمْ مِنْ زِيارَتِنا اَوْ زِيارَةِ قُبُورِنا فَاسْتَـقْبِلُوهُ وَ سَلِّمُوا عَلَيْهِ وَ هَنِّئُوهُ بِما وَهَبَ اللّهُ لَهُ فَاِنَّ لَكُمْ مِثْلَ ثَوابِهِ. (بحارالأنوار، ج 99، ص 302)
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: جب بھی تمہارا کوئی دینی بھائی ہم (اہل بیت علیہم السلام)کی زیارت سے یا ہمارے قبور کی زیارت سے واپس آئے تو اس شخص کی استقبال اوراسے خوش آمدید کہنے جاؤ اور اسے سلام و تبريك و تهنيت اور مبارکباد دو،
اس تحفے کی عوض جو پروردگار عالم نے اس زائر(ہماری زیارت کرنےوالے) کو دیا ہے۔
درحقیقت، اس شخص کےلئےوہی اجرو ثواب ملے گا جو اس زیارت کرنے والے کو اللہ تعالی عطا کرےگا
(گویازائر کی استقبال کرنا، سلام و مبارک باد دینے کا اتنا ثواب ملے گا جیسے اس زیات کر نے والے کو ملتا ہے).