بشارت ظہور حضرت مہدی (عج)
بشارت ظہور حضرت مہدی (عج)
تحریر:محمود حسین حیدری
--------
صدر اسلام میں ” عقیدہ مہدویت“ کے مسلم اوررائج العقیدة ہونے کی وجہ سے سنی روایات بھی حضرت مہدی (عج) کے ظہور پر گواہ ہیں جو کہ کتب حدیثی ، رجالی ، تاریخی وغیرہ میں نقل ہوئی ہے ، قارئین کی آگہی کے لئے چند نمونے پیش کرتے ہیں ۔
ظہور حضرت مہدی (عج) کے بارے میں حدیثیں:
1:” احمد بن حنبل ، حدثنا عبداللہ، حدثنی ابی ، حدثنا عبدالرزاق، ثنا جعفر عن المعلیٰ بن زیاد، ثنا العلاءبن بشیر، عن ابی الصدیق النااجی ، عن ابی سعید الخدری رض قال: قال رسول اللہ: ابشرکم باالمہدی یبعث اللہ فی امتی علی اختلاف من الناس وزلازل ، فیملاالارض قسطا وعدلاً کما ملئت ظلماً وجوراً یرض عنہ ساکن السماء وساکن الارض “
امام احمد بن حنبل کہتے ہیں ، ہم سے عبداللہ نے حدیث بیان کی ، ان سے ان کے والد نے حدیث بیان کی ، ان سے عبدالرزاق نے حدیث بیان کی ان سے جعفر نے ، ان سے معلی بن زیاد نے ان سے علاءبن بشیر نے حدیث بیان کی انہوں نے ابی صدیق ناجی سے ، انہوں نے ابی سعید خدری سے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ نے فرمایا: میں تمہیں مہدی (عج) کی بشارت دیتا ہوں کہ وہ میری امت میں اس وقت مبعوث ہوں گے جب لوگوں میں اختلاف پھوٹ پڑے گا اورگمراہی عام ہوجائے گی ، پس وہ زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ، زمین وآسمان کے رہنے والے ان سے راضی ہوں گے
(۔ مسند احمد بن حنبل، ج۶، ص ۰۳، باب اشراط الساعہ؛ عقد الدرر، باب۷، ص ۷۰۲۔)
2:ابی داوود ، ذکر عبدالرز اق ، اخبرنا معمر بن ابی ہارون العبدی ، عن معاویة بن قرة، عبن ابی الصدیق الناجی ، عن ابی سعید الخدری قال: ذکر رسو اللہ : بلایا تصیب ہذہ الامة لایجد ملجاءاً یلجاءالیہ من الظلم ، فبعث اللہ رجلاً من عترتی اہل بیتی فیملاءالارض قسطاً وعدلاً کما ملئت جوراً وظلماً یرضی عنہ ساکن السماءوالارض
” ابی سعید خدری نے کہا: رسول خدا نے فرمایا: میری امت پر ایسی مصیبتیں پڑیں گی کہ انہیں ظلم سے نجات حاصل کرنے کے لئے کوئی جائے پناہ حاصل نہیں ہوگی ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت عترت مین سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جو زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ، زمین وآسمان کے رہنے والے ان سے راضی ہوگے۔
“(۔ سنن ابی داوود ، کتاب المہدی ، ج۴، ص ۷۰۱ ؛ البیان فی اخبار صاحب الزمان ( کنجی شافعی) باب ۹، ص ۴۰۱۔)
3:عن ابی جعفررضی اللہ عنہ اذا تشبہ الرّجال بالنساءولنساءباالرجال وامات النّاس الصلواة ، والتبعوا الشہوات واستخفوا بالسمائ وتظاہروا باالزناءوشیدً والنساء،واستحلو الکذب واتبعو الہویٰ وباعوالدّین باالدنیا، وقطعوا الارحام وکان الحلم ضعفاً والظلم فخراً ، والامراءفجرة والوزراءکذبہ ، ولامناءخونة والاعوان الظلمة ، والقرّاءفسقہ وظہر الجور وکثر الطلاق وبداءالفجور وقبلت شہادة الزور وشرب الخمور ورکبت الذکور بالذکور ، واستغنت النساءباالنساء، واتخذ الفیءمغنماً والصدقہ مغنما واتقیٰ الاشرار مخانة السنتہم ، وخرج السفیانی من الشّام والیمانی من الیمان وخسف بالبیداءبین مکہ ومدینہ وقتل غلام من آل محمد بین الرکن والمقام وصاح صالح من السماءبان الحق معہ ومع اتباعہ قال فاذا خرج السندہ ظہرہ الی الکعبة واجتمع الیہ ثلثماة وثلاثة عشر رجلاً من اتباعہ فاوّل ماینطق بہ ہذہ الایة بقیة اللّہ خیر لکم ان کنتم مومنین ثم یقول: انابقیة ، وخلیفتہ ، وحجتہ علیکم ، فلا یسلم علیہ احدالاّ قال َ السلام علیک یابقیة اللّہ فی الارض ، فاذا اجتمع عندہ العقد عشرة الآف رجلٍ ، فلا یبقی یہودیَّ ولانصرانی ، ولااحد عن یعبد غیر اللّہ الاّ آمن وصدقہ وتکون الملک واحدہ ملة الاسلام ، وکل ماکان فی الارض من معبود، سوی اللہ تعالیٰ تنزّل علیہ ناراً من السماءفتحرقہ۔
ابی جعفر [ امام محمد باقر(ع) ] رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ” جب مرد عورتوں سی وضع قطع اختیار کریں اور عورتیں مردانی شکل وصورت بنائیں اور جب لوگ نماز کو ترک کریں خواہشات نفسانی کی اتباع کریں خون بہانا آسان سمجھنےلگیں اورلوگ علناً زنا کے مرتکب ہونے لگیں مرد اپنی عورتوں کے مطیع ہوجائیں جھوٹ اور رشوت حلال ہوجائے خواہشات نفسانی کی پیروی کرنے لگیں دین کو دنیا کے مقابلے میں بیچنے لگیں ، قطع رحم کرنے لگیں جب حلم کو ضعف کی علامت اور ظلم کو فخر سمجھا جانے لگے حاکمان وقت فاجر ہوں گے ان کے وزرا خائن اور ظالم حکمرانوں کے مدد گار ہوں قاریان قرآن فاسق ہوں گے اورظلم وفساد ظاہر ہوجائے اورکثرت سے طلاق ہونے لگے فسق وفجور عام ہوجائے اورجھوٹی گواہی قبول کرنے لگیں اور شراب پینے لگیں مرد ، مرد پر سوار ہوں گے اور عورتیں دوسری عورتوں کی وجہ سے مردوں سے بے نیاز ہو جائیں گیں ، فئی اور صدقہ[بیت المال] کو مال غنیمت سمجھا جانے لگے آدمی کی اس کے شر اوربد گوئی کے خوف سے اس کی عزت کی جائے ،شام سے سفیانی اور یمن سے یمانی خروج کریں ۔ اور آل محمد کے ایک جوان کو رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان قتل کیا جائے اور آسمان سے ندا دینے والا ندا دے گا کہ حق اس کے حضرت مہدی اور اس کی اتباع کرنے والوں کےساتھ ہے پس اس وقت جب وہ حضرت مہدی (عج) ظہور فرمائیں بیداءکی زمین ، جو کہ مکہ اورمدینہ کے درمیان گے خانہ کعبہ سے ٹیک لگائے ہوں گے اور ارد گرد تین سو تیرہ (۳۱۳) افراد ان کے پیروکاروں میں سے جمع ہوجائیں گے اور جس چیز کی سب سے پہلے تلاوت ہوگی یہ آیت ہے۔” بقیة اللّہ خیر لکم ان کنتم مومنین “ اس کے بعدآپ (عج) فرمائیں گے ، میں بقیة اللہ اس کا خلیفہ اورحجت خدا ہوں پس کوئی سلام کرنے والا ایسا نہ ہوگا ، مگر یہ کہ سب کہیں گے ہمارا سلام ہو تم پر ای ذخیرہ خدا پس جب ان کے پاس دس ہزار افراد ( انصار) جمع ہوجائیں گے تو اس وقت [روی زمین پر]نہ کوئی یہودی باقی رہے گا اور نہ نصرانی اورنہ کوئی ایسا شخص جو غیر خدا کی عبادت کرتا ہومگر یہ کہ سب لوگ اس پرایمان لائیں گے اوراس کی تصدیق کریں گے (اس وقت)ایک ہی حکومت ہوگی اور وہ ملت اسلامیہ کی حکومت ہے اور سوای اللہ تعالی کے زمین پر موجود تمام معبودوں [ یعنی ہر وہ شیءجس کی لوگ پرستش کرتے ہیں] پر اللہ تعالی آسمان سے آگ نازل کرے گا اوروہ آگ سب کو جلادے گی۔
۔“(نورالابصار ، باب الثانی، ص ۵۵۱، مومن شلنجی متوفی ، ۱۹۲۱ھ ق ۱)۔
4:”ابن ماجہ ، حدثنا حرملة بن یحی المصری وابراہیم بن سعید الجوہر قالاثنا ابو صالح عبدالغفار بن داود والحیرانی ثنا ابن ابی الھیعہ عن ابی زرعہ عمرو بن جابر الحضرمی عن عبداللّہ بن الحرث بن جزءالزبیدی قال: قال رسول اللّہ یخرج الناس من المشرق فیوطﺅن للمہدی یعنی سلطانہ
حافظ ابن ماجہ متوفی ۳۷۲ھ لکھتے ہیں ، ہم سے حرملہ ابن یحیٰ مصری نے وابراہیم سعید جوہر نے حدیث بیان کی کہ ان دونوں نے کہا ہم سے عبدالغفارابن داوود حیرانی نے حدیث بیان کی ، ان سے ابن ابی لھیعہ نے حدیث بیان کی ان سے ابی زرعہ عمرو بن جابر حضرمی نے ، ان سے عبداللہ بن حرث بن جزءزبیدی نے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا: مشرق سے لوگوں کا ایک گروہ قیام کرے گا وہ مہدی یعنی اپنے سلطان کے لیے تیار ہونگے۔
“(سنن ابن ماجہ ، ابواب الفتن باب خروج المہدی ص ۸۶۳۱ ، ج۲ومنتخب کنزالعمال برحاشیہ مسند احمد ابن حنبل ، ج۶، ص۹۲)۔
5:ابن ابی شیبہ حدثنی مجاہد حدثنی فلان رجل من النّبی : ان المہدی لایخرج حتی یقتل النفس الزکیہ فاذا قتلت النفس الزکیہ غضب علیہم من فی السماءومن فی الارض فاتی الناس المہدی فزقّوہ کما تزفّ العروس الی زوجہا لیلة عِرسِہا وہو یملاءالارض قسطاً وعدلاً
ابن ابی شیبہ کہتے ہیں ہم سے مجاہد نے حدیث بیان کی ،ان سے ایک صحابی نے حدیث بیان کی ، کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا نفس زکیہ کے قتل کے بعد خلیفہ خدا مہدی کا ظہور ہوگا جس وقت نفس زکیہ قتل کردئے جائیں گے زمین وآسمان والے ان کے قاتلین پر غضبناک ہوں گے اس کے بعد لوگ مہدی کے پاس آئیں گے اورانہیں شوق وشتیاق سے دلہن کی طرح اراستہ وپیراستہ کریں گے اوروہ اس وقت زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں ( ان کے زمانے میں ) زمین اپنی پیداوار بڑھادے گی اور آسمان سے پانی خوب برسے گااور ان کے دور خلافت میں امت میں اس قدر خوشحال ہوگی کہ ایسی خوش حالی کہ اس سے پہلے لوگوں کو کبھی نصیب نہ ہوئی ہوگی
( المصنف ابن ابی شیبہ ، متوفی ۳۵۲ ،ص ۸۹۱، الحادی للقنادی ، سیوطی ، باب الادب والرتق ، ج۲ ، باب اخبار المہدی) ۔
6:الصدیق الناجی عن ابی سعید الخدری قال، قال النّبی : ینزل بامتی فی آخر الزمان بلاءشدید من سلطان فہم لم سمع بلآءاشد منہ حتّی تفیق عنہم الارض الرحبہ وحتی یملاءالارض جوراً وظلماً لایجد المومن ملجاءاً یلتجی الیہ من الظّلم فیبعث اللّہ عز وجل من عترتی فیملاءالارض قسطاً وعدلاً کماملئت ظلماً وجوراً یرضی عنہ ساکن السماءوساکن الارض لاتدخر الارض من بذرھا شیئاً الّا صبّہ اللّہ علیہم مدراراً یعیش فیہم سبع سنین او ثمان او تسع تتمنّٰی الاحیاءالاموات ممّا صنع اللّہ ۔
رسول اللہ نے فرمایا: ” آخری زمانے میں میری امت کے سرپر ان کے پادشاہ کی جانب سے ایسی مصیبتیں نازل ہوں گے اس سے پہلے کسی نے اس کے بارے میں نہ سنا ہوگا اور میری امت پر زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ ہوجائے گی زمین ظلم وجور سے بھر جائے گی ، مومنین کا کوئی فریاد رس اور پناہ دینے والا نہ ہوگا ، اس وقت خدا وند عالم میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو بھیجے گا جو کہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے پر کرے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے پرہوچکی ہوگی ۔ آسمان وزمین کے رہنے والے ان سے راضی ہوں گے ، اس کے لئے زمین اپنے خزانے اگل دے گی اور آسمان سے مسلسل بارشیں ہوںگی سات یا آٹھ یانو سال لوگوں
کے درمیان زندگی بسر کرے گا اورزمین میں رہنے والوں پر [ آپ کے دور میں ] اللہ تعالیٰ کی طرفسے جورحمتیں نازل ہوں گی [ اسے دیکھ کر] جو زندہ ہیں وہ مردوں کے زندہ ہونے کی آرزو کریں گے ، اوریہ حدیث سند کے لحاظ سے صحیح ہے ۔
(۔مستدرک الحاکم ، ج۴، ص ۲۱۵کتاب الفتی و الملاحم ”عن ابی سعید الخدری)
7:”حافظ ترمذی حدثنا عثمان بن ابی شیبہ ، ثنا الفضل بن وکین ، ثنا فطر، عن القاسم بن ابی بزہ عن ابی طفیل عن علی رضی اللہ عنہ، عن النّبی قال لولم یبق من الدہر الاّ یوم یبعث اللہ رجلاً من اہل بیتی یملائہا عدلاً کما ملئت جوراً۔“
حافظ ترمزی ، ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی ، ان سے فضل بن وکین نے حدیث بیان کی ، ان سے فطر نے حدیث بیان کی ان سے قاسم ابن ابی بزہ نے ، ان سے ابی طفیل نے انہوں نے علی ابن طالب سے انہوں نے پیغمبر اکرم سے کہ آنحضرت نے فرمایا: اس دنیا کی عمر اگرچہ ایک دن ہی کیوں نہ رہ گئی ہو ، پر بھی اللہ تعالی اس دن کو طولانی کردے گا اوراس میں میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو مبعوث فرمائے گا جو زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی۔
( سنن ترمذی ، ابواب الفتن ، باب ماجاءفی المہدی ، ج۴، ص ۳۴؛ ایضاً جامع الاصول من احادیث الرسول ، ج۱۱، حدیث ۱۱۸۷؛ البیان فی اخبار صاحب الزمان باب اول ، ذکر خروج المہدی فی آخر الزمان ، ص ۶۸ ؛ الصواعق المحرقہ ، الایة الثانیة عشر، ص ۳۶۱)
8:” ترمذی ، حدثنا عبیدبن اسباط بن محمد القرشی ، اخبرنا ابی ، اخبرنا سفیان الثوری عن عاصم بن بھدلة عن زرِّ ، عن عبداللہ قال: قال رسول اللہ : لاتذہب الدنیا حتی یملک العرب رجل من اہل بیتی یواطی اسمہ اسمی “ وھذا حدیث حسن صحیح۔
ترمذی ، ہم سے عبیدبن اسباط بن محمد قرش نے حدیث بیان کی ، ان کو ان کے والد نے خبردی ان کی سفیان ثوری نے خبردی ، انہوں نے عاصم بن بدلہ سے ، انہوں نے رز [بن جیش] سے انہوں نے عبداللہ [ بن مسعود] سے کہ انہوں نے کہا: رسول خدا نے فرمایا: دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک میراہم نام ایک شخص میرے اہل بیت میں سے پورے عرب پر حکومت نہ کرے ۔
اور اس باب میں علی ، ابوسعید ام سلمہ اورابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں اوریہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
( سنن ترمذی ، ابواب الفتن ، باب ماجاءفی المہدی ، ج۱، ص ۲۰۸۔)
9:”احمد بن حنبل ، عن رزّ ، عن عبداللّہ ، عن النّبی ” لاتقوم الساعة حتی یلی رجل من اہل بیتی ، یواطئی السمہ اسمی“
احمد رز نے عبداللہ سے ، انہوں نے پیغمبر اکرم کہ حضور نے فرمایا: اس وقت تک قیامت برپانہ ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے میر ا ہم نام ایک شخص ظہور نہ کرے
(مسند احمد، باب اشراط الساعة ، ج۵، ص۰۳)
10:”کنجی شافعی ، عن ابن عباس انّہ قال ، قال رسول اللہ کیف تہلک امة انا فی اولّہا وعیسیٰ فی آخر ہا والمہدی فی وسطہا۔“
ابن عباس رسول اللہ سے ناقل ہیں کہ آپ نے فرمایا: وہ امت کیوں کر ہلاک ہوسکتی ہے جس کا اول میں ، آخر میں عیسیٰ اور وسط میں ”مہدی “ ہیں
( البیان ، ص ۶۲۱ ؛ کنز العمال ، ج۴۱ ص ۶۲۲۔)
نوٹ: اس حدیث سے ممکن ہے ، یہ توہم پیدا ہو کہ حضرت امام مہدی کے بعد حضرت عیسیٰ زندہ رہیں گے اورامت اسلامی کی قیادت کریں گے ، لیکن یہ توہم صحیح نہیں ہے ، کیوں کہ دوسری احادیث میں وارد ہوا ہے ” لاخیر فی العیش بعدہ “ ( امام مہدی) ولاخیر فی الحیات بعدہ “ ان کے[مہدی] بعد زندگانی میں کوئی بھلائی نہیں اور
نہ ہی ان کے بعد زندہ رہنے میں کوئی بھلائی ہے ۔ اس قسم کی احادیث اس بات پر دلالت کرتیں ہیں کہ حضرت عیسیٰ(ع) حضرت مہدی (عج) سے پہلے رحلت فرمائیں گے ، ورنہ ، جس قوم میں عیسیٰ بن مریم (ع) جیسا نبی اور ولی خدا موجود ہو ”لاخیر فی الحیات بعدہ“ معنی نہیں رکھتا ، ثانیاً : لازم آتا ہے کہ مخلوق الہیٰ بغیر امام اور حجت خدا کے باقی رہے یہ صحیح نہیں ہے
(البیان فی اخبار صاحب الزمان باب العاشر ، ذکر کرم المہدی ، ص ۰۲۱)۔