امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

بَابٌ فِيْ کَوْنِهِ رضي الله عنه أَقْضَي الصَّحَابَةِ

(صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے)

۱۵۶. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : بَعَثَنِيْ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَي الْيَمَنِ قَاضِيا، فَقُلْتُ : يَارَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم تُرْسِلُنِيْ وَأَنَا حَدِيْثُ السِّنِّ، وَلَا عِلْمَ لِيْ بِالْقَضَاءِ، فقَالَ : إِنَّ اﷲَ سَيَهْدِيْ قَلْبَکَ، وَيُثَبِّتُ لِسَانَکَ، فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِيَنَّ حَتَّي تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ أَحْرٰي أَنْ يَتَبَيَنَ لَکَ الْقَضَاءُ. قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا أَوْ مَا شَکَکْتُ فِي قَضَآءٍ بَعْدُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاؤْدَ.

’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجا۔ میں عرض گزار ہوا یا رسول اﷲ! آپ مجھے بھیج رہے ہیں جبکہ میں نو عمر ہوں اور فیصلہ کرنے کا بھی مجھے علم نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعالی عنقریب تمہارے دل کو ہدایت عطا کر دے گا اور تمہاری زبان اس پر قائم کر دے گا۔ جب بھی فریقین تمہارے سامنے بیٹھ جائیں تو جلدی سے فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات نہ سن لو جیسے تم نے پہلے کی سنی تھی۔ یہ طریقہ کار تمہارے لیے فیصلہ کو واضح کر دے گا۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ اس دعا کے بعد میں کبھی بھی فیصلہ کرنے میں شک میں نہیں پڑا۔ اس حدیث کو امام ابوداود نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۶ : أخرجه أبوداؤد في السنن، کتاب الأقضيه، باب کيف القضاء، ۳ / ۳۰۱، الحديث رقم : ۳۵۸۲، وأحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۸۳، الحديث رقم : ۶۳۶، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۶، الحديث رقم : ۸۴۱۷، و البيهقي في السنن الکبريٰ، ۱۰ / ۸۶.

۱۵۷. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : بَعَثَنِي رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَي الْيَمَنِ، فَقُلْتُ : يَارَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ! تَبْعَثُنِي وَ أَنَا شَابٌّ، أَقْضِيْ بَيْنَهُمْ. وَ لاَ أَدْرِيْ مَا الْقَضَاءُ؟ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِيْ. ثُمَّ قَالَ : اللّهُمَّ! أَهْدِ قَلْبَهُ، وَ ثَبِّتْ لِسَانَهُ. قَالَ : فَمَا شَکَکْتُ فِيْ قَضَاءٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اﷲ علیک وسلم مجھے بھیج رہے ہیں کہ میں ان کی درمیان فیصلہ کروں حالانکہ میں نوجوان ہوں اور یہ بھی نہیں جانتا کہ فیصلہ کیا ہے؟ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس میرے سینے پہ مارا پھر فرمایا : اے اللہ اس کے دل کو ہدایت عطا فرما اور اس کی زبان کو حق پر قائم رکھ۔ فرمایا اس کے بعد میں نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں کبھی بھی شک نہیں کیا۔ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۷ : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب الأحکام، باب ذکر القضاة، ۲ / ۷۷۴، الحديث رقم : ۲۳۱۰، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۱۶، الحديث رقم : ۸۴۱۹، و ابن أبي شيبة في المصنف، ۶ / ۳۶۵، الحديث رقم : ۳۲۰۶۸، و البزار في المسند، ۳ / ۱۲۶، الحديث رقم : ۹۱۲، و عبد بن حميد في المسند، ۱ / ۶۱، الحديث رقم : ۹۴، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، ۲ / ۵۸۰، الحديث رقم : ۹۸۴، وابن سعد في الطبقات الکبري، ۲ / ۳۳۷

۱۵۸. عَن عَبْدِ اﷲِ قَالَ : کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَقْضَي أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ ابْنُ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ الحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ.

’’حضرت ابو اسحاق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اہل مدینہ میں سے سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہے۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۸ : أخرجه الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۴۵، الحديث رقم : ۴۶۵۶، و العسقلاني في فتح الباري، ۸ / ۱۶۷، و ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۸.

۱۵۹. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ عُمَرُ رضي اﷲ عنه : عَلِيٌّ أَقْضَانَا، وَ أُبَيٌّ أَقْرَأُنَا. رَوَاهُ الْحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : علی ہم سب سے بہتر اور صائب فیصلہ فرمانے والے ہیں اور ابی بن کعب ہم سب سے بڑھ کر قاری ہیں۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۵۹ : أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، ۳ / ۳۴۵، الحديث رقم : ۵۳۲۸، و أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۱۱۳، الحديث رقم : ۲۱۱۲۳.

۱۶۰. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : عَلِيٌّ أَقْضَانَا. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ ہم میں سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والے علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اسے ابن سعد نے’’ الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۰ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۹.

۱۶۱. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَبِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ يَتَعَوَّذُ بِاﷲِ مِنْ مُعْضِلَةٍ لَيْسَ فِيْهَا أَبُوْ حَسَنٍ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتِ الکبريٰ.

’’حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس ناقابل حل اور مشکل مسئلہ سے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں ہوتے تھے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۶۱ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۲ / ۳۳۹.

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک