مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں باب علی رضی اللہ عنہ کے سوا باقی سب دروازوں کا بند کروا دیا جانا

بَابٌ فِيأَمْرِالنَّبِيِّ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلاَّ بَابَ عَلِيٍّ رضي الله عنه

(مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں باب علی رضی اللہ عنہ کے سوا باقی سب دروازوں کا بند کروا دیا جانا)

۱۴۵. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَمَرَ بِسَدِّ الْأَبْوَابِ إِلاَّ بَابَ عَلِيٍّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت عبد اﷲابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے سوا مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۵ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۴۱، الحديث رقم : ۳۷۳۲، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۵.

۱۴۶. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : کَانَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَبْوَابٌ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ : فَقَالَ يَوْماً : سُدُّوْا هَذِهِ الْأَبْوَابَ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، قَالَ : فَتَکَلَّمَ فِيْ ذَلِکَ النَّاسُ، قَالَ : فَقَامَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَحَمِدَ اﷲَ تعالٰي وَأَثْنَي عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّيْ أَمَرْتُ بِسَدِّ هَذِهِ الْأَبْوَابِ اِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، وَ قَالَ فِيْهِ قَائِلُکُمْ وَ إِنِّي وَاﷲِ مَا سَدَدْتُ شَيْئًا وَلَا فَتَحْتُهُ وَلَکِنِّيْ أُمِرْتُ بِشَييئٍ فَاتَّبَعْتُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ النَّسَائِيُّ وَ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کئی صحابہ کرام کے گھروں کے دروازے مسجد نبوی کے صحن میں کھلتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا : علی کا دروازہ چھوڑ کر باقی تمام دروازوں کو بند کر دو۔ راوی نے کہا کہ اس بارے میں لوگوں نے چہ میگوئیاں کیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا : میں نے علی کے دروازے کو چھوڑ کر باقی سب دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ تم میں سے کچھ لوگوں نے اس کے متعلق باتیں کی ہیں۔ بخدا میں نے اپنی طرف سے کسی چیز کو بند کیا نہ کھولا میں نے تو بس اس امرکی پیروی کی جس کا مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ملا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۶ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۴ / ۳۶۹، الحديث رقم : ۹۵۰۲، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۸، الحديث رقم : ۸۴۲۳، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۵، الحديث رقم : ۴۶۳۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۴.

۱۴۷. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : وَ سَدَّ أَبْوَابَ الْمَسْجِدِ غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ فَقَالَ، فَيَدْخُلُ الْمَسْجِدَ جُنُبًا وَ هُوَ طَرِيقُهُ. لَيْسَ لَهُ طَرِيقٌ غَيْرُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کے تمام دروازے بند کر دیئے سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی حالتِ جنابت میں بھی مسجد میں داخل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہی اس کا راستہ ہے اور اس کے علاوہ اس کے گھر کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۷ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۳۳۰، الحديث رقم : ۳۰۶۲.

۱۴۸. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : کُنَّا نَقُوْلُ فِي زَمَنِ النَّّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم : رَسُوْلُ اﷲِ خَيْرُ النَّاسِ، ثُمَّ أَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، وَ لَقَدْْ أُوْتِيَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ ثَلاَثَ خِصَالٍ، لِأَنْ تَکُوْنَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النًَّعَمِ : زَوَّجَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ابْنَتَهُ، وَ وَلَدَتْ لَهُ، وَ سَدَّ الأَبْوَابَ إِلَّا بَابَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَ أَعْطَاهُ الرَّايَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کہا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں سے افضل ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تین خصلتیں عطا کی گئیں ہیں۔ ان میں سے اگر ایک بھی مجھے مل جائے تو یہ مجھے سرخ قیمتی اونٹوں کے ملنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (اور وہ تین خصلتیں یہ ہیں) کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نکاح اپنی صاحبزادی سے کیا جس سے ان کی اولاد ہوئی اور دوسری یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کروا دیئے مگر ان کا دروازہ مسجد میں رہا اور تیسری یہ کہ ان کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن جھنڈا عطا فرمایا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۸ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند ۲ / ۲۶، الحديث رقم : ۴۷۹۷، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۲۰، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۵۶۷، الحديث رقم : ۹۵۵.

۱۴۹. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضي الله عنه قَالَ : أَمَرَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بَسَدِّ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ کُلِّهَا غَيْرَ بَابَ عَلِيٍّ رضي الله عنه فَقَالَ الْعَبَّاسُ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَدْرَ مَا أَدْخُلُ أَنَا وَحْدِيْ وَ أَخْرُجُ؟ قَالَ مَا أُمِرْتُ بِشَيئٍ مِنْ ذَالِکَ فًسَدَّهَا کُلَّهَا غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ وَ رُبَّمَا مَرَّ وَ هُوَ جُنُبٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ مسجد نبوی کی طرف کھلنے والے تمام دروازوں کو بند کرنے کا حکم فرمایا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : کیا صرف میرے آنے جانے کیلئے راستہ رکھنے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس کا حکم نہیں سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ سب دروازے بند کروا دئیے اور بسا اوقات وہ حالت جنابت میں بھی مسجد سے گزر جاتے۔ اسے طبرانی نے’’المعجم الکبیر،، میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۴۹ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۲ / ۲۴۶، الحديث رقم : ۲۰۳۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۵.