حبِ علی رضی اللہ عنہ علامتِ ایمان ہے اور بغضِ علی رضی اللہ عنہ علامتِ نفاق ہے
بَابٌ فِي کَوْنِ حُبِّهِ عَلَامَةَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ بُغْضِهِ رضي الله عنه عَلَامَةَ الْمُنَافِقِيْنَ
(حبِ علی رضی اللہ عنہ علامتِ ایمان ہے اور بغضِ علی رضی اللہ عنہ علامتِ نفاق ہے)
۱۱۷. عَنْ زِرٍّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِيْ فَلَقَ الْحَبَّةَ وَ بَرَأَ النَّسْمَةَ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَيَّ أَنْ لَا يُحِبَّنِيْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَّ لَا يُبْغِضَنِيْ إِلَّا مُنَافِقٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’ حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا، حضور نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۱۷ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب الدليل علي أن حب الأنصار و علي من الإيمان، ۱ / ۸۶، الحديث رقم : ۷۸، و ابن حبان في الصحيح، ۱۵ / ۳۶۷، الحديث رقم : ۶۹۲۴، والنسائي في السنن الکبري، ۵ / ۴۷، الحديث رقم : ۸۱۵۳، وابن أبي شيبة في المصنف، ۶ / ۳۶۵، الحديث رقم : ۳۲۰۶۴، وأبويعلي في المسند، ۱ / ۲۵۰، الحديث رقم : ۲۹۱، و البزار في المسند، ۲ / ۱۸۲، الحديث رقم : ۵۶۰، و ابن ابي عاصم في السنة، ۲ / ۵۹۸، الحديث رقم : ۱۳۲۵.
۱۱۸. عَنْ عَلِيٍّ : قَالَ لَقَدْ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صلي الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ لَا يُحِبُّکَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُکَ إِلاَّ مُنَافِقٌ. قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَنَا مِنَ الْقَرْنِ الَّذِيْنَ دَعَالَهُمُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَقَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد فرمایا کہ مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا اور کوئی منافق ہی تجھ سے بغض رکھے گا۔ عدی بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس زمانے کے لوگوں میں سے ہوں جن کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۱۸ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب ۵ / ۶۴۳، الحديث رقم : ۳۷۳۶.
۱۱۹. عَنْ بُرَيْدَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إنَّ اﷲ أَمَرَنِيْ بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ، وَأخْبَرَنِيْ أنَّهُ يُحِبُّهُمْ. قِيْلَ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ سَمِّهُمْ لَنَا، قَالَ : عَلِيٌّ مِنْهُمْ، يَقُوْلُ ذَلِکَ ثَلَاثاً وَ أَبُوْذَرٍّ، وَالْمِقْدَادُ، وَ سَلْمَانُ وَ أَمًرَنِيْ بِحُبِّهِمْ، وَ أَخْبَرَنِيْ أَنَّّهُ يُحِبُّهُمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ ابْنُ مَاجَةَ
وَ قَالَ التِّرْمِذِيُّ. هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ نے مجھے چار آدمیوں سے محبت کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اﷲ بھی ان سے محبت کرتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا یا رسول اﷲ! ہمیں ان کے نام بتا دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ علی بھی انہی میں سے ہے، اور باقی تین ابو ذر، مقداد اور سلمان ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ان سے محبت کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ میں بھی ان سے محبت کرتا ہوں۔ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۱۹ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ۵ / ۶۳۶، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، الحديث رقم : ۳۷۱۸، وابن ماجة في السنن، مقدمه، فضل سلمان وأبي ذرومقداد، الحديث رقم : ۱۴۹، وأبونعيم في حلية الاولياء، ۱ / ۱۷۲.
۱۲۰. عَنْ أَبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ إِنَّا کُنَّا لَنَعْرِفُ الْمُنَافِقِيْنَ نَحْنُ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ بِبُغْضِهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم انصار لوگ، منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض کی وجہ سے پہچانتے تھے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۲۰ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، ۵ / ۶۳۵، الحديث رقم : ۳۷۱۷، و أبو نعيم في حلية الاولياء، ۶ / ۲۹۵.
۱۲۱. عَنِ أُمِّ سَلَمَةَ تَقُوْلُ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَا يُحِبُّ عَلِيًّا مُنَافِقٌ وَلَا يُبْغِضُهُ مُؤْمِنٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَقَالَ. هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں کرسکتا اور کوئی مومن اس سے بغض نہیں رکھ سکتا۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم ۱۲۱ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۳۵، الحديث رقم : ۳۷۱۷، و أبويعلي في المسند، ۱۲ / ۳۶۲، الحديث رقم : ۶۹۳۱ و الطبراني في المعجم الکبير، ۲۳ / ۳۷۵، الحديث رقم : ۸۸۶.
۱۲۲. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ قَالَ : وَاللّٰهِ مَاکُنَّا نَعْرِفُ مُنَافِقِيْنَا عَلٰي عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَّا بِبُغْضِهِمْ عَلِيًّا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
’’ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں اپنے اندر منافقین کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کی وجہ سے ہی پہچانتے تھے۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۲۲ : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، ۴ / ۲۶۴، الحديث رقم : ۴۱۵۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۳۲.
۱۲۳. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا دَفَعَ اﷲُ الْقُطْرَ عَنْ بَنِيْ إِسْرَئِيْلَ بِسُوْءِ رَأْيِهِمْ فِي أَنْبِيَائِهِمْ وَ إِنَّ اﷲَ يَدْفَعُ الْقُطْرَ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِبُغْضِهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ الدَّيْلِمِيُّ.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اﷲ تعالی نے بنی اسرائیل سے ان کی بادشاہت انبیاء کرام علیھم السلام کے ساتھ ان کے برے سلوک کی وجہ سے چھین لی اور بے شک اﷲ تبارک و تعالیٰ اس امت سے اس کی بادشاہت کو علی کے ساتھ بغض کی وجہ سے چھین لے گا۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم ۱۲۳ : أخرجه الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۱ / ۳۴۴، الحديث رقم : ۱۳۸۴، والذهبي في ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۲ / ۲۵۱.