چهل حديث « کربلا »چوتھا حصہ
کتاب: چهل حديث « کربلا »چوتھا حصہ
مؤلف: ترجمہ(فارسی)محمد صحتى سردرودى -ترجمہ(اردو):یوسف حسین عاقلی
فصل چهارم
تربت وتسبيح عشق
رواق منظر يار
۳۳ قـالَ رَسُولُ اللّه صلي الله عليه و آله: اَلا وَ إِنَّ الاْءِجـابَةَ تَحْـتَ قُـبَّتِهِ، وَ الشِّفاءَ فىِ تُرْبَتِهِ، وَ الاْئِمَّةَ عليهم السلام مِنْ وُلْدِهِ [مستدرك الرسائل، ج10، ص335]
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جان لو !بےشک دعائیں اس (امام حسین علیہ السلام) کے حرم کے گنبد کے نیچے قبول ہوتی ہے اور تربت میں شفاء ہے اور ائمہ معصومین علیہم السلام ان کی اولاد میں سے ہیں۔
تربت و تربيت
۳۴ قـالَ الصّـادِقُ عليه السلام: حَنِّكُوا أَوْلادَكُمْ بِتُرْبَهِ الْحُسَيْنِ عليه السلام فَإِنَّـها أَمــانٌ
[وسائل الشيعه، ج10، ص160]
كام كودكانتان بـا تربت حسـين عليه السلام بـرداريد، چرا كه خاك كربلا، فرزندانتان را بيمه مى كند
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اپنے بچوں کوتربتِ حسین علیہ السلام تھوڑی خواراک کے طور پر کھلاؤ کیونکہ کربلاء کی مٹی تمہاری اولادکےلئے امان ہے جو ان کی حفاظت کرتی ہے۔
عظیم دواء
۳۵ قـالَ أَبُوعَـبدِاللّه عليه السلام: فِى طِينِ قَبْرِالْحُسَيْنِ عليه السلام، أَلشِّفاءُ مِنْ كُلِّ داءٍ، وَ هُـوَ الدَّواءُ الاْكْـبَرِ [كامل الزيارات، ص275 و وسائل الشيعه، ج10، ص410]
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ہر مرض و درد کی شفا ءتربت ِقبر حسین علیہ السلام میں ہے اور یہی سب سے بڑی دوا ہے۔
تربت اورسات حجاب
۳۶ قـالَ الصّـادِقُ عليه السلام: اَلسُّجُودُ عَلى تُرْبَةِ الْحُسَيْنِ عليه السلام يَخْـرِقُ الْحُجُبَ السَّـبْعَ [مصباح المجتهد، ص511، و بحارالانوار، ج98، ص135]
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: تربت امام حسین علیہ السلام پر سجدہ سے(آسمانوں کے)سات حجاب کو پھاڑ دیتا ہے۔
تربت عشق پر سجدہ
۳۷ اَلْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ اَلدَّيْلَمِيُّ فِي اَلْإِرْشَادِ قَالَ: كَانَ اَلصَّادِقُ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ لاَ يَسْجُدُ إِلاَّ عَلَى تُرْبَةِ اَلْحُسَيْنِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ، تَذَلُّلاً لِلَّهِ وَ اِسْتِكَانَةً إِلَيْهِ
[تفصیل وسائل الشیعة إلی تحصیل مسائل الشریعة، ج۵, ص۳۶۶]
حسن ابن محمد الدیلمی نے کتاب" اَلْإِرْشَاد" میں کہتا ہے کہ: حضرت امام صادق علیہ السلام کا معمول یہ تھا کہ وہ تربت حسین علیہ السلام کے علاوہ کسی زمین پر سجدہ نہیں کیا کرتے تھے اور یہ عمل آپ علیہ السلام عاجزی اور خدا کے حضور سر تسلیم خم اور خشوع و خضوع کےلئے انجام دیتے تھے۔
تسبيحِ تربت
۳۸ قـالَ الصّـادِقُ عليه السلام: اَلسُّجُودُ عَلى طِينِ قَبْرِالْحُسَيْنِ عليه السلام يُنَـوِّرُ إِلَى الْأرْضِ السّـابِعـَةِ وَ مَنْ كانَ مَعَهُ سُبْحَةٌ مِنْ طِينِ قَبْرِالْحُسَيْنِ عليه السلام كُتِبَ مُسَبِّحا وَ إِنْ لَمْ يُسَبِّحْ بِها…
[من لايحضره الفقيه، ج1، ص268 وسائل الشيعه، ج3، ص608]
تسبـيح گوى حـق محسوب مى شود، اگر چه با آن تسبيح هم نگويد
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: تربت ِقبر حسين عليه السلام پر سجدہ کرنے سے ساتویں زمین تک منور ہو جائے گی اور جو شخص تربت مرقد حسين عليه السلام کی مٹی سےبنی تسبیح اپنے ساتھ رکھیں۔ خواہ وہ تسبیح نہ بھی پڑھے پھر بھی تسبیح کا ثواب لکھا جائےگا۔
تربت شفابخش
۳۹ عَن مُوسَى بنِ جَعفَرٍ عليهماالسلام قـالَ: وَ لا تَأخُذُوا مِنْ تُرْبَتى شَيْئا لِتَبَرَّكُوا بِهِ فِإِنَّ كُلَّ تُرْبَةٍ لَنا مُحَرَّمِةٌ اِلاّ تُرْبَةُ جَدِّىَ الْحُسَـيْنِ بْنِ عَـلِىٍّ عَلَيهِمَا السَّلامُ فَإِنَّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَها شِفاءً لِشيعَتِنا وَ أَؤْلِيائِنا [جامع احاديث الشيعه، ج12، ص533]
حضرت موسی ابن جعفر عليهماالسلام ایک حدیث کی ضمن میں فرماتے ہیں جس میں آپ علیہ السلام اپنی شہادت کی خبر دے رہے ہیں: "میری قبر کی مٹی میں سے ذرہ برابر بھی تبّرك کےعنان سےنہ لینا کیونکہ ہمارے لئے جد امجد حسین ابن علی علیہما السلام کی خاک شفاءکے علاوہ دنیا کے تمام مٹی کا کھانا ہمارے لئےحرام ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس مٹی (تربت حسینی علیہ السلام)کو ہمارے شیعوں اور اولیاء کے لئے شفاءقرار دیاہے۔
چہار ضروری چیزیں
۴۰ قـالَ الإمامُ مُوسَى الكاظِم عليه السلام: لاتَسْتَغْنى شِيعَتُنا عَنْ أَرْبَعٍ: خُمْرَةٌ يُصَلّى عَلَيْها، وَ خاتَمٌ يَتَخَتَّمُ بِهِ، وَ سِواكٌ يَسْتاكٌ بِهِ، وَ سَبْحَةٌ مِنْ طِينِ قَبْرِ أَبى عَبْدِاللّهِ عليه السلام…
[تهذيب الاحكام، ج6، ص75]
حضرت امام موسى بن جعفر عليهماالسلام نے فرمایا: ہمارے پیروکار اور چاہنے والے چار چیزوں کی ضرورت سے ہرگزبےنیازنہیں ہے۔
1- وہ سجّاده جس پر نماز پڑھی جائے۔
2- وہ انگوٹھی جسے انگشت پر پہنی جاتی ہے۔
3- وہ مسواک جس سے دانت صاف کیا جاتا ہے۔
4- خاكِ شفاء اور تربتِ مرقد امام حسين عليه السلام سے بنی تسبیح