امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حیّ علی خیر العمل کی جزئیت کا اثبات - قسط -۱۰

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

حیّ علی خیر العمل کی جزئیت کا اثبات - قسط - ۱۰
درج ذیل دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ ’’حیّ علی خیر العمل ‘‘
اذان اور اقامت کا جزء  ہے ۔نیز اس جملے کے بغیر اذان و اقامت درست  نہیں ہیں۔
پہلی دلیل : اصحاب رسول سے مروی نصوص
ان میں سے بعض  وہ نصوص ہیں جو صحیح اسناد کے ساتھ بعض اصحاب سے مروی ہیں  ۔ان اصحاب میں سے کچھ یہ ہیں :
۱۔ عبد اللہ بن عمر
۲۔ سہل بن حنیف
۳۔ بلال
۴۔ ابو محذورہ
۵۔ ابن ابی محذورہ
۶۔ زید بن ارقم
۱۔عبد اللہ بن عمر سے مروی روایات
الف ۔ نافع  سے مروی ہے کہ ابن عمر  گاہے حیّ علی الفلاح  پڑھنے کے بعد حیّ علی خیر العمل کہتے تھے ۔ (۱)
ب۔ لیث  بن سعد سے مروی  ہے کہ نافع نے کہا : ابن عمر  سفر میں  اذان نہیں بلکہ حیّ علی الفلاح کہتے تھے اور گاہے  حیّ علی خیر العمل  کہتے تھے۔ (۲)
ج۔لیث بن سعد سے مروی ہے کہ نافع  نے کہا : ابن عمر اپنی اذان  میں گاہے ’’حیّ علی خیر العمل ‘‘ کا اضافہ  کرتے تھے ۔ (۳)
د۔ نسیرا بن ذعلوق   نے بھی ابن عمر سے یہی بات نقل کرتے ہوئے کہا  ہے : وہ سفر میں  ایسا کرتے تھے ۔ (۴)
ھ۔ عبد الرزاق  نے یحیی سے ،اس نے ابو کثیر سے اور اس نے کسی مرد  سے نقل کیا ہے کہ ابن عمر اذان میں حی علی الفلاح کہنے کے بعد حیّ علی خیر العمل  کہتے تھے ۔پھر اللہ اکبر ،اللہ اکبر ،لا الہ الّا اللہ  کہتے تھے ۔ (۵)
اسے ابن ابی شیبہ  نے   (۶) ابن عجلان اور عبید اللہ  سے نقل کیا ہے  اور کہا ہےکہ ان  دونوں  نے نافع سے اور  اس نے ابن عمر سے نقل کیا ہے ۔
۲۔سہل بن حنیف کی روایات
الف ۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ اذان میں حی علی خیر العمل کہنا ابو امامہ سہل بن حنیف سے مروی ہے ۔ (۷)
ب۔ ابن وزیر نے محب  طبری شافعی  کی کتاب  اِحکام  الاَحکام  سے یہ الفاظ  نقل کیے ہیں :
صدقۃ بن یسار  سے مروی ہے کہ ابو امامہ سہل بن حنیف اذان میں حی علی خیر العمل  کہتے تھے ۔ اسے سعید بن منصور  نے نقل کیا ہے ۔  (۸)
۳۔ بلال سے منقول روایات
الف۔ عبد اللہ بن محمد بن عمار  سے مروی ہے کہ  اس نے حفص بن  عمر کے  دو بیٹوں عمار اور عمر  سے،  انہوں نے اپنے  آباء سے ، انہوں نے  اپنے اجداد سے  اور انہوں نے  بلال سے نقل  کیا ہے کہ  وہ صبح  کو پکار کر  کہتے تھے : حی علی خیر العمل ۔ پس نبی نے حکم دیا  کہ  وہ  اس  کے بدلے  الصلاۃ خیر من النوم کہے ۔ پس اس نے حی علی خیر العمل  کہنا ترک کردیا ۔  (۹)
لیکن اس  روایت کا آخری  حصہ قابل تنقید ہے  کیونکہ الصلاۃ خیر من النوم  کی عبارت نبی کے بعد  اذان میں  شامل کی گئی  تھی  جیسا  کہ بہت  سی روایات میں  صریحا مذکور  ہے ۔
 انشا ء اللہ آئندہ  مباحث میں ہم  ان روایات کی طرف  اشارہ کریں  گے ۔  (۱۰)
ب۔ مروی ہے کہ بلال  صبح کی اذان دیتے  تھے  تو حی علی خیر العملبھی کہتے تھے ۔  (۱۱)
۴۔ابو مخدورہ  سے مروی روایات  
الف ۔ محمد  بن منصور  نے اپنی کتاب  الجامع  میں  اپنی سند کے ساتھ  بعض پسندیدہ  لوگوں سے  نقل کیا ہے  کہ رسول اللہﷺ  کے ایک موذن  ابو مخدورہ  نے کہا : رسول اللہ نے مجھے  حکم دیا کہ  میں  اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کہوں ۔  (۱۲)
ب۔ عبد العزیز  بن رفیع  نے  ابو مخدورہ  سے نقل کیا ہے کہ اس  نے کہا : میری نوجوانی  کے ایام میں  رسول اللہﷺ  نے مجھ سے فرمایا : اپنی اذان  کے آخرمیں حی علی خیر العمل  کہو ۔  (۱۳)
۵۔ابن ابی مخدورہ سے  منقول روایت
الشفاء  میں ہذیل  بن بلال مدائنی سے  مروی ہے : میں نے ابو محذورہ کے  بیٹے کو یہ کہتے سنا: حی علی الفلاح ، حی علی خیر العمل ۔  (۱۴)
۶۔زید بن ارقم   سے منقول روایات  
مروی ہے کہ زید  نے اذان میں  حی علی خیر العمل کہا ۔  (۱۵)
حلبی کہتے ہیں :  ابن عمر   اور علی  ابن حسین  سے نقل ہوا  ہے کہ وہ  دونوں اپنی  اذانوں میں  حی علی الفلاح کے بعد حی علی خیر العمل  کہتے تھے ۔ (۱۶)
علاؤ الدین  حنفی  اپنی کتاب  ’’التلویح  فی شر ح الجامع  الصحیح‘‘  میں لکھتے ہیں :  حی علی خیر العمل کے بارے میں ابن حزم  کہتے  ہیں  کہ عبد اللہ  بن عمر  اور  ابو امامہ  سہل بن حنیف  سے بطور  صحیح مروی  ہے  کہ وہ  دونوں حی علی خیر العمل  کہتے تھے ۔ اس کے بعد وہ کہتے  ہیں :  علی بن حسین بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔  (۱۷)
ابن نباح اپنی  اذان میں حی علی خیر العمل کہتے تھے ۔  (۱۸)
--
حوالہ جات:
۱- دیکھئےسنن بیہقی ،ج۱،ص ۶۲۴ ،حدیث ۱۹۹۱ ۔
۲- دیکھئےسنن بیہقی ،ج۱،ص ۶۲۴ ،حدیث ۱۹۹۱ ۔
۳  ۔ دیکھئےسنن بیہقی ،ج۱ ،ص۴۲۴ ،نیز دلائل الصدق ،ج۳،حصہ ۲،ص ۱۰۰ ۔یہ عرفی کی الفقہ الاسلامی ،ص ۳۸ ،سے ماخوذ  ہے ۔عرفی نے  اسے شرح تجرید  سے لیا ہے ۔اسے ابن ابی شیبہ نے نقل کیا ہے اور الشفاء میں  اس کا ذکر کیا ہے جیساکہ صعدی کی البحر  الذخار   کے ھوالے سے جواہر الاخبار  والآثار  میں  مذکور ہے ۔
 ۴ ۔ دیکھئے سنن بیہقی،ج۱،ص ۶۲۵ ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ،لبنان ۔
  ۵۔ دیکھئے سنن بیہقی،ج۱،ص ۴۶۰ ۔
  ۶۔ دیکھئے سنن بیہقی،ج۱،ص ۱۴۵ ، نیز عبد الرزاق کی  حاشیہ  مصنف  ،ج۱،ص ۴۶۰ ،  از بیہقی ۔
۷  ۔ دیکھئےسنن بیہقی،ج۱،ص ۴۲۵۔
 ۸ ۔ دیکھئے  دلائل الصدق ،ج۳،حصہ ۲،ص۱۰۰ ،از مبادیٔ الفقۃ الاسلامی  ،ص ۳۸،مطبوعہ سال ۱۳۵۴ ھ۔
 ۹ ۔ دیکھئےمجمع الزوائد ،ج۱،ص ۳۳۰ ، ازتفسیرطبرانی  ،المصنف ،ج۱،ص ۴۶۰ ، حدیث ۱۷۸۶ ، سنن بیہقی  ،ج۱،ص ۶۲۵ ، حدیث ۱۹۹۱ ، منتخب الکنز حاشیہ المسند ،ج۳،ص ۲۷۶ ، از ابو شیخ، کتاب الاذان  نیز دلائل الصدق ،ج۳،حصہ ۲،ص ۹۹ ۔
 ۱۰ ۔ دیکھئے امام  مالک کی الموطا ،ص ۴۶،سنن دار قطنی ،مصنف عبد الرزاق  ،ج۱،ص ۴۷۴، اور ۴۷۵ ، حدیث ۱۹۹۴  ،حدیث ۱۸۲۷ ،۱۸۲۹،۱۸۳۲ ،المنتخب حاشیہ المسند  ،ج۳،ص ۲۷۸۔ اس میں مذکور ہے : یہ بدعت ہے ۔ترمذی اور ابو داؤد وغیر ہ نے بھی  کہا ہے : یہ بدعت ہے ۔
 ۱۱ ۔ دیکھئےمنتخب کنزالعمال   حاشیہ المسند  ،ج۳،ص ۲۷۹ ، دلائل الصدق ،ج۳،ص ۹۹ ، حصہ ۲، از کنزالعمال ،ج۴،ص ۲۶۶ ۔
۱۲  ۔ دیکھئےالبحر الذخار ،ج۲،ص ۱۹۲،جواہر الاخبار والآثار  اسی صفحے کے حاشیے میں ۔
 ۱۳ ۔ دیکھئےذہبی کی میزان الاعتدال ،ج۱،ص ۱۳۹ ، نیز عسقلانی کی لسان المیزان ،ج۱، ۲۶۸ ۔
۱۴  ۔ دیکھئےذہبی کی میزان الاعتدال ،ج۱،ص ۱۳۹ ، نیز عسقلانی کی لسان المیزان ،ج۱، ۲۶۸ ۔
  ۱۵۔دیکھئے الامام الصادق والمذاہب الاربعۃ ،ج۵،ص ۲۸۳ ۔
  ۱۶۔دیکھئےالسیرۃ الحلبیہ ،باب الاذان ،ج۲،ص ۹۸ ، مطبوعہ  المکتبۃ الاسلامیۃ ۔
  ۱۷۔دیکھئے دلائل الصدق ،ج۳،ص۱۰۰ ،حصہ ۲، عرفی کی  مبادیٔ الفقہ الاسلامی  سے ماخوذ ،ص ۳۸،مطبوعہ ۱۳۵۴ھ نیز   المحلی ،ج۳،ص ۱۶۰ ۔
  ۱۸۔دیکھئےوسائل الشیعہ ،ج۴،ص ۶۴۵ ، باب کیفیۃ الاذان ،حدیث ۱۲، جامع احادیث الشیعہ اور قاموس الرجال ۔
 
----
ماخوذ از  کتاب: اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کی شرعی حیثیت
اہل بیت علیہم السلام  کی رکاب میں ،عالمی مجلس اہل بیت  (۱۹)
موضوع : فقہ
مولف :شیخ عبد الامیر سلطانی۔تحقیقی کمیٹی  ۔مترجم : شیخ محمد علی توحیدی
نظرثانی:شیخ سجاد حسین- کمپوزنگ:شیخ غلام حسن جعفری
اشاعت :اول  ۲۰۱۸ -ناشر: عالمی مجلس اہل بیت ۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک