فرمانِ مصطفیٰ (ص): علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں

بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم : عَلِيٌّ مِّنِّيْ وَ أنَا مِنْهُ

(فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں)

۷۲. عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلِيٌّ مِّنِّي وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، وَلا يُؤَدِّيْ عَنِّيْ إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ. رَوَاهُ التِّرْمَذِيُ

وَقَالَ. هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی رضی اللہ عنہ مجھ سے اور میں علی رضی اللہ عنہ سے ہوں اور میری طرف سے (عہد و نقض میں) میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی دوسرا (ذمہ داری) ادا نہیں کرسکتا۔ اس کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۲ : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، ۵ / ۶۳۶، الحديث رقم : ۳۷۱۹، وابن ماجه فی السنن، مقدمه، باب فضائل أصحاب الرسول، فضل علی بن أبی طالب، ۱ / ۴۴، الحديث رقم : ۱۱۹، و أحمد بن حنبل فی المسند ۴ / ۱۶۵، و ابن أبی شيبه فی المصنف، ۶ / ۳۶۶، الحديث رقم : ۳۲۰۷۱، والطبراني في المعجم الکبير، ۴ / ۱۶، الحديث رقم : ۳۵۱۱، و الشيباني في الآحاد والمثاني، ۳ / ۱۸۳، الحديث رقم : ۱۵۱۴.

۷۳. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : آخَی رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ عَلِيٌّ تَدْمَعُ عَيْنَاهُ، فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ آخَيْتَ بَيْنَ أَصْحَابِکَ وَلَمْ تُؤَاخِ بَيْنِي وَ بَيْنَ أَحَدٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنْتَ أَخِيْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

وَ قَالَ هَذَا حَدَيْثٌ حَسَنٌ. وَفِي الْبَابِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أَوْفٰی.

’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان اخوت قائم کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کیا یا رسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام میں بھائی چارہ قائم فرمایا لیکن مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن ہے اور اسی باب میں حضرت زید بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے‘‘

الحديث رقم ۷۳ : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، ۵ / ۶۳۶، الحديث رقم : ۳۷۲۰، و الحاکم فی المستدرک علٰی الصحيحين، ۳ / ۱۵، الحديث رقم : ۴۲۸۸.

۷۴. عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جَنَادَةَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : عَلِيٌّ مِّنِّي وَ أَنَا مِنْهُ وَلَا يُؤَدِّيْ عَنِّيْ إِلَّا عَلِيٌّ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور میرا قرض میری طرف سے سوائے علی کے کوئی نہیں ادا کرسکتا۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۴ : أخرجه ابن ماجه فی السنن، مقدمه، باب فضائل أصحاب رسول اﷲ، ۱ / ۴۴، الحديث رقم : ۱۹.

۷۵. عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَ کَانَ قَدْ شَهِدَ يَوْمَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلِيٌّ مِّنِّي وَ أَنَا مِنْهُ. وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ وَ فِيْ رِوَايَةٍ لَا يَقْضِ عَنِّيْ دَيْنِيْ إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ رضی الله عنه رَوَاهُ أحْمَدُ.

’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور آپ حجۃ الوداع والے دن وہاں موجود تھے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں اور میرا قرض میری طرف سے سوائے میرے اور علی کے کوئی نہیں ادا کرسکتا۔ اس کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۵ : أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، ۴ / ۱۶۴.

۷۶. عَنْ أُسَامَةَ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ : اجْتَمَعَ جَعْفَرٌ وَ عَلِيٌّ وَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ. فَقَالَ جَعْفَرٌ : أَنَا أَحَبُّکُمْ إِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَ قَالَ عَلِيٌّ. أَنَا أَحَبُّکُمْ إِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَ قَالَ زَيْدٌ : أَنَا أَحَبُّکُمْ إِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالُوْا : انْطَلِقُوْا بِنَا إِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم حَتّٰی نَسْأَلَهُ. فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : فَجَاءُ وْا يَسْتَأْذِنُوْنَهُ فَقَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ فَقُلْتُ : هَذَا جَعْفَرٌ وَ عًلِيٌّ وَ زَيْدٌ مَا أَقُوْلُ : أَبِي‘ قَالَ ائْذَنْ لَهُمْ وَ دَخَلُوْا فَقَالُوْا : مَنْ أَحَبُّ إِلَيْکَ؟ قَالَ : فَاطِمَةُ قَالُوْا : نَسْأَلُکَ عَنِ الرِّجَالِ. قَالَ أَمَّا أَنْتَ، يَا جَعْفَرُ! فَأَشْبَهَ خَلْقُکَ خَلْقِيْ وَ أَشْبَهَ خُلُقِيْ خُلُقَکَ، وَ أَنْتَ مِنِّيْ وَ شَجَرَتِيْ. وَ أَمَّا أَنْتَ يَا عَلِيُّ فَخَتَنِيْ وَ أَبُو وَلَدَيَّ، وَ أَنَا مِنْکَ وَأَنْتَ مِنِّيْ وَ أَمَّا أَنْتَ يَا زَيْدُ! فَمَوْلَايَ، وَ مِنِّيْ وَ إِلَيَّ، وَ أَحَبُّ الْقَوْمِ إِلَيَّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ

وَقَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

’’حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جعفر اور حضرت علی اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنھم ایک دن اکٹھے ہوئے تو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محبوب ہوں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محبوب ہوں اور حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیارا ہوں پھر انہوں نے کہا چلو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خدمت اقدس میں چلتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ پیارا کون ہے؟ اسامہ بن زید کہتے ہیں پس وہ تینوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کرنے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دیکھو یہ کون ہیں؟ میں نے عرض کیا جعفر علی اور زید بن حارثہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان کو اجازت دو پھر وہ داخل ہوئے اور کہنے لگے یارسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ، انہوں نے کہا یارسول اﷲ! ہم نے مردوں کے بارے عرض کیا ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے جعفر! تمہاری خلقت میری خلقت سے مشابہ ہے اور میرے خلق تمہارے خلق سے مشابہ ہیں اور تو مجھ سے اور میرے شجرہ نسب سے ہے، اے علی تو میرا داماد اور میرے دو بیٹوں کا باپ ہے اور میں تجھ سے ہوں اور تو مجھ سے ہے اور اے زید تو میرا غلام اور مجھ سے اور میری طرف سے ہے اور تمام قوم سے تو مجھے پسندیدہ ہے۔ اس حدیث کو امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘

الحديث رقم ۷۶ : أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، ۵ / ۲۰۴، الحديث رقم : ۲۱۸۲۵، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۲۳۹، الحديث رقم : ۴۹۵۷، والمقدسي في الأحاديث المختارة، ۴ / ۱۵۱، الحديث رقم : ۱۳۶۹، والهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۲۷۴.

۷۷. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ فِيْهَا عَنْهُ قَالَ : ثُمَّ بَعَثَ فُلَاناً بِسُوْرَةِ التَّوْبَةِ. فَبَعَثَ عَلِيًّا خَلْفَهُ فَأَخَذَهَا مِنْهُ، قَالَ : لَا يَذْهَبُ بِهَا إِلَّا رَجُلٌ مِّنِّيْ وَ أَنَا مِنْهُ. رَوَاهُ أحْمَدُ.

’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کو سورہ توبہ دے کر بھیجا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس کے پیچھے بھیجا پس انہوں نے وہ سورۃ اس سے لے لی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس سورۃ کو سوائے اس آدمی کے جو مجھ میں سے ہے اور میں اس میں سے ہوں کوئی اور نہیں لے جاسکتا۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۷۷ : أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، ۱ / ۳۳۰، الحديث رقم : ۳۰۶۲