علاج و شفاء کا مختصر اور قریبی راستہ
علاج و شفاء کا مختصر اور قریبی راستہ
جاویدایازخان
میرے بچے بیمار ہو جاتے تو میں اپنے والد صاحب سے دعا کی درخواست کرتا تو وہ فرماتے ” تمہارے بچے بیمار نہیں تم خود بیمار ہو پہلے اپنا علاج کرو اور یہ بتاو تمہارے رزق میں کوئی حرام کا لقمہ تو شامل نہیں ہو گیا”؟
میں بتاتا کہ ابا جی بہت احتیاط کرتا ہوں ،پھر پوچھتے زکوۃ ادا کردی ہے؟ میں جواب میں ہاں ! کہتا تو کہتے پھر صدقہ بھی دیتے ہو ؟ میں بتاتا کہ ابا جی اپنے مالی وسائل کے مطابق صدقہ خیرات بھی کرتا رہتا ہوں ! تو فرماتے صدقے میں اضافہ کرو کیونکہ صدقہ رد بلا ہے اور رزق کا شکر صدقے سے ادا کیا کرو ! اپنا اور اپنے بچوں کا صدقہ دیا کرو کیونکہ صدقہ علاج وشفاء کا فوری اور مختصر راستہ ہوتا ہے۔
صدقہ بیماریوں اور مصائب کا علاج
ہمارے نبی پاک ؐ نے فرمایا “صدقہ سے اپنے مریضوں کا علاج کرو کیونکہ صدقہ بیماریوں اور پیش آنے والی مصیبتوں کو دور کرتا ہے ” یہ آفات و مصیبتوں اور بیماریوں کے لیے ڈھال کی مانند ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کا سبب ہوتا ہےجس پر میں اپنے کمزور مالی حالات کا ذکر کرتا تو فرماتے گو صدقہ کا زیادہ بہتر طریقہ مال یا پیسہ دینا اور جانور کی قربانی سمجھا جاتا ہے لیکن صدقہ صرف مال کا ہی نہیں ہوتا ورنہ غریب تو صدقہ دے ہی نہیں سکتا ہے اور ہم میں سے ہر ایک ہر وقت مالی صدقہ دینے کی حالت میں نہیں ہوتا ۔صدقہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے دیا جائے اور یہ وہ خالص عبادت ہے جس کی ادائیگی ہر عام وخاص سہولت سے کر سکتا ہے ۔
صدقے کے بے شمار پہلو اور مختلف شکلیں
مال ودولت کے علاوہ صدقہ دینے کے اور بھی بےشمار طریقے موجود ہیں جو ہم ہر روز باآسانی دے سکتے ہیں مخلوق خدا کی بےلوث خدمت ایک بڑا صدقہ ہے جس کے لیے مال ودولت کا ہونا ضروری نہیں ہے حضور کریم ؐ نے فرمایا ہے “ہرانسان پر صدقہ لازم ہے اور ہرموڑ پر ہر روز لازم ہے “آپ نے ارشاد فرمایا “بھلائی کے کے دروازے بہت سے ہیں سبحان اللہ ،الحمداللہ ،اللہ اکبر ،لاالہ الااللہ کہنا بھی صدقہ ہے “
لوگوں میں خوشیاں بانٹنا،دوسروں کو معاف کرنا بھی صدقہ ہے
صدقہ لوگوں میں خیر ،خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے کا نام ہےاور لوگوں کو یہ سب کچھ دینے والے ہی لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں، پھر والد صاحب بتاتے کہ صدقہ اور کن کن طریقوں سے دیا جاسکتا ہے۔
کہتے تھے دوسروں کی مدد کرو ،دوسروں کو سکون دو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تم کبھی بے سکون نہیں رہو گے ۔لوگوں سے مسکر ا کربات کرنا اور لوگوں کوان کی چھوٹی چھوٹی غلطی و کوتاہی پر معاف کردینا بھی صدقہ ہے اور ایسا صدقہ روز ممکن ہوتا ہے ضرور دیا کرو ۔
وہ صدقے جن میں کچھ خرچ نہیں کرنا پڑتا
مال خرچ کرکے کسی کی ضرورت پوری کرنا یا قرض دینا ۔ حلال اور پاکیزہ کمائی سے خود بھی کھانا اور دوسروں کو بھی کھلانا ۔ کسی شکستہ دل حاجت مند کی دل جوئی کرنا۔خود کو برائی سے روکنا اور نیکی کی ہدایت کرنا ۔دوسروں کو اپنے شر سے محفوظ رکھنا ۔بچوں پر شفقت اور بزرگوں کا احترام کرنا ۔لوگوں کے درمیان صلح کرادینا یا انصاف کر دینا ۔بلا معاوضہ کسی کو سواری پر سوار کرانا ۔کسی کا سامان لوڈ کروا دینا یا وزن اُٹھانے میں مدد کرنا ۔کسی دکھی انسان کو تسلی کے دو بول بولنا ۔ اپنے اہل خانہ کو کھلانا ۔نیکی کے کاموں میں دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا ۔ اجنبی اور بھٹکے کو راستہ دکھانا ۔نابینا اور معذور کی مدد کرنا ۔کسی مریض کو خون دینا ۔راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ۔دوسروں کو نقصان سے بچانا اور کمزور اور مدد کے لیے پکارنے والے آدمی کی مدد کرنا ۔
روز مرہ کے کام بھی صدقہ بن سکتے ہیں
نماز کے لیے اٹھنے والا ہر قدم اور نماز کے ساتھ ذکر واذکار کرنا ۔ ملنے والے کو سلام کرنا ۔پرندوں کے لیے پانی اور دانہ رکھنا ،پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا جس طرح مال کا صدقہ بڑھتا ہے اسی طرح اعمال کا صدقہ بھی بڑھتا ہے ۔آپ کا روزمرہ کا کام بھی صدقہ بن سکتا ہے جب اس میں دو چیزیں شامل ہوں۔آپ کی نیت خالص اور اللہ کی خوشنودی ہو اور یہ دنیا دکھاوے اور زعم پارسائی کے زمرے میں نہ آتا ہو ۔
اسلام دین فطرت ہے اور اس میں کوئی شخص بھی نیکی سے محروم نہیں رہ سکتا اسلام میں بےکاری ،فراغت اور سستی کی گنجائش نہیں ہے ۔استاد علم بانٹ کر اور ڈاکٹر دکھی انسانیت کی خدمت کر کے بھی اس کار خیر میں شریک ہو سکتا ہے ۔آج سے ہی اپنے صدقات دینے کی شروعات کریں اور آج ہی سے صدقہ دینے کی شروعات کرتے ہیں اور اس کے سب سے زیادہ مستحق وہ لوگ ہیں جو آپ کےسب زیادہ نزدیک ہیں ۔
مالی صدقات میں کچھ صدقات فرض اور واجب ہیں جو صدقہ واجبہ اور فرض کہلاتے ہیں اور ہر صاحب نصاب پر یہ فرض ہیں جن میں زکوۃ ،عشر ،خمس وغیرہ فرض ہیں ،جبکہ صدقہ فطر واجب ہے دوسرے صدقہ نافلہ جو شخص اللہ کی رضا کے لیے اپنی ضرورت سے زیادہ مال غریبوں ،مسکینوں ،یتیموں ،محتاجوں اور ضرورت مندوں پر خرچ کرے وہ نفلی صدقہ شمار ہوگا۔ہمیں تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب رزق تنگ ہو نے لگے تو صدقہ دے کر رب سے کاروبار کر لو صدقہ سے تمہارے رزق میں اضافہ ہوگا ۔
وہ کونسا کام ہے جو آپ کی عمر میں اضافہ کرتا ہے
ویسے تو صدقے کے بےشمارفوائد ہیں لیکن چند کا ذکر ضروری ہے ۔صدقہ آپکی عمر میں اضافہ کرتا ہے اور بری موت سے بچاتاہے آفات وبلاوں سے دور کرتا ہے ۔آپکے رزق اور مال میں برکت کا سبب بنتا ہے ۔صدقے سے آپکے درجات میں اضافہ اور آپکے کاموں میں مددالہی شامل ہو جاتی ہے ۔صدقے کی بدولت رضاےُالہی نصیب ہوتا ہے اور گناہوں سے معافی ملتی ہے اور آپکے مشکل اور ٹیڑھےکام آسان ہوجاتے ہیں ۔
صدقے کو ضائع کرنے والا عمل
لیکن یہ خیال رہے کہ حرام مال یا کمائی سے صدقہ جائز نہیں ہے ۔سورۃ البقرۃ (۲۶۷)میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں “اے ایمان والو !جو تم نے پاکیزہ کمایا ہے اس میں سے خرچ کرو اور جو ہم نے زمین سے نکالا ہے وہ خرچ کرو اور تم گندی اور خراب چیز خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو حالانکہ تم خود اسے لینے والے نہیں ہو مگر یہ کہ آنکھیں بند کرکے ،یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور تعریف کے لائق ہے ” ارشاد ربانی ہے کہ ” اے ایمان والوں ! اپنے صدقات احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح ضائع نہ کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا “(البقرۃ ۲۶۴)اسلیے مخفی اور پوشیدہ صدقے کی بڑی خاص اہمیت ہوتی ہے ۔صدقہ ایسے دو کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے دینے کی خبر نہ ہو پاے ! ہاں صرف خالق کائنات کی رضامندی اور خوشنودی حاصل ہوتی ہو ۔
صدقہ جاریہ کی صورتیں
مرنے کے بعد بھی انسان کو جس چیز یا کام کا ثواب پہنچتا ہے وہ صدقہ جاریہ کہلاتا ہے صدقہ جاریہ سے مراد وقف کرنا ہے حدیث مبارک ہے “جب آدمی مر جاتاہے تو اس کا عمل موقوف ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ کا ۔دوسرے علم کا جس سے لوگ فائدہ اُٹھائیں اور تیسرے نیک بخت بچے کا جو اس کے لیے دعا کرے ” صدقہ جاریہ میں کسی مسجد ،ہسپتال ،فلاحی ادارے،مسافر خانے ،یتیم خانے ،نہروں کی تعمیر ، پودے اور پھل دار درخت لگانا ،پانی کا کنواں یا نل لگوانا ، اچھی کتب یا مضمون لکھ جانا ،قرآن کریم کی تقسیم وغیرہ شامل ہیں ۔ہمیں اپنے مالی و جانی صدقات وخیرات کو متعدد جگہوں پر خرچ کرنا چاہیے تاکہ ہمارے حصہ میں ہمہ قسم کی نیکیاں شامل ہو جائیں ۔آئیں ہم سب مل کر معاشرے میں روزمرہ کے صدقات و خیرات کو عام کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔