امام علیؑ کے ازواج اور اولاد

امام علیؑ کے ازواج اور اولاد
حضرت فاطمہ زہرا کے ہمراہ شادی

ازدواج حضرت علی و فاطمہ
امام علیؑ کی پہلی زوجہ رسول اللہؐ کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراءؑ تھیں۔[150] علیؑ سے پہلے ابوبکر، عمر بن خطاب اور عبد الرحمن بن عوف نے بنت رسولؐ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم رسول اللہؐ اس بارے میں وحی الہی کے منتظر تھے۔[151] حضرت فاطمہ کے ساتھ حضرت امیرالمؤمنین علیؑ کی شادی کی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے: بعض کا کہنا ہے کہ یہ شادی اول ذی الحجہ سنہ 2 ہجری کو ہوئی[152]، بعض کے مطابق شوال میں ہوئی اور بعض دیگر نے 21 محرم میں قرار دی ہے۔[153] حضرت علی و فاطمہ کے پانچ بچے ہیں: حسن، حسین، زینب، ام کلثوم[154] و محسن جو ولادت سے پہلے سقط ہوئے۔[155] [156]

دیگر ازواج

آپ نے حضرت زہرا کی حیات میں کوئی شادی نہیں کی۔ ان کی شہادت کے بعد آپ نے شادیاں کیں جن میں:

امامہ بنت ابی العاص بن ربیع کے ساتھ شادی۔ امامہ کی والدہ رسول اللہؐ کی بیٹی زینب بنت محمدؐ تھیں۔
ام البنین فاطمہ بنت حزام بن دارم کلابیہ، دوسری خاتون تھیں جو امیرالمؤمنینؑ کے حبالہ نکاح میں آئیں اور حضرت عباسؑ، عثمان، جعفر اور عبد اللہ آپ کے بیٹے ہیں اور سب کربلا میں شہید ہوئے۔
لیلا بنت مسعود بن خالد
اسماء بنت عمیس
ام حبیب بنت ربیعہ تغلبیہ (الصہبا کے نام سے مشہور)
خولہ بنت جعفر بن قیس حنفیہ محمد بن حنفیہ بن علیؑ ان ہی کے فرزند ہیں۔
ام سعید بنت عروہ بن مسعود ثقفی اور مُحیّاة بنت إمرئ القیس بن عدی کلبی شامل ہیں۔[157]
اولاد

شیخ مفید نے الارشاد میں آپ کی اولاد کی تعداد 27 ذکر کی ہے۔ ان کی تعداد محسن جو شکم می شہید ہوئے، ان کے ہمراہ 28 ہوتی ہے۔[158] یہاں آپ کی اولاد کا تذکرہ ان کی والدہ کے نام کے ساتھ کیا جا رہا ہے:

حضرت فاطمہؑ خولہ بنت جعفر ام‌ حبیب ام‌ البنین لیلا بنت مسعود اسماء بنت عمیس ام سعید بنت عروہ دیگر ازواج
1. حسن 6. محمد حنفیہ 7. عمر 9. عباس 13. محمد اصغر 15. یحیی 16. ام الحسن 18. أم ہانی

19. خدیجہ

2. حسین   8. رقیہ[159] 10. جعفر 14. عبیداللہ   17. رملہ 20.جمانہ (أم جعفر)

21. زینب صغری

3. زینب کبری     11. عثمان       22. أمامہ

23. رقیہ صغری

4. زینب صغری     12. عبداللہ       24. نفیسہ

25.ام‌سلمہ

5. محسن             26. أم الکرام

27. میمونہ
۲۸. فاطمہ
[160]

 

حوالہ جات:۔
 المفید، الارشاد، ص 5 (کتب خانہ اہل بیتؑ میں موجود سی ڈی، نسخۂ دوم)۔
 مجلسی، بحار الانوار43/124۔دلائل الإمامہ، محمد بن جرير بن رستم طبرى‏، ناشر: بعثت‏، مكان نشر: قم‏، سال چاپ: 1413 ق‏، نوبت چاپ: اوّل‏۔ فضائل فاطمہ بنت رسول اللہ صلى اللہ عليہ و سلم ج1 ص47 مؤلف: أبو حفص عمر بن أحمد بن عثمان بن أحمد بن محمد بن أيوب بن أزداذ البغدادي المعروف بـابن شاہ ين (المتوفى: 385 ھ)، تحقيق: بدر البدر، الناشر: دار ابن الأثير، الكويت (ضمن مجموع فيہ من مصنفات ابن شاہين)، الطبعہ: الأولى 1415 ھ، 1994 ء، عدد الأجزاء: 1. نسائي، أحمد بن شعيب أبو عبد الرحمن، المجتبى من السنن، ج 6، ص 62، تحقيق: عبد الفتاح أبو غدة، ناشر: مكتب المطبوعات الإسلاميہ، حلب، الطبعہ: الثانيہ، 1406 - 1986. مستدرك على الصحيحين ج2 ص181 مؤلف: أبو عبد اللہ الحاكم محمد بن عبد اللہ بن محمد بن حمدويہ بن نُعيم بن الحكم الضبي الطہماني نيشاپوري معروف بابن البيع (المتوفى: 405 ھ)، تحقيق: مصطفى عبد القادر عطا، الناشر: دار الكتب العلميہ بيروت، الطبعہ: الأولى، 1411 - 1990، عدد الأجزاء: 4 .المعجم الكبير ج4 ص34، مؤلف: سليمان بن أحمد بن أيوب بن مطير اللخمي الشامي، أبو القاسم الطبراني (المتوفى: 360 ھ)، المحقق: حمدي بن عبد المجيد السلفي، دار النشر: مكتبہ ابن تيميہ القاہرة، الطبعہ: الثانيہ، عدد الأجزاء:25.بحوالۂ
 مفید، مسار الشیعۃ، ص 17۔
 سید بن طاوس، ص 584۔
 مسعودی، اثبات الوصیہ، ص۱۵۳۔
 مسعودی، مروج الذهب، ۳:‎ ۶۳۔
 یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص۲۱۳؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۵۴-۳۵۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ج۱، ص۳۹۵؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، ج۳، ص۱۳۳؛ اربلی، کشف الغمہ، ج۲، ص۶۷۔
 ری شہری، ج1، ص108۔
 المفید، الارشاد، ۱۴۲۸ق، ص۳۵۴۔
 رقیہ و عمر دوقلو بودہ‌اند۔