دوسری دلیل : اہل بیت اطہارعلیہم السلام سے مروی صحیح روایات - قسط -۱۱

دوسری دلیل : اہل بیت اطہارعلیہم السلام سے مروی صحیح روایات - قسط - ۱۱
امام علی سے مروی حدیث ۔ مروی ہے  کہ آپ نے فرمایا : میں نے رسول اللہﷺ کو  یہ فرماتے  سنا ہے : جان لو  کہ تمہارے  اعمال میں  سب سے  اچھا  عمل نماز ہے ۔ آپ نے بلال کو حکم دیا  کہ وہ اذان میں ’’حی علی خیر العمل ‘‘کہے۔ یہ روایت  الشفاء  میں مذکور ہے ۔  (دیکھئےجواہر الاخبار  والآثار ماخوذ از لجۃ البحر الزخار ،ج۲،ص ۱۹۱ ، الامام الصادق والمذاہب الاربعہ ،ج۵،ص ۲۸۴ )
امام علی بن الحسین سے منقول روایات
الف ۔ حاتم بن  اسماعیل سے مروی ہے  کہ جعفر  بن محمد ( صادق)علیہما السلام   نے اپنے والد (امام باقر ) علیہ السلام  سے روایت کی ہے  کہ علی بن حسین
( سجاد)علیہ السلام اپنی اذان میں حی علی الفلاح  کہنے کے بعد  ’’حی علی خیر العمل‘‘ کہتے تھے۔  وہ فرماتے تھے : پہلی اذان یہی ہے ۔  (۱)
یہاں امام علی بن حسین علیہما السلام کے قول ’’ یہی پہلی اذان ہے ‘‘سے مراد  صرف  یہی لیا جاسکتا  ہے کہ رسول اللہﷺ  کی اذان یہی تھی ۔  (۲)
ب۔ حلبی ، ابن حزم  اور دیگر نے  بھی علی بن الحسین  سے یہی نقل کیا ہے ۔
ج۔  علی بن حسین علیہما السلام سے مروی ہے  کہ جب  رسول اللہﷺ موذن کی  آواز  سنتے تھے  تو اس کی طرح دہراتے تھے  لیکن جب وہ  حی علی الصلاۃ ، حی علی الفلاح  اورحی علی  خیر العمل  کہتا  تو  آپ  فرماتے تھے : لا حول و لا قوۃ  الا باللہ ۔۔ (۳)
د۔ محمد بن علی  نے اپنے  پدر گرامی  علی بن حسین علیہما السلام  سے نقل کیا ہے کہ آپ  حی علی الفلاح  کے بعد حی علی  خیر العمل  کہتے تھے ۔  (۴)
 امام باقر سے  منقول  روایات
الف ۔  امام باقر علیہ السلام نے  فرمایا : حی علی  خیر العمل  کا جملہ  اذان کا حصہ  تھا  لیکن عمر  بن خطاب  نے لوگوں کو  اس سے اجتناب  برتنے  کا حکم  دیا تا کہ  لوگ نماز پر بھروسہ  اور اکتفا  کرتے ہوئے ۔ جہاد سے  پہلو  تہی نہ کریں ۔  (۵)
ب۔ مروی ہے کہ ابو جعفر ( امام باقر )علیہ السلام  نے فرمایا  :  رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ’’ حیّ علی خیر العمل ‘‘ اذان  کا حصہ تھا ۔ ابو بکر  کے عہد  اور عمر کے ابتدائی دور  میں بھی  یہی حکم رائج  رہا ۔ اس کے بعد  عمر نے اسے  اذان و اقامت  سے  حذف کرنے  کا حکم دیا ۔ جب مو صوف سے اس بارے میں  استفسار  ہوا تو  بولے : جب عوام الناس   یہ سنیں کہ سب سے اچھا عمل  نماز ہے  تو وہ جہاد میں  سستی برتیں  گے  اور اس سے پہلو تہی  کریں گے ۔  (۶)
اسی قسم کی روایت  جعفر بن محمد  الصادق علیہ السلام   سے بھی مروی ہے ۔  (۷)
یا د رہے کہ  حی علی  خیر العملکا جملہ  مدتوں تک  علویوں ، اہل بیت علیہم السلام  اور ان کے شیعوں کا  نعرہ رہا ، یہاں تک کہ شہید  فخ حسین بن علی  کے انقلاب  کے آغاز میں  عبد اللہ  افطس  بن حسن  اس مینار پر  چڑھ گئے  جو نبی کریمﷺ  کے سرہانے  کی جانب  جنازوں  و الی جگہ  کے پاس  واقع تھا ۔ عبد اللہ  نے موذن سے  کہا : اذان میں حی علی  خیر العمل کہو ۔ جب موذن نے  عبد اللہ کے ہاتھ میں تلوار دیکھی  تو اس نے  یہ جملہ کہا ۔
 عمر ی ( جو منصور  سے پہلے  مدینے کا والی تھا )  نے یہ سنا  تو اسے  خطرے کا احساس ہوا  ۔ اس نے خوف  و ہراس  کی حالت میں  چیخ کر کہا : دروازہ بند کرو   اور مجھے تھوڑا  پانی پلاؤ۔ (۸ )
تنوخی  نے ذکر کیا  ہے کہ  ابو الفرج  نے اسے  بتا یا کہ  اس نے لوگوں کو  اپنی اذانوں  کے  اندر حی علی  خیر العمل کا جملہ  کہتے سنا  ہے ۔ (۹)
حلبی کا کہنا ہے : بعض لوگ کہتے ہیں  کہ آل بویہ کے دور حکومت  میں رافضی حیعلتین (حیّ علی الصلاۃ ، حیّ علی الفلاح ) کے بعد حیّ علی خیر العمل کہتے تھے ۔جب سلجوقیوں  کی حکومت آئی تو انہوں نے موذنوں کو اس سے روک دیا اور اس کی جگہ  صبح کی اذان میں  دو مرتبہ الصلاۃ خیر من النوم کہنے کا حکم  دیا ۔یہ ۴۴۸ ھ کا واقعہ ہے ۔( ۱۰)
---
۱۔دیکھئے سنن بیہقی  ،ج۱،ص ۶۲۵ ، حدیث ۱۹۹۳، دلائل الصدق ،ج۳،ص۱۰۰ ، حصہ ۲، از مبادی الفقہ الاسلامی  ،ص ۳۸ ، از  المصنف ابن ابی شیبہ اور جواہر الاخبار  والآثار  ،ج۲،ص ۱۹۲۔
۲ ۔دیکھئے دلائل الصدق ،ج۳،ص۱۰۰ ، حصہ ۲، از مبادی الفقہ الاسلامی  ،ص ۳۸ ۔
۳۔ دیکھئے دعائم الاسلام ،ج۱،ص ۱۴۵ ، البحار  ،ج۸۴،ص ۱۷۹ ۔
۴ ۔ دیکھئے  صعدی کی جواہر الاخبار  والآثار  ،ج۲،ص ۱۹۲ ۔
۵۔ دیکھئےالبحر الزخار ،نیز  جواہر الاخبار  والآثار  ،ج۲،ص ۱۹۲
۶ ۔دیکھئےدعائم الاسلام ،ج۱،ص ۱۴۲ ، بحار الانوار ،ج۸۴،ص ۱۵۶ ۔
۷- دیکھئےدعائم الاسلام ،ج۱،ص ۱۴۲ ، بحار الانوار ،ج۸۴،ص ۱۵۶
۸- دیکھئےمقاتل الطالبیین،ص ۴۴۶  
۹- دیکھئےنشوار المحاضرات ،ج۲،ص ۱۳۳
۱۰-   دیکھئےنشوار المحاضرات ،ج۲،ص ۱۳۳  
----
ماخوذ از  کتاب: اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کی شرعی حیثیت
اہل بیت علیہم السلام  کی رکاب میں ،عالمی مجلس اہل بیت  (۱۹)
موضوع : فقہ
مولف :شیخ عبد الامیر سلطانی۔تحقیقی کمیٹی  ۔مترجم : شیخ محمد علی توحیدی
نظرثانی:شیخ سجاد حسین- کمپوزنگ:شیخ غلام حسن جعفری
اشاعت :اول  ۲۰۱۸ -ناشر: عالمی مجلس اہل بیت ۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں