علی علیہ السلام کا علمی مقام و مرتبہ

بَابٌ فِي مَکَانَتِهِ رضي اﷲ عنه الْعِلْمِيَةِ

(آپ رضی اللہ عنہ کا علمی مقام و مرتبہ)

۱۵۰. عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَنَا دَارُ الْحِکْمَةِ وَعِليٌّ بَابُهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۰ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي، ۵ / ۶۳۷، الحديث رقم : ۳۷۲۳، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۶۳۴، الحديث رقم : ۱۰۸۱، وأبو نعيم في حلية الأولياء، ۱ / ۶۴.

۱۵۱. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَ عَلِيٌّ بَابُهَا فَمَنْ أَرَادَ الْمَدِيْنَةَ فَلْيَأْتِ الْبَابَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ

وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.

’’ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جو اس شہر میں داخل ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۱ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۷، الحديث رقم : ۴۶۳۷، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۱ / ۴۴، الحديث رقم : ۱۰۶.

۱۵۲. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَ عَلِيٌّ بَابُهَا فَمَنْ أَرَادَ الْعِلْمَ فَلْيَأْتِ الْبَابَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جو کوئی علم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے۔ اس حدیث کو حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۲ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۳۸، الحديث رقم : ۴۶۳۹، و الطبراني في المعجم الکبير، ۱۱ / ۶۵، الحديث رقم : ۱۱۰۶۱، و الهيثمي في المجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۴، و المناوي في فيض القدير، ۳ / ۴۶، و خطيب البغدادي في تاريخ بغداد، ۴ / ۳۴۸.

۱۵۳. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : وَ اﷲِ! مَا نَزَلَتْ آيَةٌ إِلَّا وَ قَدْ عَلِمْتُ فِيْمَا نَزَلَتْ وَ أَيْنَ نَزَلَتْ وَ عَلَي مَنْ نَزَلَتْ، إِنَّ رَبِّيْ وَهَبَ لِي قَلْبًا عَقُوْلًا وَ لِسَانًا طَلْقًا. رَوَاهُ أَبُوْنُعَيْمٍ.

’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں قرآن کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کس کے بارے، کس جگہ اور کس پر نازل ہوئی بے شک میرے رب نے مجھے بہت زیادہ سمجھ والا دل اور فصیح زبان عطا فرمائی ہے۔ اسے ابونعیم نے ’’حلیۃ الاولیاء‘‘ میں اور ابن سعد نے’’ الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۳ : أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، ۱ / ۶۸، و ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۴. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلَيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّهُ قِيْلَ لِعَلِيٍّ : مَا لَکَ أَکْثَرُ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، حَدِيْثًا؟ قَالَ : إِنِّيْ کُنْتُ إِذَا سَأَلْتُهُ أَنْبَأَنِي، وَ إِذَا سَکَتُّ ابْتَدَأَنِي. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے آپ کثرت سے احادیث روایت کرنے والے ہیں؟ تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : کہ اس کی وجہ یہ ہے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی سوال کرتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اس کا جواب ارشاد فرماتے تھے اور جب میں خاموش ہوتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے بات شروع فرما دیتے تھے۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۴ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۵. عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : سَلُوْنِيْ عَنْ کِتَابِ اﷲِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ آيَةٍ إِلَّا وَ قَدْ عَرَفْتُ بِلَيْلٍ نَزَلَتْ أَمْ بِنَهَارٍ، فِيْ سَهْلٍ أَمْ فِيْ جَبَلٍ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : مجھ سے کتاب اللہ کے بارے سوال کرو پس بے شک کوئی بھی آیت ایسی نہیں ہے جس کے بارے میں میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ دن کو نازل ہوئی یا رات کو، پہاڑ میں نازل ہوئی یا میدان میں۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۵ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.