انسانی زندگی میں سکون اور آسائش
انسانی زندگی میں سکون اور آسائش کے موضوع پر 43- احادیث
ترجمہ: یوسف حسین عاقلی پاروی
حدیث (1)امام صادق عليه السلام:
ثَلاثَةُ اَشْياء يَحْتاجُ النّاسُ طُرّا اِلَيْها:اَلاَمْنُ و َالْعَدْلُ و َالْخِصْبُ؛
تین چیزوں کی ہر انسان کو ضرورت ہوتی ہے
1-امنیت
2-عدالت
3-اور آسایش و راحت
حوالہ: تحف العقول ص 320
حدیث (2)رسول اكرم صلى الله عليه و آله:
اَلصِّدْقُ طُمَأْنينَةٌ وَ الْكَذِبُ ريبَةٌ؛
سچ آرامش و راحت کا باعث ہے اور جھوٹ بےسکونی اور تشویش کا باعث بنتاہے
حوالہ: نهج الفصاحه ص548، ح 1864
حدیث (3) رسول اكرم صلى الله عليه و آله:
البر ما سكنت إليه نفسك و اطمأن إليه قلبك و الإثم ما جال في نفسك و تردد في صدرك
نیکی وہ ہے جس سے تمہاری اندرونی کیفیت میں سکون پیدا ہو اور دل و قلب میں اطمینان پیدا ہو اور جب گناہ اندرونی معاملات میں مداخلت کرے ، تو تمہاری اندرونی کیفیت اور دل و قلب میں تردید و شک پیدا کرتا ہے
حوالہ: شرح نهج البلاغه(ابن ابی الحدید) ج 20 ، ص 299 ، ح 415
حدیث (4) فاطمه زهرا عليهاالسلام:
فَفَرَضَ اللّه الاْيمانَ تَطْهيرا مِنَ الشِّرْكِ... وَ الْعَدْلَ تَسْكينا لِلْقُلوبِ؛..
پروردگار عالم نے ایمان کو شرک سے پاکیزگی کا باعث قرار دیا ہے... جبکہ عدل و انصاف کو تمہارے دلوں کی سکون اور تسکینِ قلب کا باعث قرار دیا ہے..
حوالہ: من لا یحضر الفقیه ج3 ، ص568 - علل الشرايع ج1، ص 248، ح 2
حدیث (5) امام سجاد عليه السلام:
اِلهى... فَلا تَطْمَئِنُّ الْقُلوبُ اِلاّ بِذِكْراكَ وَ لا تَسْكُنُ النُّفوسُ اِلاّ عِنْدَ رُؤْياكَ؛
پروردگارا.. دلوں کو ذکر الہی کے علاوہ سکون حاصل نہیں ہوتا اور جان و نفس کو آپ کو دیکھے بغیر، سکون و آرامش نہیں ملتا ہے
حوالہ: بحارالأنوار(ط-بیروت) ج 91، ص 151
حدیث (6)
امام صادق علیه السلام:
اَلْمُفَوِّضُ أَمْرَهُ إلَى اللّه فى راحَةِ الأَبَدِ وَ العَيْشِ الدّائِمِ الرَّغَدِ و َالْمُفَوِّضُ حَقّا هُوَ الْعالى عَنْ كُلِّ هِمَّةٍ دُونَ اللّه تَعالى؛
جو کوئی اپنے تمام امور کو اللہ کے سپرد کرے تو کی زندگی میں خیر و برکت، اور آسایش کا سامنا رہےگا حقیقت میں تمما امور کا اللہ پر چھوڑنے سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنی تمام توانائی اور ھمت کو پروردگار کے سپرد کرے
:books:مصباح الشريعه ص521
حدیث (7)
امام على علیه السلام:
مَنْ حَسُنَتْ خَليقَتُهُ طابَتْ عِشْرَتُهُ؛
ہر وہ انسان جو خوش اخلاق ہو، اس کی زندگی پاکیزہ اور صاف ہوگی
:books:تصنیف غررالحکم و دررالکلم ص 255 ، ح 5378
حدیث (8)
رسول الاکرم صلی الله علیه و آله و سلم:
مَا جَلَسَ قَوْمٌ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَسَاجِدِ اللَّهِ تَعَالَى يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَ يَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا تَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَ غَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَ ذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ
کوئی بھی جلسہ جہاں قرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہو، اور کوئی بھی پروردگار کی مسجد جہاں درس و بحث منعقد نہیں ہوتی مگر یہ کہ وہاں آرامش نازل ہو، رحمت الہی اور فرشتے ان کے اطراف میں حلقہ نہ بھاندے اور جو کوئی ان کے اطراف اور نزدیک ہوں ان کو بھی یاد(شامل رحمت) کیا ہے
:books: مستدرک الوسایل و مستنبط المسایل ج 3 ، ص 363 ، ح 3788
حدیث (9)
امام صادق علیه السلام:
اِنَّ الْمُؤمِنَ لَيَسْكُنُ اِلَى الْمُؤْمِنِ كَما يَسْكُنُ الظَّمْآنِ اِلَى الْماءِ الْبارِدِ؛
بتحقیق ایک مؤمن دوسرے مؤمن کو (دیکھ کر) سکون اور آرامش پیدا ہوتا ہے
جس طرح پیاسے انسان کو ٹھنڈا پانی دیکھ کر سکون و آرامش پیدا ہوتا ہے
:books:كافى(ط-الاسلامیه) ج 2، ص 247 ، ح1
حدیث (10)
امام صادق علیه السلام:
خَمْسُ خِصالٍ مَنْ فَـقَـدَ واحِدَةً مِنْهُنَّ لَمْ يَزَلْ ناقِصَ العَيْشِ زائِلَ الْعَقْلِ مَشْغولَ الْقَلْبِ،
فَاَوَّلُّها: صِحَّةُ البَدَنِ
وَ الثّانيَةُ: اَلاْمْنُ
وَ الثّالِثَةُ: اَلسَّعَةُ فِى الرِّزْقِ،
وَ الرّابِعَةُ: اَلاَنيسُ الْمُوافِقُ
(قال الراوى:) قُلْتُ: و مَا الاْنيسُ الْمُوافِقُ؟
قال: اَلزَّوجَةُ الصّالِحَةُ، وَ الوَلَدُ الصّالِحُ، وَ الْخَليطُ الصّالِحُ
وَ الخامِسَةُ: وَ هِىَ تَجْمَعُ هذِه الْخِصالَ: الدَّعَةُ؛
پانچ خصلتیں ایسی ہیں جن میں ایک بھی خصلت کسی انسان نہ پایا جائے
تو اس کی زندگی میں عیش و آرام کی کمی، عقل زائل اور دل و قلب میں آسایش کا فقدان رہےگا
پہلا: تندرستی
دوم: امنیت
سوم: روزی ونعمت کی فراوانی
چہارم : ساتھ دینے والے دوست
راوی نے پوچھا:
ساتھ دینے والے دوست کون ہے؟
امام علیہ السلام نے فرمایا :
وہ نیک اور صالح بیوی، نیک و صالح بچے اور اچھے و نیک ھمنشین
اور پانچویں:
جس میں یہ تمام خصائص جمع ہیں :
وہ انسان کےلئے رفاہ اور آسائش ہے
:books: خصال ص 284 ، ح 34
حدیث (11)
امام صادق علیه السلام:
اِنَّ الْقَلْبَ لَيَـتَجَلْجَلُ فِى الْجَوْفِ يَطْلُبُ الحَقَّ فَاِذا اَصابَهُ اطْمَاَنَّ وَ قَرَّ؛
بےشک انس
ان کے سینے کے اندر دل و قلب بے قرار رہتا یےاور ہر وقت حق تک پہنچنے کی تلاش و جستجو میں رہتا ہے جب بھی حاصل ہو آسائش، آرام و سکون ملتا ہے
:books: كافى(ط-الاسلامیه) ج 2، ص 421 ، ح5
حدیث (12)
امام صادق علیه السلام:
ما مِنْ مُؤْمِنٍ اِلاّ وَ قَدْ جَعَلَ اللّه لَهُ مِنْ ايمانِهِ اُنْسا يَسْكُنُ اِلَيْه، حَتّى لو كانَ عَلى قُلَّةِ جَبَلٍ لَمْ يَسْتَوحِشْ؛
کوئی بھی مؤمن ایسا نہیں جس کو پروردگار نے ايمان (کی نعمت سےنوازا ہو اور) همدم، اور آرامش بخش قرار نہیں دیا ہو،
چنانچہ حتى اگرچہ وہ پہاڑ کے قلہ پر ہی کیوں نہ ہو، وہ احساس تنہائی نہیں کرےگا.
:books: اعلام الدین فی صفات المونین ص 460
{شبیه این حدیث در محاسن ج1 ، ص 159 }